Sunday, December 29, 2024
ہومSportsکہانی اس والد کی جس نے اپنے بیٹے کو کرکٹر بنانے کے...

کہانی اس والد کی جس نے اپنے بیٹے کو کرکٹر بنانے کے لیے چھوڑ دی تھی سرکاری ملازمت


نتیش کے والد ’ہندوستان جِنک‘ میں ملازم تھے۔ ان کا تبادلہ وشاکھاپٹنم سے راجستھان کے ادے پور میں کر دیا گیا تھا، لیکن متیالا ریڈی نے بیٹے کے مستقبل کی وجہ سے 25 سال قبل ہی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ لے لیا۔

نتیش کمار ریڈی (بائیں) اور ان کے والد (دائیں، ہاتھ جوڑے ہوئے)،تصویر سوشل میڈیا

user

آج کا دن ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے لیے ایک یادگار دن ہے۔ کیونکہ ایک طرف جہاں کوہلی، روہت، پنت، جڈیجہ اور راہل جیسے سینئر کرکٹرز آسٹریلیائی گیند بازوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور تھے۔ وہیں دوسری جانب نوجوان آل راؤنڈر نتیش کمار ریڈی نے آسٹریلیائی گیند بازوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے شاندار سنچری اسکور کی۔ 105 رن بنا کر ابھی بھی کریز پر موجود ہیں آئندہ کل اپنے اسکور میں مزید رنوں کا اضافہ کرتے دکھائی دیں گے۔ ایک طرف جہاں اسٹیڈیم میں بیٹھے ہزاروں کرکٹ شائقین نے ان کی حوصلہ افزائی کی اور ان کی بہترین کارکردگی کو سراہا۔ دوسری جانب شائقین کے درمیان ایک ایسا شخص بھی موجود تھا جو خوشی کے مارے رو بھی رہا تھا اور ہنس بھی رہا تھا۔ یہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ نوجوان کرکٹر نتیش کمار ریڈی کے والد متیالا ریڈی تھے۔

بارڈر-گواسکر ٹرافی کے لیے رواں آسٹریلیائی دورے پر جب نتیش کمار کو ٹیم کا رکن منتخب کیا گیا تو کئی لوگوں ان کے انتخاب پر سوال کھڑا کیا تھا۔ لیکن رواں سیریز میں اپنی بہترین کارکردگی سے انہوں نے ٹیم میں اپنے انتخاب کو صحیح ثابت کر دیا۔ حالانکہ نتیش کمار کا ہندوستانی کرکٹ ٹیم میں پہنچنے تک کا سفر بالکل بھی آسان نہیں تھا۔ اس مقام تک پہنچنے میں نتیش کمار کی اپنی محنت کے ساتھ ساتھ ان کے والد کی بھی قربانی شامل رہی ہے۔ بیٹے کو اس مقام تک پہنچانے کے لیے ان کے والد متیالا ریڈی نے سرکاری نوکری تک چھوڑ دی تھی۔

واضح ہو کہ نتیش ریڈی نے کم عمری میں ہی کرکٹ کھیلنا شروع کر دیا تھا۔ جب ان کی عمر 12 سال تھی تب ان کے والد ’ہندوستان جِنک‘ میں ملازمت کرتے تھے۔ ان کا تبادلہ وشاکھاپٹنم سے راجستھان کے ادےپور میں کر دیا گیا تھا۔ لیکن متیالا ریڈی نے اپنے بیٹے کی مستقبل کی وجہ سے نوکری کے 25 سال باقی رہتے ہوئے ہی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ لے لیا تھا۔ وقت سے قبل سرکاری نوکری چھوڑنے کے بعد متیالا ریڈی کو کافی معاشی پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ہار نہیں مانی۔ دراصل اپنے بیٹے نتیش کو کوچنگ سیشن اور کیمپ کے لیے مسلسل مختلف مقامات پر لے جانے کی وجہ سے ان کے پاس دوسری نوکری یا تجارت کرنے کے لیے وقت کی کافی قلت تھی۔ ایسے میں وہ ریٹارمنٹ فنڈ سے ملنے والے سودی رقم سے ہی اپنا گھر چلاتے تھے۔ ان کو کئی بار رشتہ داروں کی تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا۔ حالانکہ بیٹے کی کامیابی کی اس جدوجہد میں نتیش کے والد کے ساتھ ساتھ ان کی والدہ مانسا بھی ہمیشہ ساتھ کھڑی رہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔






Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں