کرکٹ جنوبی ایشیا کے کروڑوں لوگوں کا محبوب ترین کھیل ہے، لیکن کیا اس کھیل کا جنون ہلاکت خیز بھی ہوسکتا ہے؟ یہ سوال بہت سے لوگوں کے ذہن میں اس وقت آیا جب بھارت کے ریلوے کے وزیر نے پیر کو کہا کہ اکتوبر میں ایک ٹرین سگنل توڑ کر دوسری ٹرین سے اس لیے ٹکرا گئی تھی کیونکہ اس کے ڈرائیور فون پر کرکٹ دیکھنے میں محو تھے۔
اکتوبر میں ریاست آندھرا پردیش میں ٹرینوں کا یہ مہلک حادثہ، جس میں 14 افراد ہلاک ہو ئے تھے، اس وقت پیش آیا جب میزبان بھارت ون ڈے ورلڈ کپ کے دوران انگلینڈ کے مقابل تھا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزیر ریلوے اشونی ویشنو نے کہا کہ “آندھرا پردیش میں حادثہ اس لیے پیش آیا کیونکہ انجن کا ڈرائیور اور اس کا معاون ڈرائیور دونوں ہی سمارٹ فون پر کرکٹ میچ دیکھنے میں مشغول تھے۔”
انہوں نے مزید کہا “اب ہم ایسے نظام نصب کر رہے ہیں جو کسی بھی گڑ بڑ کا پتہ چلا سکیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ پائلٹ (ٹرین کا ڈرائیور) اور اسسٹنٹ پائلٹ اپنی پوری توجہ ٹرین چلانے پرمرکوز کر رہے ہیں۔”
اسی اثنا میں ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ایک دوسرے واقعے میں، حکام نے اسٹیشن ماسٹر اور تین دیگر ملازمین کو اس وقت برطرف کر دیا جب ایک بھاگتی ہوئی مال گاڑی نے بغیر ڈرائیور کے 70 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔
بے قابو مال گاڑی کا ڈرائیور نہیں تھا
اس واقعے کی تفصیل یہ ہے کہ بھارتی ریلوے نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ 50 ڈبوں پر مشتمل بجری لے جانے والی ایک مال گاڑی ڈرائیور کے بغیر 70 کلومیٹر تک چلتی رہی، جسے آخر کار پٹڑی پر رکاوٹیں رکھ کر روکا گیا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ جب مال گاڑی جموں کے ریلوے اسٹیشن پر عملے کی تبدیلی کے لیے رکی تو ڈرائیور اور اس کا اسسٹنٹ انجن سے اتر گئے۔ لیکن متبادل عملے کے انجن میں سوار ہونے سے پہلے ہی ڈھلوان کی وجہ سے گاڑی نے چلنا شروع کر دیا اور اس کی رفتار بڑھنے لگی۔ گاڑی رخ پنجاب کی طرف تھا۔
اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی کسی ممکنہ حادثے سے بچانے کے لیے راستے میں پڑنے والے تمام ریلوے کراسنگ بند کر دیے گئے۔
ناردرن ریلوے کے ترجمان دیپک کمار نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
ٹرین کو جب روکا گیا تو اس وقت وہ 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھاگ رہی تھی۔ 50 بوگیوں والی مال گاڑی کے تقریباً دو گھنٹے تک تن تنہا چلنے کے بعد متعلقہ اہل کاروں کو غفلت برتنے پر ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
بے قابو ٹرین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
بھارت دنیا کے سب سے بڑے ریل نیٹ ورکس میں سے ایک
بھارت میں لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ریلوے کے نیٹ ورک کے لیے لمحہ فکریہ ہے جس کے ذریعے روانہ لاکھوں لوگ سفر کرتے ہیں۔
بھارت نے حالیہ برسوں میں اپنے ریلوے کے نظام کو جدید خطوط پر ڈھالنے کے لیے کثیر سرمایہ کاری کی ہے جس کے تحت کئی ریلوے اسٹیشنوں کو ماڈرن بنایا گیا ہے اور سگنل کے نظام کو الیکٹرانک سسٹم میں بدل دیا گیا ہے۔
بھارت دنیا کے سب سے بڑے ریل نیٹ ورکس میں سے ایک ہے اور اس نے عشروں کے دوران کئی آفات دیکھی ہیں، سب سے زیادہ تباہی 1981 میں ہوئی تھی جب ریاست بہار میں ایک پل کو عبور کرتے ہوئے ایک ٹرین پٹری سے اتر گئی تھی، جس میں ایک اندازے کے مطابق 800 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
جون 2023 میں، ریاست اڈیسہ میں تین ٹرینوں کے تصادم میں تقریباً 300 افراد ہلاک ہوئے۔
حالیہ برسوں میں بھارت جدید اسٹیشنوں اور الیکٹرانک سگنلنگ سسٹم کے ساتھ نیٹ ورک کو اپ گریڈ کرنے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
(اس رپورٹ کا کچھ حصہ اے ایف پی کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے)