سنجو سیمسن نے محض 40 گیندوں میں سنچری مکمل کی جبکہ کپتان سوریہ کمار یادو نے 35 گیندوں پر طوفانی 75 رن بنائے، ہاردک پانڈیا کا بھی 18 گیندوں پر 47 رنوں کا تعاون بے حد اہم رہا۔
بنگلہ دیش کے خلاف 3 میچوں کی ٹی-20 سیریز کا آخری میچ آج ہندوستان نے حیدر آباد میں کھیلا۔ پہلے دونوں میچ جیت کر ہندوستانی ٹیم نے پہلے ہی سیریز پر قبضہ کر لیا تھا، اور آج تو ایسا لگا جیسے سوریہ بریگیڈ صرف ریکارڈ توڑنے کے لیے میدان میں اتری ہے۔ 20 اوورس کی بلے بازی کے دوران ہندوستانی ٹیم نے ایک، دو یا تین نہیں بلکہ درجن بھر ریکارڈ توڑ ڈالے۔ مثلاً ٹی-20 بین الاقوامی میچوں میں پاور پلے کے دوران اپنا سب سے بڑا اسکور بنایا، ٹی-20 بین الاقوامی میں 10 اوورس میں اپنا سب سے بڑا اسکور بنایا، ٹی-20 بین الاقوامی میں کسی بھی ٹیسٹ پلیئنگ نیشن کا سب سے بڑا اسکور بنایا، ٹی-20 بین الاقوامی میچ کی کسی ایک اننگ میں سب سے زیادہ باؤنڈری کا ریکارڈ بنایا، وغیرہ وغیرہ۔
آج کے میچ کی بات کی جائے تو ہندوستانی کپتان سوریہ کمار یادو نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ شروع سے ہی ہندوستانی بلے بازوں نے ظاہر کر دیا کہ وہ حیدر آباد کے میدان میں رنوں کی بارش نہیں کرنے والے، بلکہ ایسا طوفان آئے گا جو عرصۂ دراز تک یاد رکھا جائے گا۔ اس مقابلے میں ہندوستانی ٹیم نے 297 رنوں کا اسکور کھڑا کیا جو ٹی-20 بین الاقوامی میں صرف ہندوستان کا ہی سب سے بڑا اسکور نہیں ہے، بلکہ ٹیسٹ کھیلنے والی کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ اس سے زیادہ رن (314/3) صرف نیپال نے منگولیا کے خلاف 2023 میں ہانگژوؤ کے میدان پر بنائے تھے۔ جواب میں بنگلہ دیش کی ٹیم 164 رن ہی بنا سکی۔ یعنی اسے 133 رنوں کی شکست فاش ہاتھ لگی۔
ہندوستان کی طرف سے سلامی بلے باز سنجو سیمسن کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، کیونکہ انھوں نے 47 گیندوں پر 8 چھکوں اور 11 چوکوں کی مدد سے 111 رن بنائے۔ رشاد حسین کے ایک اوور میں انھوں نے 5 چھکے بھی لگائے جو دیکھنے لائق تھے۔ سنجو نے اپنی سنچری 40 گیندوں میں مکمل کی جو کہ ہندوستان کی طرف سے ٹی-20 میں دوسری سب سے تیز اور عالمی سطح پر چوتھی سب سے تیز سنچری ہے۔ ہندوستان کی طرف سے روہت شرما نے 35 گیندوں میں سنچری بنائی تھی۔ کپتان سوریہ کمار یادو نے ابھشیک شرما (4 رن) کے آؤٹ ہونے کے بعد سیمسن کا بھرپور ساتھ دیا اور 35 گیندوں پر 5 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 75 رن بنائے۔ ان کے بعد ریان پراگ اور ہاردک پانڈیا نے بھی رنوں کے اس طوفان کو جاری رکھتے ہوئے ہندوستان کو رنوں کے پہاڑ تک پہنچا دیا۔ ہاردک نے محض 18 گیندوں پر 4 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 47 رنوں کا اہم تعاون کیا۔ ریان پراگ کی بات کی جائے تو انھوں نے 13 گیندوں پر 4 چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 34 رن بنائے۔ رنکو سنگھ 4 گیندوں پر ایک چھکا کی مدد سے 8 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ ہندوستانی ٹیم 20 اوورس میں 6 وکٹ پر 297 رن بنانے میں کامیاب ہوئی۔
بنگلہ دیش کی گیندبازی کا حشر اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ سب سے کفایتی گیندبازی کرنے والے مہدی حسن نے 4 اوورس میں 45 رن دیے اور کوئی وکٹ بھی نہیں لیا۔ 3 وکٹ تنظیم حسین ثاقب نے ضرور حاصل کیے، لیکن انھوں نے 4 اوورس میں 66 رن لٹا دیے۔ تسکین احمد نے 4 اوورس میں 51 رن اور مستفیض الرحمن نے 4 اوورس میں 52 رن دے کر 1-1 وکٹ لیے۔ ایک وکٹ اپنا آخری ٹی-20 میچ کھیلنے والے محمود اللہ کے حصے میں گیا جنھوں نے 2 اوورس میں 26 رن دیے۔ رشاد حسین نے بھی 2 اوورس میں 46 رن خرچ کر دیے اور انھیں کوئی وکٹ بھی نہیں ملا۔
298 رنوں کے دباؤ میں بنگلہ دیش کے سلامی بلے باز پرویز حسین ایمان پہلی ہی گیند پر مینک یادو کا شکار بن گئے۔ اس کے بعد بنگلہ دیش نے تیز رفتاری سے رن بنانے کی کوشش ضرور کی، لیکن ہندوستانی گیندبازوں کے سامنے وہ زیادہ کچھ کر نہیں سکے۔ لٹن داس (25 گیندوں پر 42 رن) اور توحید ہردوئے (42 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 63 رن) ہی کچھ مزاحمت کر سکے، لیکن یہ ناکافی تھے۔ باقی کوئی بھی بلے باز 15 رن سے زیادہ نہیں بنا سکا۔ 4 کھلاڑی تو رنوں کے دوہرے ہندسہ میں پہنچے بغیر ہی آؤٹ ہو گئے۔ بڑی مشکل سے بنگلہ دیش 20 اوورس میں 7 وکٹ کے نقصان پر 164 رن بنانے میں کامیاب ہو پائی۔
ہندوستانی گیندبازی پر نظر ڈالی جائے تو سیریز میں پہلی بار ٹیم میں شامل کیے گئے اسپن گیندباز روی بشنوئی نے 4 اوورس میں 30 رن دے کر سب سے زیادہ 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ مینک یادو کو 2 وکٹ ملے، انھوں نے 4 اوورس میں 32 رن دیے۔ 1-1 وکٹ واشنگٹن سندر (1 اوور میں 4 رن) اور نتیش کمار ریڈی (3 اوورس میں 31 رن) کے حصے میں آئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔