Wednesday, December 25, 2024
ہومScience and Technologyچاند کی مٹی سے پانی بنانے کا طریقہ دریافت

چاند کی مٹی سے پانی بنانے کا طریقہ دریافت



(ویب ڈیسک) چینی سائنسدانوں نے چاند کی مٹی سے پانی بنانے کا طریقہ دریافت کر لیا۔

معروف سائنسی جریدے دی انوویشن نے ایک رپورٹ میں دعوٰی کیا ہے کہ چینی سائنس دانوں نے چاند کی مٹی سے پانی کشید کرنے کا طریقہ وضع کیا ہے۔ یہ تحقیق بھی چاند پر انسان کو بسانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

انسان ہر دور میں چاند اور دیگر خلائی اجسام پر آباد ہونے کا خواب دیکھتا آیا ہے, گزشتہ ڈیڑھ صدی کے دوران فطری علوم و فنون میں حیرت انگیز رفتار سے ہونے ولای پیش رفت نے انسان کو اس خواب کے شرمندہ تعبیر کیے جانے کے بارے میں سوچنے کی تحریک دی ہے۔

چاند کے حوالے سے دو عشروں کے دوران تحقیق کا دائرہ تیزی سے وسیع ہوا ہے اور ترقی یافتہ ممالک چاند پر بستیاں بسانے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنے اور منصوبہ بندی کرنے لگے ہیں۔ یہ منصوبہ بندی بہت بلند سطح کی ہے کیونکہ چاند کی فضا میں آکسیجن نہیں اور پانی بھی کُھلے بندوں دستیاب نہیں۔

دی چائنیز اکیڈمی آف سائنس کے نِنگبو انسٹیٹیوٹ آف مٹیریلز ٹیکنالوجی اینڈ انجینیرنگ کی ایک ٹیم نے پروفیسر وانگ جُنگ کیانگ کی قیادت میں چاند کی مٹی سے پانی کشید کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: سنجے دت،مادھوری اور جیکی شروف کےساتھ فلم “کھل نائیک2″بنانے کا اعلان

اِن ماہرین نے چاند کی سطح پر بہت بڑے پیمانے پر پانی پیدا کرنے کی حکمت عملی تیار کی، اس کے لیے چاند کی مٹی اور اینڈوجینس ہائیڈروجن کے درمیانی کیمیائی تفاعل سے مدد لی جائے گی۔

پروفیسر وانگ نے بتایا کہ اس منصوبے کے لیے چاند کی وہ مٹی استعمال کی گئی جو چینگ ای فائیو مشن کے ذریعے لائی گئی تھی۔ یہ کوئی مفروضے پر مبنی تجربہ نہیں تھا بلکہ چاند کی اصل مٹی بروئے کار لائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ چاند کی سطح پر ایسی بہت سی معدنیات پائی جاتی ہیں جن میں ہائیڈروجن مقفل ہے،پانی کی تیاری کے لیے لیونر اِلمینائٹ (FeTiO3) نمایاں ترین عامل ہے۔ چاند کی سطح پر پائے جانے والے اس منرل میں شمسی ہواؤں کی بدولت ہائیڈروجن بہت بڑے پیمانے پر موجود ہے۔

وانگ جنگ کیانگ نے کہا کہ آئینوں کی مدد سے انتہائی گرم کیے جانے پر چاند کی ایک گرام پگھلی ہوئی مٹی سے 51 تا 76 ملی گرام پانی پیدا کیا جاسکتا ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ چاند پر ایک ٹن مٹی سے 50 کلوگرام پانی پیدا کیا جاسکتا ہے۔





Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں