|
ویب ڈیسک — پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) اتوار کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے جا رہی ہے جب کہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے دارالحکومت میں جلسے جلوسوں کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق بل پر دستخط کر دیے ہیں۔
پی ٹی آئی پانچ مرتبہ وفاقی دارالحکومت میں جلسہ منسوخ کر چکی ہے لیکن اس بار پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہر حال میں جلسہ ہو گا جب کہ پارٹی کا دعویٰ ہے کہ آٹھ ستمبر کا جلسہ تاریخی ہو گا۔
پی ٹی آئی نے جلسے کا مقام بھی تبدیل کر لیا ہے اور اب جلسے کے لیے سنگجانی انٹر سیکشن کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس سے قبل پارٹی کا اصرار تھا کہ جلسہ اسلام آباد کے ترنول چوک پر ہو گا۔
جلسے میں شرکت کے لیے پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی قیادت میں کراچی سے ایک ریلی ہفتے کو روانہ ہوئی ہے جب کہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر بیرسٹر سیف کے مطابق خیبر پختونخوا سے جلسے میں شرکت کے لیے جانے والے قافلے کی قیادت وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور خود کریں گے۔
اسی طرح ملک کے مختلف شہروں سے اتوار کی صبح قافلے جلسہ گاہ کی جانب پہنچیں گے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے جلسے کی تیاریاں ایسے موقع پر کی جا رہی ہیں جب صدر مملکت آصف علی زرداری نے ہفتے کو ہی اسلام آباد میں اجتماعات سے متعلق ایک بل پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت اسلام آباد میں بغیر اجازت جلسہ کرنے یا جمع ہونے پر تین سال قید اور جرمانے کی سزا ہو گی جب کہ عدالت سے تین سال سزا پانے والے کو دوبارہ وہی جرم دہرانے پر 10 سال قید کی سزا ہو گی۔
صدر کے دستخط سے بل قانون بن گیا ہے جو فوری نافذ العمل ہوگا۔ نئے قانون کو ‘پر امن اجتماع و امن عامہ ایکٹ 2024’ کا نام دیا گیا ہے۔
نئے قانون کے تحت حکومت اسلام آباد کے کسی مخصوص علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سیکیورٹی زون قرار دے سکتی ہے جہاں جلسے کی ممانعت ہو گی۔
قومی اسمبلی نے جمعے کو ہی مذکورہ ایکٹ کی منظوری دی تھی۔
دوسری جانب چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر نے ہفتے کو جلسے کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کا اجازت نامہ جاری ہو چکا ہے۔
‘جلسے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں’
ہفتے کو اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے دعویٰ کیا کہ 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کے لیے ان سے منتیں کی گئی تھیں۔
ان کے بقول، آٹھ ستمبر کو جلسہ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی مگر اب اس میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کے لیے کس نے منتیں کیں اور انہیں آٹھ ستمبر کے جلسے کے لیے کس نے یقین دہانی کرائی ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی نے 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کی ایک وجہ اسلام آباد میں مذہبی جماعت کے احتجاج کو قرار دیا تھا۔
مذہبی جماعت نے احمدی شہری مبارک ثانی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت پر اعلیٰ عدالت کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا تھا جب کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے ریڈ زون کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا تھا۔
‘خلاف ورزی پر قانون نمٹے گا’
البتہ آٹھ ستمبر کے جلسے سے متعلق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اسلام آباد میں جلسہ ضرور کرے لیکن آئین و قانون کے دائرے سے باہر نہ نکلے۔ انتظامیہ پُر امن جلسے کے لیے پوری مدد فراہم کرے گی۔
وزارتِ اطلاعات کی جانب سے جاری بیان کے مطابق طلال چوہدری نے کہا کہ جلسے کے دوران آئین و قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
ان کے بقول، پی ٹی آئی والے جلسے کی جگہ شعبدہ بازی کر رہے ہیں اور پارٹی کا ہر رہنما بڑھکیں مار رہا ہے۔
طلال چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ جلسے کے نام پر بار بار لوگوں کو یہ نہیں بتائیں کہ آپ کو انتظامیہ جلسہ نہیں کرنے دیتی۔ آپ قانون کے مطابق ایک نہیں 100 جلسے کریں۔ لیکن این آر او نہیں ملے گا۔ پاکستان میں دوبارہ سے نو مئی نہیں ہوگا۔