لاہور(سپورٹس رپورٹر) جنہیں دنیا کے سب سے زیادہ قابل احترام اور قابل تعریف کرکٹ امپائرز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کے 2024-25 کے سیزن کے اختتام پر ریٹائر ہو جائیں گے۔علیم ڈار کا شاندار اور باوقار کریئر ایک چوتھائی صدی پر محیط ہے۔ میدان میں اور میدان کے باہر ایک حقیقی جنٹلمین کے طور پر دیکھے جانے والے علیم آئی سی سی امپائر آف دی ایئر (2009-2011) کے لیے ڈیوڈ شیفرڈ ٹرافی کے تین بار فاتح بھی ہیں۔
56 سالہ علیم نے 1986 سے 1998 کے درمیان 17 فرسٹ کلاس اور 18 لسٹ اے میچز کھیلے۔ انہوں نے 1998 کی قائداعظم ٹرافی کے دوران فرسٹ کلاس امپائرنگ کا آغاز کیا۔ 2003 سے 2023 تک انہوں نے امپائرز کے آئی سی سی ایلیٹ پینل میں خدمات انجام دیں جہاں انہوں نے اپنی انتظامی مہارت، کھیل کے حالات کی سمجھ بوجھ ، پرسکون رویے اور شاندار فیصلہ سازی کے لیے عالمگیر شہرت حاصل کی۔ وہ ان دنوں پی سی بی کے ایلیٹ پینل کا حصہ ہیں اور آئی سی سی کے بین الاقوامی پینل کے چار پاکستانی امپائرز میں سے ایک ہیں جس کی وجہ سے وہ ون ڈے انٹرنیشنل اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں امپائرنگ کے اہل ہیں۔ علیم ڈار نے ابتک ریکارڈ 145 ٹیسٹ، 231 ون ڈے انٹرنیشنل، 72 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشل، 5 ویمنزٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل، 181 فرسٹ کلاس میچز، اور 282 لسٹ اے میچز میں امپائرنگ کی ہے۔
علیم ڈار کا ریٹائر ہونے کے اپنے فیصلے پر کہنا ہے کہ تقریباً 25 سال سے امپائرنگ میری زندگی رہی ہے اور میں نے اس نسل کے عظیم ترین کھلاڑیوں پر مشتمل چند انتہائی یادگار میچوں میں امپائرنگ کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ اپنے پورے کریئر میں، میں نے کھیلوں کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے اور دنیا کے چند بہترین میچ آفیشلز کے ساتھ کام کرنا اعزاز کی بات ہے تاہم تمام عظیم سفر بالآخر اختتام کو پہنچتے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ میں اپنے سماجی اور چیریٹی کاموں پر پوری توجہ مرکوز کروں۔ میرا ہسپتال پروجیکٹ اور دیگر اقدامات میرے دل کے بہت قریب ہیں اورانہیں میری پوری لگن اور توجہ کی ضرورت ہے۔
علیم ڈار کا کہنا ہے کہ اپنے ساتھیوں کی غیر متزلزل حمایت کے ساتھ امپائرنگ میں تقریباً وہ سب کچھ حاصل کرنے کے بعد جس کی میں نے خواہش کی تھی، میں یہ بھی محسوس کرتا ہوں کہ ایک طرف ہوجانا اور ابھرتے ہوئے امپائرز کو ابھرنے اور چمکنے دینے کا یہ صحیح وقت ہے۔ مجھے امید ہے کہ انہیں بھی کرکٹ کے عظیم کھیل پر اپنی شناخت بنانے اور فخر کے ساتھ پاکستان کی نمائندگی کرنے کے ایسے ہی مواقع ملیں گے۔ میں اس سیزن میں امپائرنگ کرتا رہوں گا جو میرا آخری سیزن ہوگا ۔ میں میچ آفیشلز کی اگلی نسل کی رہنمائی اور معاونت کے لیے پرعزم ہوں اور میں اس عظیم شعبے میں کریئر بنانے والوں کی رہنمائی کے لیے ہمیشہ دستیاب رہوں گا۔