3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے دونوں میچ جیت کر نیوزی لینڈ نے 0-2 کی سبقت حاصل کر لی ہے، دوسرے ٹیسٹ میں شکست کے ساتھ ہی ہندوستان کے لیے ڈبلیو ٹی سی فائنل میں پہنچنے کی راہ بھی مشکل ہو گئی ہے۔
ہندوستانی کرکٹ شیدائی ہندوستانی ٹیم سے امید کر رہے تھے کہ تاریخ رقم کرتے ہوئے ایک بڑے اسکور کو حاصل کر نیوزی لینڈ سے ٹیسٹ سیریز 1-1 کی برابری کی جائے گی، لیکن سرزمین ہند پر نیوزی لینڈ نے ہی ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔ نیوزی لینڈ نے جیسے ہی دوسرے ٹیسٹ میچ میں ہندوستان کو 113 رنوں سے شکست دی، ہندوستانی زمین پر پہلی بار ٹیسٹ سیریز جیتنے کا تمغہ حاصل کر لیا۔ 3 ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز کے شروعاتی دونوں ٹیسٹ میچ جیت کر نیوزی لینڈ نے 0-2 کی ناقابل تسخیر سبقت لے لی ہے۔
نیوزی لینڈ نے ہندوستانی سرزمین پر پہلی بار 1955 میں ٹیسٹ میچ کھیلا تھا، اور اب تک وہ یہاں کوئی بھی ٹیسٹ سیریز نہیں جیت پائی تھی۔ یعنی 69 سالوں کا طویل انتظار نیوزی لینڈ نے آج ختم کر لیا۔ اتنا ہی نہیں، ہندوستان نے اپنی زمین پر 2012 سے جو ٹیسٹ سیریز جیتنے کا سلسلہ شروع کیا تھا، وہ سلسلہ بھی پونے ٹیسٹ میں شکست کے ساتھ ختم ہو گیا۔ ہندوستان کے نام گھر پر لگاتار 18 ٹیسٹ سیریز نہ ہارنے کا ریکارڈ رہا، اور یہ سلسلہ اب تھم گیا ہے۔
آج جب نیوزی لینڈ نے 5 وکٹ کے نقصان پر 198 رنوں سے آگے کھیلنا شروع کیا تو 57 رن بنا کر باقی 5 کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔ ٹام بلنڈل 41 رن، مشیل سینٹنر 4 رن، ٹم ساؤتھی صفر، اعجاز پٹیل 1 رن اور ولیم اورُرک صفر پر آؤٹ ہوئے۔ گلین فلپس 48 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ ہندوستانی گیندبازوں میں ایک بار پھر واشنگٹن سندر نے سب سے زیادہ 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ 3 وکٹ رویندر جڈیجہ نے اور 2 وکٹ آر اشون نے لیے۔ اس طرح نیوزی لینڈ نے دوسری اننگ میں 255 رن بنانے کے ساتھ ہی پہلی اننگ میں ملی 103 رنوں کی سبقت کے ساتھ ہندوستان کو جیت کے لیے 359 رنوں کا ہدف دیا۔
امید کی جا رہی تھی کہ روہت شرما اور یشسوی جیسوال اچھی شروعات دیں گے، لیکن ایک بار پھر کپتان روہت محض 9 رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ شبھمن گل اور یشسوی کی شراکت داری سے ہندوستان کی امیدیں روشن نظر آ رہی تھیں، لیکن جیسے ہی شبھمن 23 رن پر مشیل سینٹنر کا شکار بنے، ہر تھوڑے وقفہ پر وکٹ گرنے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔ یشسوی جیسوال کی تعریف کرنی ہوگی جنھوں نے 77 رن بنائے، لیکن سینٹنر کی اچھی گیند پر سلپ میں ڈیرل مشیل کو کیچ تھما بیٹھے۔
اس وقت تک ہندوستان کے 127 رن ہو چکے تھے اور سبھی کی نظریں وراٹ و پنت کی شراکت داری پر مرکوز ہو گئی۔ لیکن ایک مشکل رَن لینے کی کوشش میں پنت (صفر) رَن آؤٹ ہو گئے اور اس کے ساتھ ہی ہندوستان کی امیدیں بھی دھندلی ہو گئیں۔ جلد ہی وراٹ کوہلی 17 رن بنا کر اور سرفراز خان 9 رن بنا کر سینٹنر کا شکار بن گئے۔ واشنگٹن سندر اچھا کھیل رہے تھے، لیکن گلین فلپس کی ایک گیند ان کے بیٹ پیڈ ہوتے ہوئے وِل یَنگ کے ہاتھوں میں چلی گئی۔ انھوں نے 21 رنوں کا تعاون کیا۔ اس کے بعد ساری امیدیں روی چندرن اشون اور رویندر جڈیجہ پر مرکوز ہو گئیں۔ ان دونوں نے کافی دیر تک مزاحمت بھی کی اور دھیرے دھیرے رن کو آگے کی طرف بڑھاتے رہے۔ لیکن سینٹنر کی ایک بہترین گیند اشون کے بلے کا کنارہ لیتے ہوئے سلپ میں ڈیرل مشیل کے ہاتھوں میں چلی گئی۔
اشون جب 18 رن بنا کر آؤٹ ہوئے تو ہندوستان کا اسکور 206 رن تھا۔ یہاں سے ہندوستان کو جیت کے لیے 153 رنوں کی ضرورت تھی اور 8 وکٹ گر چکے تھے۔ ظاہر ہے یہاں پر ہندوستان کی امیدیں بھی ختم ہو گئیں۔ آکاش دیپ ایک بڑا شاٹ مارنے کی کوشش میں اعجاز پٹیل کا شکار ہو گئے۔ بمراہ نے 4 گیندوں پر ایک چھکا اور ایک چوکا کی مدد سے 10 رن بنائے، لیکن دوسری طرف جڈیجہ آخری وکٹ دیکھ کر اس کوشش میں باؤنڈری لائن پر کیچ آؤٹ ہو گئے کہ تیزی سے کچھ رن بنائے جا سکیں۔ بمراہ ناٹ آؤٹ رہے۔ ہندوستان دوسری اننگ میں 245 رن بنانے میں کامیاب ہوئی، اس طرح اسے 113 رنوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس شکست کے ساتھ ہندوستان کے لیے ڈبلیو ٹی سی کے فائنل میں پہنچنے کا راستہ بھی تھوڑا مشکل ہو گیا ہے۔
ہندوستان کی پہلی اننگ کو تہس نہس کرنے والے مشیل سینٹنر نے ہی دوسری اننگ کو بھی تہس نہس کیا۔ انھوں نے 29 اوورس میں 104 رن دے کر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ اعجاز پٹیل نے 12.2 اوورس میں 43 رن دے کر 2 وکٹ لیے، جبکہ گلین فلپس نے 16 اوورس میں 60 رن دے کر ایک کھلاڑی کو پویلین بھیجا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔