واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )زیرآب 3 ماہ سے زائد عرصہ گزارنے والے ایک سائنسدان کا دعویٰ ہے کہ اس تجربے سے وہ پہلے سے زیادہ جوان ہوگئے ہیں۔
2023 میں امریکا سے تعلق رکھنے والے پروفیسر جوزف ڈیٹوری نے بحر اوقیانوس کے اندر 93 دن گزارے تھے۔پروفیسر جوزف ڈیٹوری کو ڈاکٹر ڈیپ سی بھی کہا جاتا ہے اور انہوں نے فلوریڈا میں سکوبا ڈائیورز کے لئے زیر آب قائم جولیس انڈر سی لاجز میں رہ کر یہ ریکارڈ بنایا۔ان کا رہائشی پوڈ بحر اوقیانوس کی سطح سے 30 فٹ گہرائی میں 100 سکوائر فٹ رقبے پر پھیلا ہوا تھا۔اگرچہ یہ بہت چھوٹی جگہ تھی مگر اس میں ان کے کام کرنے کے حصے کے ساتھ ساتھ کچن، باتھ روم، 2 سونے کے کمرے اور ایک چھوٹا سا سوئمنگ پول بھی تھا، جو درحقیقت اندر آنے اور باہر جانے کا راستہ بھی تھا۔آبدوز کے برعکس اس لاج میں ایسی ٹیکنالوجی موجود نہیں تھی جو زیرآب موجود دباو سے مطابقت میں مدد فراہم کرتی ہے۔اس تجربے کا مقصد یہ جاننا تھا کہ بہت زیادہ دباو میں طویل عرصے تک رہنے سے انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
زیرآب رہائش کے دوران ان کے متعدد جسمانی اور دماغی ٹیسٹ بھی کئے گئے۔مارچ سے جون 2023 تک انہوں نے زیرآب قیام کرکے گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کیا اور جب وہ واپس سطح پر آئے تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ جسم میں ورم کا باعث بننے والے تمام اشاریوں میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس تجربے سے صحت کے دیگر پہلوو¿ں میں بھی بہتری آئی ہے، جیسے ٹیلومیئرز کی لمبائی بڑھ گئی۔
کروموسومز میں موجود ٹیلومیئرز کی لمبائی سے طویل العمری کا عندیہ ملتا ہے۔ٹیلومیئرز کی لمبائی میں عمر بڑھنے سے کمی آتی ہے۔جوزف ڈیٹوری نے بتایا کہ اس تجربے کے دوران ٹیلومیئرز کی لمبائی میں اضافہ ہوا جبکہ ان کی حیاتیاتی (بائیولوجیکل) عمر میں بھی کمی آئی۔ان کے اپنے الفاظ میں ‘میری حقیقی عمر 56 سال ہے مگر میری حیاتیاتی عمر ابھی 44 سال ہوگئی ہے،جبکہ جب میں پانی سے باہر آیا تو حیاتیاتی عمر 34 سال ریکارڈ کی گئی تھی’۔انہوں نے کہا کہ ‘ تو میرے ٹیلومیئرز کی لمبائی بڑھی ہے اور پانی کے اندر رہنے سے میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ جوان ہوگیا ہوں’۔اس قیام کے بعد ان کے کولیسٹرول لیول میں 72 پوائنٹ کمی آئی جبکہ نیند کا معیار 60 سے 66 فیصد تک بہتر ہوگیا۔زیرآب قیام کے دوران انہوں نے روزانہ ایک گھنٹہ ورزش کی جس سے مسلز کا حجم تو برقرار رہا مگر جسمانی وزن میں کمی آئی اور میٹابولزم کی رفتار بڑھ گئی۔