Thursday, December 26, 2024
ہومSportsیورو کپ: ترک فٹ بالر کے جشن کے انداز پر ترکیہ اور...

یورو کپ: ترک فٹ بالر کے جشن کے انداز پر ترکیہ اور جرمنی کے درمیان تنازع


  • یورپین فٹ بال چیمپئن شپ کو نسل پرستی کے لیے بطور پلیٹ فارم استعمال کرنا ناقابلِ قبول ہے: جرمن وزیرِ داخلہ
  • ترکیہ کی شدت پسند تنظیم کے نشان کی ہمارے گراؤنڈ میں کوئی جگہ نہیں ہے: وزیرِ داخلہ نینسی فیسر کا ایکس پر بیان
  • ہم تاریخی اور ثقافی علامت کے اظہار پر آنے والے سیاسی ردِ عمل کی مذمت کرتے ہیں: ترک وزارتِ خارجہ
  • جشن کے انداز میں کوئی پوشیدہ پیغام نہیں تھا: ترک فٹ بالر ڈیمرال

یورو چیمپئن شپ کے پری کوارٹر فائنل کے دوران ترک فٹ بالر کے جشن منانے کے انداز پر جرمنی اور ترکیہ کے درمیان تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔

جرمنی کے لیپزنگ گراؤنڈ میں بدھ کو ترکش فٹ بالر میری ڈیمرا نے آسٹریا کے خلاف میچ میں دوسرا گول کرنے کے بعد شائقین کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں سے ایک علامتی نشان بنایا تھا۔

ڈیمرا کا بنایا جانا والا علامتی نشان ترکیہ کی سیاسی جماعت ترکیہ نیشنل موومنٹ کے عسکری ونگ ‘گرے وولفر’ کی علامت سمجھا جاتا ہے جس پر فرانس اور آسٹریا میں پابندی ہے۔ البتہ جرمنی میں اس پر کوئی پابندی نہیں۔

جرمنی چوں کہ ترکیہ اور آسٹریا کے درمیان میچ کا میزبان ملک تھا، اس لیے جرمن وزیرِ داخلہ نینسی فیسر نے اپنے ردِ عمل میں کہا کہ ترکیہ کی شدت پسند تنظیم کے نشان کی ہمارے گراؤنڈ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ یورپین فٹ بال چیمپئن شپ کو نسل پرستی کے لیے بطور پلیٹ فارم استعمال کرنا ناقابلِ قبول ہے۔

یوریپین فٹ بال کی تنظیم یوئیفا سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ ترک فٹ بالر کے ‘نامناسب رویے’ کی تحقیقات کرے۔

جرمنی کے وزیرِ زراعت کیم اوزدیمر نے بھی کہا ہے کہ ‘وولف سلوٹ’ کوئی چھپا کر نہیں کیا گیا۔ یہ سلوٹ خوف اور فاشزم کی علامت ہے۔

جرمنی کی انسانی حقوق کی تنظیم ‘سوسائٹی فار تھریٹنڈ پیپلز’ نے یوئیفا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایونٹ کے دوران وولف سلوٹ کے خلاف کریک ڈاؤن کرے۔

تنظیم کے رہنما کمال سدو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘وولف سلوٹ’ ظلم و ستم کی علامت ہے۔

دوسری جانب جرمنی کے شدید ردِ عمل کے بعد ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے بھی اس معاملے کا نوٹس لیا اور جرمن سفیر کو طلب کر لیا۔

ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فٹ بالر ڈیمرا کے ایکشن پر جرمن حکام کی جانب سے آنے والا ردِ عمل زائنوفوبیا (غیر ملکیوں سے نفرت) پر مبنی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “ہم تاریخی اور ثقافی علامت کے اظہار پر آنے والے سیاسی ردِ عمل کی مذمت کرتے ہیں اور کھیل کے دوران جشن منانے کے انداز کو اس طرح نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔”

ترکش وزارتِ خارجہ کے مطابق جرمنی کی مقامی انٹیلی جینس سروس نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ‘گرے وولف’ کا نشان بنانے والے ہر شخص کو انتہائی دائیں بازو کا شدت پسند نہیں کہا جا سکتا۔

‘جشن میں انداز میں کوئی پیغام نہیں چھپا تھا’

ترک فٹ بالر ڈیمرال کا کہنا ہے کہ ان کے جشن کے انداز میں کوئی پوشیدہ پیغام نہیں تھا۔ ان کے بقول جس انداز میں خوشی کا اظہار کیا وہ ترکوں کی شناخت ہے۔

ڈیمرال آسٹریا کے خلاف دو گول کر کے میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔ میچ کے بعد بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ترک ہونے پر فخر کرتے ہیں اور میچ کے دوران انہوں نے جو نشان بنایا وہ اسی فخر کا اظہار ہے۔

ڈیمرال نے مزید کہا کہ انہوں نے جب اسٹینڈ پر ترک مداحوں کو دیکھا تو وہ یہی سلوٹ کر رہے تھے اور میں انہیں دکھانا چاہتا تھا کہ میں کتنا خوش ہوں۔

ترکیہ کے کھلاڑی نے کہا کہ امید ہے کہ انہیں اسی طرح جشن منانے کا مزید موقع بھی ملے گا۔

ترکیہ کی فٹ بال ٹیم 15 برس بعد یورو کپ کے کوارٹر فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے اور چھ جولائی کو ترک ٹیم برلن میں نیدرلینڈز کے مدِ مقابل ہو گی۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ سے لی گئی ہیں۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں