(عامر شہزاد) خیبر پختونخوا حکومت نےلائف انشورنس سمیت 8 فلاحی اور ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع کرنے جبکہ پہلے سے شروع کئے جانے والے منصوبوں پرکام تیز کرنے اور اسے تکمیل تک پہنچانے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا،اجلاس میں موجودہ صوبائی حکومت کے8فلیگ شپ منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے اگلے سال یکم جنوری سے لائف انشورنس سیکم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ کی متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں تمام تر لوازمات کو بروقت حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے،سکیم کے تحت خاندان کے سربراہ کے سرکاری ہسپتال یا صحت کارڈ کے پینل پر موجود کسی بھی ہسپتال میں انتقال کی صورت میں حکومت رقم ادا کرے گی،انشورنس سکیم کے تحت خاندان کے سربراہ کے سرکاری ہسپتال یا صحت کارڈ کے پینل پر موجود کسی بھی ہسپتال میں انتقال کی صورت میں حکومت رقم ادا کرے گی،60سال تک کی عمر کے شخص کے انتقال کی صورت میں 10 لاکھ جبکہ 60سال سے اوپر کی عمر کی صورت میں 5 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے،شہریوں کی لائف انشورنس پر سالانہ 4.5 ارب روپے لاگت آئے گی جو صوبائی حکومت ادا کرے گی،وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں صوبائی اسلامک تکافل انشورنس کمپنی کے قیام کے لیے 3 ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی۔
یہ بھی پڑھیں : صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کی کار کو حادثہ
وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں صوبائی حکومت کی اپنی ٹرانسمشن لائن کے لاٹ-1 کو ہر صورت مقررہ ٹائم لائن کے مطابق مکمل کرنے کی ہدایت کی،وزیر اعلیٰ کو بریفنگ میں کہا گیا کہ لاٹ-1 40 کلومیٹر طویل 220 کے وی ٹرانسمشن لائن ہے جو سوات کے علاقہ مٹلتان سے بحرین تک بچھائی جائے گی،یہ منصوبہ 8 ارب روپے کی لاگت سے 18 مہینوں میں مکمل کیا جانا ہے،اس ٹرانسمشن لائن کے ذریعے 84 میگاواٹ مٹلتان ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بجلی کا انخلا کیا جائے گا،لاٹ -2 کے تحت 120 کلومیٹر لمبی ٹرانسمیشن لائن بحرین سے چکدرہ گرڈ تک بچھائی جائے گی،صوبائی حکومت کو اپنی ٹرانسمشن لائن کے ذریعے بجلی کی ترسیل کی مد میں سالانہ 9 ارب روپے کی آمدن ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں ؛ تمام طلبا کو سکالرشپس میرٹ پر دی گئیں،مریم نواز،جنوری سےلیپ ٹاپ تقسیم کر نیکااعلان
علی امین گنڈاپورنے پشاور ڈی آئی خان موٹر وے کے لیے زمین کی خریداری بھی شروع کرنے کی ہدایت کی،اس سلسلے میں محکمہ خزانہ کو فوری طور پر 2 ارب روپے جاری کرنے کی بھی ہدایت کی گئی،وزیر اعلی ٰ نے کہا ہے کہ منصوبے کیلئے زمین کی خریداری بیک وقت پشاور اور ڈی آئی خان دونوں جہگوں سے کی جائے۔
بریفنگ میں وزیر اعلیٰ کو کہا گیا کہ ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ کا قیام صوبائی حکومت کا ایک اور فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کے قیام سے صوبائی حکومت کو ماہانہ 40 سے 50 کروڑ روپے کی آمدن ہوگی،وزیر اعلیٰ نے اگلے چند دنوں میں ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ میں رقم منتقل کرنے کی ہدایت کی، اجلاس میں ٹریڈ کوریڈور حب کے منصوبے پر عملدرآمد کے لئے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ،صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لئے ہوم سٹے ٹورازم منصوبے کو یکم جنوری تک مشتہر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
علاوہ ازیں،وزیر اعلی کی ہدایت پر سولرائزیشن منصوبے کے تحت جن سرکاری عمارتوں کا ڈیٹا اکھٹا کیا گیا ہے ان کی سولرائزیشن پر جلد سے جلد کام کا آغاز کیا جائے ۔
یہ بھی پڑھیں : مولانافضل الرحمان سےبلاول بھٹو کی ملاقات،مدارس ایکٹ کے حوالے سےگفتگو
بریفنگ کے بعد وزیر اعلیٰ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلیگ شپ منصوبے صوبے حکومت کے اہم ترجیحی منصوبے ہیں،ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبے میں معاشی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا،صوبائی حکومت ان منصوبوں کے لیے درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔
علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ فلیگ شپ منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی،ان اہم منصوبوں پر مقررہ ٹائم لائینز کے مطابق پیشرفت یقینی بنائی جائے،یہ مفاد عامہ کے منصوبے ہیں ان کے فوائد عوام تک بلا تاخیر پہنچنے چاہیئں۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو سے پیپلزپارٹی آزاد جموں و کشمیر کے صدر کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال