اخوند زادہ نے سخت لہجے میں کہا کہ زنا کا ارتکاب کرنے والی خواتین کے خلاف ہم جلد ہی سرعام سنگسار کرنے کی سزا نافذ کریں گے۔
افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملاّ ہیبت اللہ اخوند زادہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے اسلامی حدود اور شریعت کے مکمل نفاذ کا عزم مصمم کر رکھا ہے۔ آخند زادہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کے خلاف طالبان کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔افغانستان میں حکمراں طالبان حکام کا کہنا ہے کہ سپریم لیڈر ملاّ ہیبت اللہ اخوند زادہ نے اپنا تازہ آڈیو پیغام جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ “شریعت اور اللہ کی حدود (قوانین) کا نفاذ ہمارا مشن ہے۔”
ہیبت اللہ اخوند زادہ کا یہ آڈیو افغانستان کے قومی نشریاتی ادارے آر ٹی اے کے نائب سربراہ ہدایت اللہ ہدایت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کیا ہے۔ تاہم طالبان حکام نے یہ نہیں بتایا کہ اخوند زادہ نے کس مقام پر یہ آڈیو ریکارڈ کرایا۔ البتہ کہا جاتا ہے کہ وہ بالعموم قندھار میں رہتے ہیں اور شاذ و نادر ہی وہاں سے باہر نکلتے ہیں۔
طالبان سپریم لیڈر نے کیا کہا؟
طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوند زادہ نے بالخصوص امریکہ اور مغرب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ”ہم تو آنے والے وقت میں رجم (سنگسار) کی سزا بھی دیں گے۔”
اخوند زادہ نے سخت لہجے میں کہا ”آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہے اگر انہیں سنگسار کیا جائے۔ لیکن زنا کا ارتکاب کرنے والی خواتین کے خلاف ہم جلد ہی سرعام سنگسار کرنے کی سزا نافذ کریں گے۔ ہم خواتین کو سرعام کوڑے ماریں گے۔ یہ حرکتیں آپ کی جمہوریت کے خلاف ہیں، اور آپ ان پر بحث کریں گے۔ آپ انسانیت کے لیے لڑنے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔ میں بھی یہی دعویٰ کرتا ہوں۔ لیکن ہم اللہ کی حدود نافذ کریں گے۔” ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ کا کہنا تھا کہ امریکہ خود کو انسانیت کی نجات کا دعویدار بتاتا ہے لیکن دراصل وہ شیطان کی نمائندگی کرتا ہے جب کہ وہ خود (افغان طالبان) اللہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
انہوں نے امریکہ اور مغرب پر الزام لگایا کہ وہاں عورت کی خاطر انسان اور جانور میں فرق نہیں کیا جاتا۔ طالبان کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد “زمین پر اللہ کا دین اور شریعت کا نفاذ” ہے اور “کابل پر قبضہ کر لینے اور صوبوں میں حکومتیں بنا لینے سے (دین اسلام کے نفاذ کا) یہ سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوتا۔”
‘امریکہ کے خلاف جنگ ختم نہیں ہوئی’
افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوند زادہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے خلاف ان کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ اپنے آڈیو پیغام میں طالبان کے سپریم لیڈر نے کہا کہ ”ہم اہل مغرب کو کہتے ہیں کہ ہم نے ان کے ساتھ 20 سال جنگ کی ہے اور مزید 20 سال بلکہ اس سے بھی زیادہ امریکہ کے خلاف لڑائی جاری رکھ سکتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ علمائے اسلام مغرب کا مقابلہ کریں گے۔ “علمائے کرام نے ہی ان (مغرب) کی جمہوریت کو افغانستان کی سر زمین سے نکال باہر کیا۔” ملا ہیبت اللہ مئی 2016 سے افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہیں اور بہت کم منظر عام پر آتے ہیں۔ وہ کمانڈر سے زیادہ مذہبی رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ماضی میں وہ فتووں کے ذریعے طالبان کی کارروائیوں کا جواز فراہم کیا کرتے تھے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ اور پوری دنیا طالبان پر زور دے رہی ہے کہ وہ خواتین پر عائد تمام پابندیاں واپس لے اور مجرموں کی جسمانی سزاؤں اور سرعام پھانسی کو روکے۔ بین الاقوامی برادری نے انسانی حقوق کے خدشات بالخصوص خواتین کے ساتھ سخت سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے افغانستان کی طالبان حکومت کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔