|
ویب ڈیسک — پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں جنوبی کوریا کے وفد کو غلطی سے شمالی کوریا کے نام سے متعارف کرائے جانے پر انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے معافی مانگ لی ہے۔
پیرس کے دریائے سین میں جمعے کو اولمپکس 2024 کی افتتاحی تقریب کے دوران جب مختلف ملکوں کی ٹیموں کا تعارف کرایا جا رہا تھا تو اس دوران اناؤنسرز نے غلطی سے انگریزی اور فرانسیسی زبان میں جنوبی کوریا کی ٹیم کا تعارف ‘ڈیموکریٹک پیپلز ری پبلک آف کوریا’ کے نام سے کیا جو شمالی کوریا کا آفیشل نام ہے۔
ملک کا نام غلط لینے پر جنوبی کوریا کے صدر سمیت کئی رہنماؤں نے ناراضی کا اظہار کیا ہے جب کہ جنوبی کوریا کی نیشنل اولمپک کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ پیرس اولمپک آرگنائزنگ کمیٹی کے ساتھ بات چیت میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
جنوبی کوریا کے 143 ایتھلیٹس پیرس اولمپکس میں حصہ لے رہے ہیں جو 21 مختلف مقابلوں میں شریک ہیں جب کہ شمالی کوریا نے اپنے 16 ایتھلیٹس کو پیرس اولمپکس میں بھیجا ہے۔
جنوبی کوریا کے احتجاج کے بعد انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے صدر تھامس بیچ نے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو ہفتے کو فون کیا اور باقاعدہ طور پر معافی کا پیغام انہیں پہنچایا۔
صدارتی آفس کے مطابق صدر یون نے او آئی سی کے صدر کو کہا کہ سمر اور ونٹر اولمپکس گیمز کی میزبانی کرنے والے ملک کا نام غلط استعمال کرنے پر سب حیران و پریشان تھے۔ اس طرح کی غلطیاں دوبارہ نہیں ہونی چاہئیں جب کہ انہوں نے ایونٹ کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔
اس سے قبل آئی او سی نے اپنے کورین ‘ایکس’ اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا کہ افتتاحی تقریب میں جنوبی کوریا کا نام غلط استعمال کرنے کی غلطی پر ہم معذرت خواہ ہیں۔
جنوبی کوریا کی اولمپک کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی مقابلوں میں اس طرح کی غلطیاں نہ ہونے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے فرانسیسی سفارت خانے کے ساتھ رابطہ کر کے ‘ناقابلِ فہم’ غلطی پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی اور جنوبی کوریا ایک عرصے سے حریف ملک ہیں جو تیکنیکی طور پر گزشتہ 70 برس سے حالتِ جنگ میں ہیں۔
شمالی کوریا نے 1950 میں جنوبی کوریا پر حملہ کر دیا تھا جس کے بعد کورین جنگ کا آغاز ہوا تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان 1953 میں جنگ تو روک دی گئی تھی لیکن کوئی رسمی معاہدہ نہ ہونے کے نتیجے میں تیکنیکی طور پر دونوں ملک اب بھی حالتِ جنگ میں ہیں۔
شمالی کوریا ایک کمیونسٹ ریاست ہے جہاں ایک جماعتی نظام ہے اور حکومتی کنٹرول بہت سخت ہے۔ اس کے مقابلے میں جنوبی کوریا ایک جمہوری ملک ہے جہاں کئی سیاسی جماعتیں ہیں۔