|
پاکستان کی فوج کے ترجمان ادارے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ ملک میں انتہائی سنجیدہ نوعیت کے معاملات کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔
پیر کو راولپنڈی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ حالیہ کچھ عرصے میں افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈے اور جھوٹ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے اس سال 22 ہزار 409 انٹیلی جینس بیسڈ آپریشنز کیے گئے جن میں 137 فوجی افسران اور جوان نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جو سوشل میڈیا پر ہو رہا ہے یہ ڈیجیٹل دہشت گردی ہے۔ ‘ڈیجیٹل دہشت گردوں’ کا نہیں پتا ہوتا کہ وہ کس ملک سے آپریٹ کر رہے ہیں۔ ڈیجیٹل دہشت گردوں کو قانون اور سزاؤں نے روکنا ہے۔
‘عزم استحکام کوئی ملٹری آپریشن نہیں ہے’
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ ‘آپریشن عزم استحکام’ سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں اور اسے متنازع بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایک ‘غیر قانونی سیاسی مافیا’ آپریشن عزم استحکام’ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام دہشت گردوں کے خلاف ایک ہمہ گیر مہم ہے۔ لیکن یہ بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی کہ یہ ‘ضربِ عضب’ آپریشن کی طرح ہو گا اور لوگوں کو بے دخل کیا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 24 جون کو وزیرِ اعظم ہاؤس کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کر کے بھی وضاحت کی گئی، لیکن پھر بھی غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔
‘نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے دہشت گردی ہوتی ہے’
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان سرحد پر غیر رجسٹرڈ گاڑیاں دہشت گردوں کی آمد و رفت کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔
افغانستان کے تاجکستان اور دیگر ملکوں کے ساتھ بھی بارڈرز ملتے ہیں، لیکن پاکستان کے ساتھ ‘سافٹ بارڈر’ کے ذریعے کروڑوں، اربوں روپے کا کاروبار ہو رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغان شہری دیگر ممالک میں ویزے لے کر جاتے ہیں، لیکن پاکستان میں ‘تذکرہ’ اور سناختی کارڈز دکھا کر داخل ہو جاتے ہیں۔
فوج کے ترجمان کے بقول چمن بارڈر پر کئی ماہ سے دھرنا اسی لیے جاری تھا تاکہ اس ‘سافٹ بارڈر’ کے ذریعے ہونے والے کاروبار کو بچایا جا سکے۔
بنوں مارچ میں فائرنگ کے واقعے پر ردِعمل دیتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ امن مارچ میں کچھ شرپسند عناصر شامل تھے جنہوں نے فوج کے خلاف نعرہ بازی کی اور وہاں ایک گودام کو لوٹ لیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس پر فوج نے جو ردِعمل دیا وہ ایس او پیز کے مطابق تھا۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ نو مئی کو بھی ایک انتشاری ٹولے نے یہ بیانیہ چلایا کہ فوج نے نو مئی کو مظاہرین کو کیوں نہیں روکا۔ لیکن فوج کا یہ طریقہ کار ہے کہ اگر کوئی انتشاری ٹولہ آتا ہے تو اسے ایس او پیز کے مطابق نمٹا جاتا ہے۔
فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ جب تک نو مئی کے انتشاری ٹولے کو کیفرِکردار تک نہیں پہنچایا جاتا اس وقت تک یہ فسطائیت جاری رہے گی۔
‘یہ پریس کانفرنس وفاقی حکومت کے خلاف تھی’
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو وفاقی حکومت کے خلاف ‘فردِ جرم’ قرار دیا ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ کیا کسی معاملے پر سوال اُٹھانا ‘ڈیجیٹل دہشت گردی’ ہے؟
اُن کا کہنا تھا کہ جو لوگ اسمگلنگ میں ملوث ہیں، انہیں کیوں نہیں پکڑا جا رہا۔ یہ بھی دیکھا جائے کہ پیٹرولیم مصنوعات کیوں اور کیسے اسمگل ہو رہی ہیں؟
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بنوں واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک غیر جانب دار کمیشن بنانا چاہیے۔ ‘ہائبرڈ نظام’ مزید نہیں چل سکتا۔