Saturday, December 28, 2024
ہومWorldہسپتال میں صفائی کا کام کرنیوالی وہ خاتون جس نے 38 ننھے...

ہسپتال میں صفائی کا کام کرنیوالی وہ خاتون جس نے 38 ننھے بچوں کی زندگی بچائی



بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن )سڑکوں سمیت مختلف مقامات پر پھینک دیے جانے والے 38 ننھے بچوں کی پرورش کرنے والی ایک خاتون کو چین میں اعلیٰ ترین ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق 88 سالہ تانگ کیانگ ماضی میں ہسپتال میں صفائی کا کام کرتی تھیں اور 1980 اور 1990 کی دہائی کے دوران انہوں نے 38 بچوں کو گود لے کر ان کی زندگی بچائی۔
جنوب مشرقی چینی صوبے Jiangxi سے تعلق رکھنے والی خاتون Xinyu کے ایک ہسپتال میں کام کرتی تھیں۔
1982 کے موسم سرما میں جب ان کی عمر 46 سال تھی، انہیں ایک کپڑے میں چھپی ننھی بچی ملی جسے ریلوے ٹریک کے پاس چھوڑ دیا گیا تھا۔وہ اس بچی کو اپنے گھر لائیں اور صفائی کرکے کھانا کھلایا۔انہوں نے اس بچی کا نام فینگ فینگ رکھا، چینی زبان کے اس لفظ کا مطلب خوشبو ہوتا ہے۔
اس زمانے میں تانگ کیانگ کے اپنے 5 بچے تھے جن میں سے سب سے چھوٹے کی عمر 12 سال تھی۔
فینگ فینگ کی دیکھ بھال میں تانگ کیانگ کی مدد ان کی ایک بیٹی ایپیانگ نے کی جو تعلیم مکمل کرچکی تھی مگر بیروزگار تھی۔
چند سال بعد تانگ کیانگ نے ایک اور ننھی بچی کو اپنے ہسپتال میں دریافت کیا جسے وہاں چھوڑ دیا گیا تھا اور اس کا نام زین زین رکھا، اس نام کا مطلب قیمتی تحفہ تھا۔اس کے بعد آنے والے برسوں میں انہوں نے 36 ایسے مزید بچوں کی زندگی بچائی جن کو مختلف مقامات پر چھوڑ دیا گیا تھا۔
ان میں سے کچھ بچے انہیں کچرے کے ڈبوں میں ملے جبکہ دیگر ان کے ہسپتال کے باہر چھوڑ دیے گئے تھے، یہ سب بچے سردی یا دیگر وجوہات کے باعث موت کے منہ میں پہنچ چکے تھے جن کی زندگی بچانے میں اس خاتون نے کردار ادا کیا۔
تانگ کیانگ نے ان بچوں کو ایک ایسے کمرے میں رکھا جسے استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔وہاں وہ انہیں روزانہ کھانا کھلانے کے ساتھ ساتھ ان کی صحت کی مانیٹرنگ بھی کرتی تھیں۔ان کے شوہر کو اپنی بیوی کے اس رویے پر اعتراض تھا۔
ان کے شوہر کا کہنا تھا کہ ہماری آمدنی سے بمشکل ہمارے بچوں کا گزارا ہوتا ہے تو دیگر بچوں کی دیکھ بھال کیسے کی جاسکتی ہے۔مگر تانگ کیانگ بچوں کی زندگی بچانے کے لئے پرعزم رہیں۔ہسپتال سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں جو معمولی پنشن ملنا شروع ہوئی، وہ اسے ان بچوں کے لئے دودھ اور کھانے کے لئے خرچ کرتی تھیں۔وہ بچے تانگ کیانگ کو دادی کہتے تھے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ان کے شوہر بھی ان بچوں سے محبت کرنے لگے جن کو دادا کہا جانے لگا۔
جیسے جیسے تانگ کیانگ کی عمر میں اضافہ ہوا اور جسمانی توانائی کم ہونے لگی، انہوں نے ان بچوں کے لئے ایسے خاندانوں کو منتخب کرنا شروع کیا جو انہیں گود لے سکیں۔
انہوں نے آخری بار جو بچے گود لئے وہ جڑواں بھائی تھے جن میں سے ایک کا نام زینگ جگانگ رکھا گیا تھا۔اب زینگ کی عمر 27 سال ہے اور وہ ایک فائر فائٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔رواں سال زینگ تانگ کیانگ کی 88 ویں سالگرہ منانے کے لئے ان کے گھر آیا۔
دیگر تمام گود لئے گئے بچوں کی طرح وہ اکثر تانگ کیانگ سے ملتا ہے اور اپنی تنخواہ کا ایک حصہ ان کے حوالے کرتا ہے۔زینگ کے مطابق ‘اگر دادی تانگ نہ ہوتیں تو مجھے نہیں معلوم کہ میری زندگی کیسی ہوتی’۔16 دسمبر کو 88 سالہ تانگ کیانگ کو نیشنل مورال ماڈل کے لئے نامزد کیا گیا جو چین میں عام افراد کے لئے سب سے اعلیٰ ترین ایوارڈ ہے۔ابھی اس ایوارڈ کے لئے نامزد افراد کی حتمی فہرست جاری نہیں کی گئی ہے





Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں