اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کیخلاف اپیلوں پرچیف جسٹس عامر فاروق نےایف آئی اے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا ہم نے سائفر گائیڈ لائنز کا کتابچہ واپس کردیا ہے؟ایف آئی اےپراسیکیوٹر نے کہاکہ جی ہاں، آپ نےواپس کر دیا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ نہ ہو پھر ہمارے خلاف بھی ایف آئی آر ہو جائے،جو گائیڈ لائنز ہیں ان کو ہم کیا کہیں گے؟پراسیکیوٹر نے کہاکہ اس کو سکیورٹی آف سائفر گائیڈ لائنز کہتے ہیں جوکابینہ ڈویژن نے تیار کی ہیں،عدالت نے پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ سائفر گائیڈ لائنز کا کتابچہ سلمان صفدر کو دےدیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی،بانی پی ٹی آئی کے وکلا بیرسٹر سلمان صفدر، عثمان ریاض گل ،ایف آئی اے سپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ اور ذوالفقار عباس نقوی عدالت پہنچ ہوئے،بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان، پی ٹی آئی رہنما عامر مغل اور دیگر بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود ہیں،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت بھی عدالت کے رو برو پیش ہوئے،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کی۔
سلمان صفدر نے کہاکہ تجسس ہے حامد علی شاہ کب اپنے دلائل مکمل کریں گے،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ دلائل کیلئے ایک دن لگے گا، پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہا کہ بیرسٹر سلمان صفدر نے خود 14روز وقت لیا ہے،بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ حکومت جتنا وقت لے رہی ہے اتنا کیس کو سنبھالنا پڑ رہاہے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے بانی پی ٹی آئی کا 342کا بیان پڑھتے ہوئے کہاکہ ٹرائل کورٹ نے بانی پی ٹی آئی سے پوچھا کہ آپ کیخلاف کیس کیوں بنا،بانی پی ٹی آئی نے اس سوال کا جواب دیا،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کا دفاع کا بیان وکیل کی عدم موجودگی میں ہوا؟کیا وکیل کی عدم موجودگی میں 342کے بیان کے کوئی اثرات ہوتے ہیں؟چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اس نکتے پر تیاری کرکے آئیں اور عدالت کی معاونت کریں،عدالت نے کہاکہ کیا وکیل کی عدم موجودگی میں ملزم کے دفاع کے بیان کی اہمیت کم ہو جائے گی؟
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ تسلیم شدہ ہے بانی پی ٹی آئی کے پاس سائفر تھا،دستاویزات کی 4اقسام ہیں،عدالت نےاستفسار کیا کہ چاروں اقسام میں سے کوئی بھی دستاویزگم ہو جائے تو کیا جرم ہوگا؟ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ دستاویز گم ہونے کی صورت میں مقدمہ درج ہوگا، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا بیرون ممالک سے آنیوالی تمام دستاویزات کانفیڈینشل ہوتی ہیں؟کوئی دستاویز قابل احتساب نہیں وہ گم جائے پھر تاخیر ہے؟وزیراعظم آفس میں تو روزانہ ایک ہزار چٹھیاں آتی ہوں گی،دانستہ نہیں لیکن ان میں سے کوئی ایک آدھ گم بھی ہو جاتی ہوگی،چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا ہم نے سائفر گائیڈ لائنز کا کتابچہ واپس کردیا ہے؟ایف آئی اےپراسیکیوٹر نے کہاکہ جی ہاں، آپ نےواپس کر دیا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ نہ ہو پھر ہمارے خلاف بھی ایف آئی آر ہو جائے،جو گائیڈ لائنز ہیں ان کو ہم کیا کہیں گے؟پراسیکیوٹر نے کہاکہ اس کو سکیورٹی آف سائفر گائیڈ لائنز کہتے ہیں جوکابینہ ڈویژن نے تیار کی ہیں،عدالت نے پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ سائفر گائیڈ لائنز کا کتابچہ سلمان صفدر کو دےدیں۔
پراسیکیوٹر نے کہاکہ قانون کہتا ہے سائفر گم یا چوری ہونے پروزارت خارجہ اور آئی بی کو آگاہ کرنا ہوتا ہے،سائفر کی 9کاپیوں میں سے ایک کاپی وزیراعظم ہاؤس سےواپس نہیں آئی،باقی 8کاپیوں کو ضائع کردیاگیا،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے وزارت خارجہ رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سماعت 6مئی تک ملتوی کردی گئی۔