190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کے خلاف 4 صفحات کی چارج شیٹ سامنے آگئی۔
چارج شیٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے دوران وزارت عظمیٰ غیر قانونی مالی فوائد حاصل کیے، انہوں نے ذلفی بخاری کے ذریعے القادر یونیورسٹی کے لیے 458 کنال اراضی بطور عطیہ حاصل کی، اپریل 2019 میں القادر یونیورسٹی کا کوئی وجود نہیں تھا۔
سامنے آنے والی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی نے 190 ملین پاؤنڈ کا سراغ لگایا، 190 ملین پاؤنڈ پاکستان منتقلی سے قبل شہزاد اکبر نے خفیہ معاہدہ کیا، بانی پی ٹی آئی رولز آف بزنس 1973 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے، شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019 کو نیشنل کرائم ایجنسی کے راز داری ڈیڈ پر دستخط کیے۔
چارج شیٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے القادر ٹرسٹ کو اپنے اثر و رسوخ سے کابینہ میں منظور کرایا، بشریٰ بی بی نے بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا، انہوں نے 24 مارچ 2021 کو بطور ٹرسٹی دستاویزات پر دستخط کر کے بانی پی ٹی آئی کی مدد کی۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے مختلف مواقع پر الزامات کے جوابات دینے سے انکار کیا، بانی پی ٹی آئی نے بےایمانی کر کے 190 ملین پاؤنڈ میں سے 170 ملین پاؤنڈ کی سہولت کاری کی، خفیہ معاہدے کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کو حکومت پاکستان کا اثاثہ قرار دے کر رجسٹرار سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ استعمال ہوا۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیل کے تحت زمین کی خریداری بطور معاہدہ استعمال کی گئی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے فرحت شہزادی کے ذریعے مہرہ نور اسلام آباد میں 240 کنال اراضی حاصل کی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کرپٹ پریکٹسز میں ملوث پائے گئے ہیں، تمام دستاویزی شواہد اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق ملزمان کے خلاف ٹرائل شروع کیا جائے۔