Saturday, December 28, 2024
ہومPakistanکراچی: پہلا سندھی ناری ڈے، خواتین کا اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں میں...

کراچی: پہلا سندھی ناری ڈے، خواتین کا اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں میں اضافے کا مطالبہ


فوٹو: فائل

کراچی میں پہلے سندھی ناری ڈے کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کی مخصوص نشستوں میں اضافے سمیت عام نشستوں پر بھی کوٹہ بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ سیاسی جماعتوں سے انکے فیصلہ ساز اداروں میں خواتین کی نمائندگی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ 

کراچی میں ہونے والی پہلی سندھی ناری ڈے کی تقریب میں میں کھیلوں کے میدان سے تعلیم، وکالت، صحافت سے لیکر زندگی کے مختلف شعبوں میں ملکی اور صوبائی سطح پر نمایاں کارکردگی دکھانے والی خواتین نے خطاب کیا۔

اس موقع پر باکسنگ میں پاکستان کی گولڈ میڈلسٹ مہرین بلوچ کا کہنا تھا کہ باکسنگ کے شعبے میں مرد بھی آنے سے گبھراتے ہیں جب وہ اپنا تعارف کراتی تھیں تو لوگ حیرت کا اظہار کرتے ہیں۔

ناری ڈی کی آرگنائزر کمیٹی کی رکن فہمیدہ ریاض شہوانی کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات میں خواتین کو زیادہ تر مخصوص نشستوں تک محدود رکھا گیا کچھ عام نشستوں پر خواتین نے مقابلہ کیا، لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے پانچ فیصد جنرل نشستوں پر خواتین امیدواروں کی شرط ناکافی ہے۔ اگر آبادی 50 فیصد ہے تو نشستیں بھی اسی حساب سے ہوں گی۔

انکا کہنا تھا کہ اسمبلیاں، سینیٹ، عدلیہ، پولیس سمیت ہر شعبے میں خواتین انتہائی کم ہیں، اس کی ایک وجہ ادارتی پالیسی ہے تو دوسری وجہ ڈر اور خوف ہے کہ دور ملازمت کیسے کیا جائے؟

ان کا کہنا تھا کہ حوصلہ افزا ماحول دستیاب نہیں لیکن اس کے باوجود سندھ کی بیٹیاں کراچی سے کارونجھر اور کشمور تک آگے بڑھ رہی ہیں اور لڑ رہی ہیں۔

خیرپور سے تعلق رکھنے والی یوٹیوبر ربیعہ اعجاز شیخ نے نوجوان لڑکیوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی پسند کے شعبے میں آئین اور اس موجودہ دور میں سوشل میڈیا سے مستفید ہوں جس سے گھر بیٹھے انکی آمدن ہوسکتی ہے۔ 

ایک سندھی چینل کی میزبان لیلیٰ نثار کا کہنا تھا کہ فیملیز لڑکیوں کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں کہ وہ میڈیا میں نہ آئیں، اس کی بنیاد سنی سنائی باتیں ہوتی ہیں، والدین کو بیٹیوں پر اعتماد کرنا چاہیے۔

دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ خواتین پر تشدد کے قانون پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے، زچگی کے دوران چھٹیوں کے قانون پر نجی شعبے میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے، تعلیم سب کے لیے نعرے تک محدود نے ہو بلکہ اس پر عمل کیا جائے تاکہ لڑکیوں کا شرح خواندگی میں اضافہ ہو۔

اس کانفرنس میں لوک گلوکار نروہدا مالنی، الغوزہ نواز ارباب کھوسو نے بھی پرفارم کیا جبکہ وومین امپاورمنٹ پر پروفسیر شہنیلا زرداری، وحیدہ مہیسر، شازیہ نظامانی، روبینہ چانڈیو اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔





Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں