ایسے وقت میں جب آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بارے میں مبینہ بے ضابطگیوں کی شکایات کی جا رہی ہیں، چین نے پاکستان کی سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ وہ استحکام اور مسائل حل کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔
چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے پیر کو معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ چین نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات مجموعی طور پر مستحکم اور ہموار طریقے سے منعقد ہوئے ہیں۔
تاہم جب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا چین کو پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کے بارے میں تشویش ہے؟ تو ترجمان نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی متعلقہ جماعتیں یکجہتی اور استحکام برقرار رکھیں گی اور متعلقہ امور سے مناسب طریقے سے نمٹیں گی۔
پاکستان کے عام انتخابات میں کسی ایک سیاسی جماعت کو انتخابات میں واضح اکثریت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے مختلف سیاسی جماعتیں اتحادی حکومت بنانے کے لیے بات چیت کر رہی ہیں۔
تحریکِ اںصاف سمیت مختلف جماعتوں نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں اور ملک کے کئی علاقوں میں احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایک مستحکم حکومت ہی معاشی بحران اور چیلنجز سے نمٹ سکتی ہے بصورت دیگر پاکستان کے معاشی مسائل مزید سنگین ہوں گے۔
مبصرین کے مطابق اگر پاکستان میں گزشتہ دو برسوں سے جاری سیاسی و معاشی عدم استحکام برقرار رہتا ہے تو چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) میں اربوں ڈالر کی چینی سرمایہ کاری بھی متاثر ہوسکتی ہے۔
’چین محتاط ہے‘
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری کہتے ہیں کہ چین کی وزارت خارجہ نے پاکستان کے انتخابات کے بار ے میں محتاط بیان دیا ہے۔
حسن عسکری کہتے ہیں کہ ایک طرف چین نے پاکستان کی موجودہ صورتِ حال کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن دوسری جانب ایسا تاثر بھی دیا ہے کہ اس بیان سے پاکستان کے لیے کوئی سفارتی مشکل نہ کھڑی ہو۔
حسن عسکری کہتے ہیں کہ اگر پاکستان میں کوئی مستحکم حکومت نہیں بنتی ہے تو چین کے خدشات بڑھیں گے اور پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کی رفتار سست ہو جائے گی۔
بین الاقوامی امور کے ماہر زاہد حسین کا خیال ہے کہ چین کو پاکستان کے موجودہ حالات پر کوئی تحفظات نہیں ہیں۔
ان کے مطابق چین پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کرنے میں ہمیشہ محتاط رہتا ہے اور ان کا خیال ہے کہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا بیان بھی پاکستانی سیاست میں ملوث نہ ہونے کے رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستان میں حالیہ انتخابات کے بعد سامنے آنے والے نتائج کے بعد نئی حکومت قائم کرنے کے لیے پاکستان مسلم لیگ(ن) پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ مل کر حکومت بنانے کے لیے بات چیت کر رہی ہیں۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف الزام عائد کر رہی ہے کہ اس کی حمایت سے الیکشن لڑنے والے آزاد امیداروں کے خلاف بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔ پاکستان کی نگران حکومت اور الیکشن کمیشن ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
پاکستان کے حالیہ انتخابات کے بار ے میں چین کی وزارتِ خارجہ کا بیان دیگر ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے بیان سے مختلف ہے۔
امریکہ کے علاوہ برطانیہ، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں پاکستان میں ہونے والے انتخابات پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔