کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) شاہین شاہ آفریدی کی کپتانی پر شکوک کے بادل چھا گئے جب کہ پی سی بی پھر تبدیلی کا سوچنے لگا۔ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر ذکا اشرف کی زیرسربراہی پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی نے قیادت میں تبدیلی کر دی تھی، بابر اعظم کی جگہ شاہین شاہ آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی کا کپتان مقرر کیا گیا، بابر نے ٹیسٹ میں بھی عہدہ سنبھالنے سے انکار کردیا تو یہ پوسٹ شان مسعود کو ملی۔
آسٹریلیا میں ٹیم تینوں ٹیسٹ ہار گئی جبکہ نیوزی لینڈ سے مختصر طرز کی سیریز میں1-4 سے شکست ہوئی، شاہین کی زیرقیادت لاہور قلندرز نے گذشتہ دونوں ایچ بی ایل پی ایس ایل ٹائٹلز جیتے تھے البتہ رواں برس کارکردگی غیرمعیاری رہی اور ٹیم نے صرف ایک میچ جیت کر آخری پوزیشن پر اختتام کیا۔ پی سی بی کے نئے سربراہ محسن نقوی کو کپتانی میں تبدیلی کے مشورے مل رہے ہیں، بعض حلقوں کا خیال ہے کہ 23 سالہ شاہین ابھی اس ذمہ داری کیلیے کم عمر ہیں،انھیں مزید میچور ہونے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب بورڈ کے ہی بعض حلقوں کی رائے میں ورلڈکپ کے قریب قیادت میں تبدیلی کا فیصلہ درست ثابت نہیں ہو گا، اس سے ٹیم کی کارکردگی پر منفی اثر پڑ سکتا ہے، اس حوالے سے حتمی فیصلہ چیئرمین ہی کریں گے۔ تبدیلی کی صورت میں محمد رضوان کو عہدہ سونپنے کا امکان روشن ہے، بابر اعظم بھی دوڑ میں موجود ہوں گے، محسن نقوی کی اب تک شاہین آفریدی یا کسی اور کرکٹر سے الگ ملاقات نہیں ہوئی ہے، اسلام آباد میں کئی کھلاڑیوں کو ایک ساتھ ہی بلایا تھا، پی ایس ایل کے بعد الگ میٹنگز میں معاملات پر بات کی جائے گی، پاکستان کرکٹ ٹیم کو آئندہ ماہ نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں شرکت کرنی ہے، کپتان کا فیصلہ رواں ماہ ہی کرنا پڑے گا۔
سابق آل راؤنڈر وسیم اکرم نے اس حوالے سے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے ساتھ مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی جسے بھی کپتان بنائے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے، کم از کم اسے 2 سال کیلیے تو ذمہ داری سونپیں،اس سے ہی پاکستان کرکٹ میں بہتری آ سکے گی۔