|
ویب ڈیسک _ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ہفتے کی صبح ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خود کش حملے کی ذمے داری کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے نے) قبول کر لی ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں 25 افراد ہلاک اور کم از کم 50 زخمی ہوئے ہیں۔
کوئٹہ پولیس کے مطابق دھماکہ اُس وقت ہوا جب مسافر ٹرین کی آمد کا انتظار کر رہے تھے اور اس وقت مسافروں کی بڑی تعداد پلیٹ فارم پر موجود تھی۔
دھماکے کے زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں منتقل کیا گیا ہے جب کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
اسپتال سے زخمیوں کی جاری ہونے والی فہرست کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جب کہ کچھ کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا ہے۔
صوبائی وزیرِ صحت بخت محمد کاکڑ کے مطابق بم دھماکے کے بعد تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر تمام ڈاکٹروں اور طبی عملے کو طلب کر لیا گیا ہے اور وہ خود بھی سول اسپتال اور ٹراما سینٹر میں زخمیوں کو بہتر طبی امداد کی نگرانی کے لیے موجود ہیں۔
وزیرِ صحت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر اسپتال آنے سے گریز کریں تاکہ ڈاکٹرز اور طبی عملہ اپنا کام توجہ سے جاری رکھ سکے۔
خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن دھماکے کے بعد کالعدم بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے ایک خودکش بمبار نے یہ کارروائی کی ہے۔
ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ خودکش حملے میں پاکستانی فوج کے ایک دستے کو نشانہ بنایا گیا ہے جو انفینٹری اسکول سے کورس مکمل کرنے کے بعد بذریعہ جعفر ایکسپریس واپس جا رہا تھا۔
تاہم پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے فوجی دستے کے نشانہ بننے سے متعلق فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے تصدیق کی ہے کہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والا دھماکہ خودکش حملہ تھا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کی مذمت کی ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قیامِ امن کے لیے آخری حد تک جائیں گے اور وفاقی حکومت اس ضمن میں صوبائی حکومت کی ہر ممکن معاونت کرے گا۔