کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان “میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی،انتظار حسین پنجوتھا نے کہاہے کہ پاکستان میں ہمیشہ سیاستدانوں پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ہر برائی کے پیچھے وہ ہیں، جس کا جتنا شیئر ہے اس کو اتنا دیں باقی جس کی ذمہ داری ہے اس کی بھی بات ہونی چاہئے،سینئر کورٹ رپورٹر حسنات ملک نے کہا کہ اگر ججز کی سوچ میں نظریاتی تقسیم ہے تو کوئی ایشو نہیں خوش آئند بات فل کورٹ ہے۔سیاسی نوعیت کے تمام مقدمات میں فل کورٹ ہی ہونا چاہئے ،میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سائفر، عدت، 9 مئی ، 190 ملین پاؤنڈ،درجنوں مقدمات کا سامنا کرنے کے بعدبانی پاکستان تحریک انصاف پر اب ایک نئے کیس کی تلوارلٹک رہی ہے۔جس کا تعلق موجودہ دورحکومت یا پاکستان تحریک انصاف سے نہیں بلکہ50سال پہلے پیش آنے والے واقعات سے ہے۔ایف آئی اے نے چار روز پہلے بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ سے نشر ہونے والی ویڈیو پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔جس میں سانحہ 1971ء پرحمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ اور1971ء کے واقعات کا موجودہ حالات سے موازنہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔ رہنما پی ٹی آئی،انتظار حسین پنجوتھا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے آج کی ملاقات انتہائی بریف تھی ۔ تین تا پانچ منٹ ہوئی ہوگی اور پانچ منٹ میں ہم پانچ سے چھ لوگ تھے جو ان سے بات کررہے تھے۔اہم بات یہ ہے کہ اس وقت ہمارے ملک میں8 فروری کے بعد جو حالات ہوگئے ہیں ۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑنے جو بیان دیاانہوں نے کہا کہ فارم47 کھول دیئے جائیں تو آپ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتے۔اس وقت بحث اس پر ہونی چاہئی تھی جو مینڈیٹ چوری ہوئی تھی کیا وہ ٹھیک تھی ۔ کیا اس کا اثر ہماری معیشت پر اور ہمارے معاشرے پر مجموعی طور پر نہیں پڑے گا۔کیا ہماری سیاست اس چیز کی متحمل ہوسکتی ہے کہ75 سال بعد بھی ہم انہیں چیزوں پر کھڑے ہیں جو75 سال پہلے تھیں۔اس کے علاوہ بحث کرنے کے لئے بہت سی اور مثبت چیزیں بھی ہیں۔کیا راولپنڈی کے کمشنر سے کسی نے پوچھا پاکستان کے چیف جسٹس پر اس نے الزامات لگائے ۔اس کے بعد وہ غائب ہے وہ کہاں ہے کسی نے یہ سوال پوچھا ہے۔پاکستان تحریک انصاف اس ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔بڑی سیاسی جماعتوں میں مختلف قسم کے لوگ ہوتے ہیں ۔ مختلف لیڈرز ہیں جن کے اپنی رائے ہوتی ہے ان کی رائے میں فرق بھی آجاتا ہے۔آج کے اعلامئے میں کیا ٹوئٹر کی پوسٹ پر کوئی ایسی بات آئی ہے جو کہ لگے کہ یہ مختلف ہے۔عمران خان کی اپناورژن آچکا ہے۔سوشل میڈیا سے خان صاحب کا تعلق بہت پرانا ہے سب سے مضبوط رشتہ ہے۔ہمارے خلاف جو فسطائیت جاری ہے اس کے خلاف سوشل میڈیا ہماری آواز بنی ہوئی ہے سوشل میڈیا ہماری جان ہے۔