امریکہ میں متنازع نیوز سٹوریاں شائع کرنے کا طویل ریکارڈ رکھنے والی ویب سائٹ “ڈراپ سائٹ نیوز” نے 10 دسمبر کو اسلام آباد میں 26 نومبر کے افسوسناک واقعات کے حوالے سے جو من گھڑت سٹوری شائع کی ہے، اس کے مصنفین بالی ووڈ فلموں اور عمران سیریز کے ناولوں سے کچھ زیادہ ہی متاثر نظر آتے ہیں۔
اپنے خیالی آپریشن میں مصنفین کی جوڑی نے جس طرح ہیوی مشینری کے ذریعے درجنوں مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ایریا میں موجود ہزاروں مظاہرین ، میڈیا ورکرز اور رہائشیوں کے تمام موبائل فونز جام کرنے، پورے آپریشن کو ڈرون طیاروں کے ذریعے لائیو ٹیلی کاسٹ کیئے جانے، مشین گنوں اور سنائپر گنز کی مبینہ فائرنگ ختم ہوتے ہی پورے آپریشن ایریا کو دھونے سے پہلے سلیمانی ٹوپی پہنانے اور 3 گھنٹے کے اندر سینکڑوں لاشیں، زخمی اور ہزاروں لاکھوں گولیوں کے خول غائب کردینے جیسے کئی عجیب و غریب دعوے کیئے ہیں۔
رپورٹ کے مصنفین مرتضیٰ حسین اور ریان گرم 2 گھوسٹ سورسز کا حوالہ دینے کے سوا اس سٹوری میں کچھ بھی نیا پیش نہیں کر سکے،نہ کوئی ثبوت،نہ مبینہ قاتلوں کا موقف اور نہ ہی مبینہ مقتولین کے لواحقین سے کوئی بات چیت، پوری سٹوری زبانی دعوؤں اور کسی سائنس فکشن فلم جیسے واقعات کے گرد گھوم رہی ہے اور ایک تصوراتی کہانی سے زیادہ کچھ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں2آپریشنز ،7خوارج ہلاک،پاک فوج کا جوان شہید
ڈراپ سائٹ نیوز کے ڈوب مرنے کیلئے اس سے زیادہ کیا ہو گا کہ اگر “سائنس فکشن” کو نکال دیں تو باقی پوری سٹوری پی ٹی آئی کے 2 بھگوڑے یوٹیوبرز عادل راجہ اور بیرسٹر شہزاد اکبر کے ان وی لاگز کا چربہ نظر آتی ہے جو انہوں نے ڈیڑھ دو ہفتے قبل اپنے یوٹیوب چینلز پر اپ لوڈ کیئے اور اس وقت بھی موجود ہیں، رہی سہی کسر پی ٹی آئی بھگوڑا گروپ کے رکن تیسرے یوٹیوبر شہباز گل نے پوری کر دی اور مرتضیٰ حسین اور ریان گرم کی سٹوری فائل ہونے کے سوا گھٹنے بعد ہی اس پر تفصیلی وی لاگ اپ لوڈ کرکے “پوری سازش” بے نقاب کر دی کہ جس سٹوری کو بہت بڑا سکوپ قرار دینے کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے اسے پی ٹی آئی اوورسیز میڈیا سیل کے کون کون سے لوگوں نے مل بیٹھ کر گھڑا ہے۔
3 مذکورہ وی لاگز سننے کے بعد یہ سٹوری ایک بار پھر پڑھیں تو متنازع ویب سائٹ کے رپورٹرز اور پی ٹی آئی کے بھگوڑے یوٹیوبرز ایک ہی قوال کے ہمنوا دکھائی دینے لگتے ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ ان میں سے کوئی عادل راجہ کی طرح طبلہ نواز ہے، تو کوئی شہزاد اکبر جیسا سارنگی نواز ، اور کوئی شہباز گل کی طرح محض تالیاں بجانے والا۔
ڈراپ سائٹ نیوز کی اس سائنس فکشن فلمی سٹوری کے شائع ہوتے ہی اس کے حق میں سب سے پہلی گواہی عادل راجہ کی طرف سے آئی اور سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈراپ سائٹ نیوز نے ان کی (عادل راجہ کی) سٹوری کی تصدیق کر دی ہے جو وہ اپنے وی لاگز میں پچھلے ڈیڑھ دو ہفتے سے مسلسل بیان کر رہے ہیں، اسے کہتے ہیں ” خواجے کا گواہ ڈڈو”
یہ بھی پڑھیں: شیر افضل مروت نے ڈی آئی جی آپریشنز علی رضا سے معافی مانگ لی
عادل راجہ کا یہ ٹویٹ ان یوتھیئے یوٹیوبرز کا منہ چڑا رہا ہے جو ڈراپ سائٹ نیوز کی سٹوری کو بہت بڑا بم شیل قرار دیتے ہوئے مرتضی حسین اور ریان گرم کے “عظیم سکوپ” کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں، پی ٹی آئی اوورسیز میڈیا سیل کے ارکان کی یہ انجمن ستائش باہمی کوئی نئی بات نہیں، یہ “واردات” کچھ دیگر گروپ بھی کرتے ہیں اور یہ فارمولا بھی اب ایکسپوز ہو چکا ہے۔
ڈراپ سائٹ نیوز اور اس کے مصنفین، مرتضیٰ حسین اور ریان گرم کی حالیہ شائع ہونے والی رپورٹ پاکستان کے اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے بنائے گئے من گھڑت الزامات کی ایک اور مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جناح ہاؤس حملہ کیس:حسان نیازی کی بہن مجرم،کارکنان بے گناہ قرار
حکومتِ پاکستان نے ان بے بنیاد الزامات کو واضح طور پر مسترد کیا ہے کیونکہ ڈراپ سائٹ نیوز ان سنگین دعوؤں کے حق میں کوئی ایک قابلِ اعتبار ثبوت بھی پیش نہیں کر سکا،جب کچھ نہ بن پڑا تو اپنی عظیم انویسٹی گیٹو سٹوری کی “بندوق” نامعلوم ذرائع کی طرف سے کی جانے والی نام نہاد “تصدیق” کے کندھے پر رکھ دی، ایسی “تصدیق” سے بندوق چل تو گئی لیکن فائر کی آواز یا دھماکے کی بجائے صرف “ٹھس” کی آواز آئی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم بین الاقوامی مبصرین پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس قسم کی رپورٹس کے پیچھے چھپے محرکات کا تنقیدی جائزہ لیں، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ان پلیٹ فارمز نے سیاسی مقاصد کے تحت عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہو، یہ سٹوری فائل کرنے والوں کا ایک مخصوص ایجنڈہ، بشمول پاکستان کی ایک مرکزی سیاسی جماعت کے ساتھ وابستگی کا ریکارڈ اچھی طرح پوری دستاویزی شکل میں موجود ہے اور ماضی میں یہ گٹھ جوڑ پہلے بھی سامنے آ چکا ہے، اس لیئے اس سٹوری کو مخصوص سیاسی جماعت کے پہلے سے پروپیگنڈے کا حصہ ہونے سے زیادہ اہمیت نہیں ملی سکتی کہ جس کے حق وہ سیاسی جماعت خود بھی کوئی گواہی نہیں لا سکی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی عوام پہلے ہی ان الزامات کو مسترد کر چکے ہیں، اس بار نئی بوتل میں وہی پرانی شراب پیش کی گئی ہے جس میں کچھ بھی نیا نہیں، اس لیئے حکومت اور عوام ایک بار پھر ان بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر
یہ بھی پڑھیں: 14 دسمبر ہی کیوں ؟ مجیب الرحمان ٹو ،عمران خان اور حافظ قرآن