تینوں فارمیٹ کھیلنے والے قومی کرکٹرز کے لیے این او سی محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، این او سی پالیسی کا مقصد آل فارمیٹ کرکٹرز کو انجریز اور تھکاوٹ سے محفوظ رکھنا ہے۔
آل فارمیٹ پلیئرز کے لیے پالیسی چیئرمین محسن نقوی، ہیڈ کوچز اور شعبہ انٹرنیشنل کی میٹنگ میں طے کی گئی، رواں سال تینوں فارمیٹ کھیلنے والے قومی کرکٹرز کو لیگز کے لیے این او سی نہ دیے جانے کا امکان ہے کیونکہ اگلے سال مئی تک پاکستان کی نان اسٹاپ کرکٹ ہے۔
مسلسل کرکٹ کی وجہ سے این او سی کی پالیسی کو مزید محدود کیا جا رہا ہے تاکہ آل فارمیٹ کھیلنے والے کرکٹرز تھکاوٹ اور انجریز سے محفوظ رہیں۔
پی سی بی کی اولین ترجیح بھرپور سیزن کے لیے کھلاڑیوں کی انجری بحال رکھنا اور ورک لوڈ مینجمنٹ کرنا ہے، یہی ترجیح این او سی نہ دینے کی وجہ ہے۔
آئندہ ماہ بنگلا دیش سیریز سے چیمپئنز ٹرافی 2025ء تک پاکستان ٹیم نے 9 ٹیسٹ، 14 ون ڈے اور 9 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے ہیں۔
نسیم شاہ کو بھی اسی پالیسی کے تحت دی ہنڈریڈ کے لیے این او سی جاری نہیں ہوا، گلوبل ٹی ٹوئنٹی کے لیے بابر اعظم، شاہین آفریدی اور محمد رضوان کے معاہدے ہیں، گلوبل ٹی ٹوئنٹی کو تاحال آئی سی سی کی جانب سے منظوری نہیں ملی۔
آئی سی سی کی منظوری کے بعد پلیئرز کے این او سی کا معاملہ زیر غور آئے گا، گلوبل ٹی ٹوئنٹی لیگ کینیڈا میں 25 جولائی سے 11 اگست تک شیڈول ہے، پی سی بی کی پالیسی پی ایس ایل کے ساتھ دو غیر ملکی لیگز کھیلنے کی ہے۔