(طفیل احمد) سوشل میڈیا استعمال کرتے وقت ہر صارف کسی ایک پوسٹ سے دوسرے ، تیسرے اور اس طرح مسلسل پوسٹ بدلتے رہتے ہیں، پوسٹ کو سکرول کرتے وقت بہت چیزیں بدلتی ہے اور طرح طرح کی آئیڈیاز بھی آنکھوں کے سامنے آجاتے ہیں تاہم سکرولنگ کے اس عمل سے ماحولیات پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ جانئے
ایک نئے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان کی نہ ختم ہونے والی سکرولنگ سے ماحولیات پہ علظ اثرات مرتب ہوتے ہیں، مطالعے کے مطابق سکرولنگ کے اس عمل سے جان لیوا گیس ’کاربن مانو آکسائڈ ‘ کی پیداور ہوتا ہے جو انسانی زندگی کیلئے کسی خطرے سے کم نہیں، کاربن کےفٹ پرنٹ کو عام طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی طور پر ظاہر کیا جاتا ہے، جو مختلف کے مشترکہ اثرات کی نمائندگی کرتے ہیں۔
پیرس میں قائم کاربن کی مقدار پر کام کرنے والے ایک ادارے’ گرینلی‘ نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ شارٹ ویڈیوز شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کی وجہ سے ہونے والی سکرولنگ کا عمل کسی ملک میں بھی سالانہ کاربن کی پیدوار کو بڑھا سکتا ہے جس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ پلیٹ فارم کلائمیٹ بحران میں ایک کردار ہے،سکرولنگ کے اس عمل سے بظاہر نہ دیکھنے والے ماحولیاتی بوجھ کو جنم دیا ہے لیکن اس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
سال 2016 میں لانچ ہونے والا ایپ ٹک ٹاک نے خصوصی طور پر ’جنریشن زی‘ میں تقریبا ایک دہائی کے دوران مقبولیت کے تمام حدیں پار کرلی ہےاور اس کے اب تک ایک ارب سے زیادہ صارفین ہیں تاہم اس کی مقبولیت بھاری قیمت کے ساتھ آسکتی ہے۔
گرینلی کے تجزیئے کے مطابق ٹک ٹاک کے استعمال کے دوران سکرولنگ سے سالانہ تقریبا 49 کلو گرام کاربن مانو آکسائڈ پیدا ہوتا ہے اور تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں یہ ایپ سرفہرست ہے،اس کے بعد یوٹیوب 40 سے زائد اور تیسرے نمبر پر انسٹاگرام ہے جو سالانہ 32 کلو سے زائد کاربن مانو آکسائڈ کے پیداوار کرنے والا پلیٹ فارم ہے۔
انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق یہ اخراج 123 میل (TikTok)، 102 میل (YouTube)، اور 82.8 میل (Instagram) کے لیے پٹرول کار چلانے کے مترادف ہے۔
یہ نتائج کتنے قابل اعتماد ہیں اور ان کا کیا مطلب ہے؟
صنعتی آلودگی پر قابو پانے میں مہارت رکھنے والے اور GNA ماحولیاتی حل R&D کمپنی کے مالک آیگن بتاتے ہیں مخصوص پیمائشوں کا بنیادی ڈیٹا، سائنسی ادب اور شماریاتی مطالعات کے ثانوی ڈیٹا کے ساتھ ساتھ، اہم ہے،تمام براہ راست اخراج کی شناخت اور حساب کتاب کرنا ضروری ہے اور بالواسطہ اخراج کے لیے مناسب تجزیاتی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے اہم کا تعین کرنا اور ان کو شامل کرنا ضروری ہے۔”
تاہم Tiktok کی مالک کمپنی ByteDance کی جانب سے ڈیٹا کے کھلے ذرائع کی کمی کی وجہ سے Greenly کے مطالعے میں بنیادی طور پر ثانوی ڈیٹا کا استعمال کیا گیا جس سے غیر یقینی صورتحال بڑھ جاتی ہے۔
آیگن نے اس بات پر زور دیا کہ TikTok کے اخراج کا ڈیٹا انڈسٹری میں سب سے کم شفاف ہے جس کی تشریح کے لیے محتاط انداز کی ضرورت ہے۔
Meta اور Google جیسی کمپنیوں کے برعکس، جو پائیداری کی تفصیلی رپورٹیں جاری کرتی ہیں، TikTok اپنے اخراج اور ماحولیاتی کوششوں کے بارے میں محدود معلومات فراہم کرتی ہےتاہم ایگن اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ رپورٹ ہمیں ایک وسیع تناظر فراہم کرتی ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا آب و ہوا پر اثر انداز ہوتا ہے اور اسے حکومتی منصوبہ سازوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
لیکن سوشل میڈیا کاربن کا اخراج کیسے کرتا ہے؟
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز توانائی سے بھرپور عمل سے چلتے ہیں،ڈیٹا سینٹرز، جو بہت زیادہ معلومات کو ذخیرہ کرتے ہیں اور اس پر کارروائی کرتے ہیں، سرورز اور کولنگ سسٹم کے لیے اہم بجلی کی ضرورت ہوتی ہے،سمارٹ فونز، ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ جیسے آلات توانائی کی کھپت میں مزید حصہ ڈالتے ہیں، مزید برآں، وائی فائی اور سیلولر سسٹم سمیت عالمی نیٹ ورکس کے ذریعے ڈیٹا کی ترسیل کاربن فوٹ پرنٹ میں اضافہ کرتی ہے۔
آیگن کے مطابق سوشل میڈیا ایک انٹرنیٹ پر مبنی کمیونیکیشن نیٹ ورک ہے، اور اس کی ڈیجیٹل نوعیت توانائی کی طلب میں اضافے کا باعث بنتی ہے، جس کے نتیجے میں کاربن فوٹ پرنٹ زیادہ ہوتا ہے۔
بجلی جو کہ اب بھی بڑے پیمانے پر جیواشم ایندھن سے حاصل کی جاتی ہے،سوشل میڈیا کے استعمال کو CO2 کے اخراج میں اہم کردار ادا کرتی ہے،TikTok کے لیے، ہر منٹ خرچ کرنے سے 2.921 گرام CO2e پیدا ہوتا ہے، جو یوٹیوب کے 2.923 گرام سے تھوڑا کم لیکن Instagram کے 2.912 گرام سے زیادہ ہے،یوٹیوب اور ٹک ٹاک میں صرف تھوڑا سا فرق ہے، تو گرینلی کے مطابق ٹِک ٹاک کے اخراج کو دوسرے پلیٹ فارمز کے مقابلے میں کیا چیز نمایاں کرتی ہے؟ تو اس حوالے سے یہ بات بھی ظاہر ہے کہ ٹک ٹاک اور اس کا خصوصی ڈیزائن ’فاریو پیج‘ کاربن کی اخراج میں اہم کردار ہے،یہ فیچر صارفین کو اوسطا 45 منٹ رو زانہ تک سکرول کرنے میں مصروف رکھتا ہے۔
دوسری جانب 2020 میں یونیورسٹی آف ایسٹ لندن کے پروفیسر ربیح بشروش نے اندازہ لگایا کہ جب بھی کرسٹیانو رونالڈو انسٹاگرام پر کوئی تصویر پوسٹ کرتے ہیں، اس وقت ان کے 190 ملین فالوورز کو تصویر دکھانے کے لیے درکار توانائی سے ایک گھر کو 5 سے 6 سال کیلئے بجلی مل سکتی ہے،انسٹاگرام کے پاس ٹِک ٹِک کے 1.5 گنا صارف ہونے کے باوجود ٹِک ٹِک کا کل خرچ کردہ وقت 20 فیصد سے زیادہ ہے۔
ڈیٹا اے آئی کے مطابق عام TikTok صارف پلیٹ فارم پر ماہانہ اوسطاً 34 گھنٹے اور 15 منٹ گزارتا ہے جو کہ Instagram کے 16 گھنٹے اور 49 منٹ سے زیادہ ہے،اس طویل مصروفیت کے نتیجے میں کاربن فوٹ پرنٹ زیادہ ہوتا ہے۔
گرینلی کے سی ای او، Alexis Normand نے نوٹ کیا کہ TikTok کی لت کی نوعیت کاربن کے نشانات میں اضافہ کا باعث بنتی ہے کیونکہ صارفین پلیٹ فارم کے ساتھ زیادہ مشغول ہوتے ہیں۔
جیسا کہ آیگن نے اشارہ کیا، TikTok کے ماحولیاتی چیلنجز ٹیک انڈسٹری میں ایک وسیع تر مسئلے کی عکاسی کرتے ہیں،سوشل میڈیا پلیٹ فارم ملائیشیا کے کل اخراج کے برابر سالانہ تقریباً 262 ملین ٹن CO2e پیدا کرتے ہیں جبکہ بہت سے ٹیک کمپنیاں قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کا عہد کرتی ہیں۔
ایک غیرملکی اخبار کی رپورٹ میں اخراج کی نمایاں کم رپورٹنگ کا انکشاف کیا گیا ہے جو کہ انکشاف سے 662 فیصد زیادہ ہے،2020 سے 2022 تک، گوگل، مائیکروسافٹ، میٹا، اور ایپل کے اندرون ملک ڈیٹا سینٹرز کا حقیقی اخراج ممکنہ طور پر رپورٹ سے کہیں زیادہ تھا۔
ڈیٹا سینٹرز پہلے ہی عالمی بجلی کا 1 سے 1.5 فیصد استعمال کر رہے ہیں، یہ اعداد و شمار AI کے اضافے کے ساتھ بڑھنے کی توقع ہے۔
مزید برآں، ChatGPT جیسی AI ایپلی کیشنز کو عام کلاؤڈ سروسز سے تقریباً 10 گنا زیادہ توانائی درکار ہوتی ہے، عالمی ڈیٹا سینٹر کے اخراج کے 2030 تک 2.5 بلین میٹرک ٹن CO2e تک پہنچنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غلط بیانی پر نیٹ فلکس پربھاری جرمانہ عائد