|
آذربائیجان ائیرلائنز کا بدھ کے روز قازقستان میں گر کر تباہ ہونے والا طیارہ روسی فضائی دفاعی نظام کے ذریعے گرایا گیا۔ خبر رساں ادارے “رائٹرز” نے تحقیقات سے آگاہ آذربائیجان کے چار ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع ایک رپورٹ میں دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آذربائیجان ائیر لائنز کی J2-8243 پرواز روس کے اس علاقے سے رخ موڑنے کے بعد قازقستان کے شہر اقتاؤ کے قریب حادثے کا شکار ہوئی جہاں ماسکو نے حالیہ مہینوں میں یوکرینی ڈرون حملوں کے خلاف فضائی دفاعی نظام استعمال کیا ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز یہ مسافر طیارہ آذربائیجان کے باکو سے اڑنے کے بعد اپنے طے شدہ راستے سے سینکڑوں میل بھٹکنے کے بعد روس کے جنوبی چیچنیا کے علاقے گروزنی تک چلا گیا تھا۔
اس کے بعد یہ طیارہ بحیرہ کیسپین کے مخالف کنارے پر گر کر تباہ ہو گیا جس میں 38 افراد ہلاک ہو گئے تاہم متعدد بچ گئے تھے۔
روس کی فضائی ٹریفک کی نگرانی کرنے والی ایوی ایشن واچ ڈاگ نے اس واقعے کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ ایک ہنگامی صورتحال تھی جو پرندوں کے ٹکرانے کی وجہ سے پیدا ہوسکتی ہے۔
رائٹرز کے مطابق حکام نے یہ نہیں بتایا کہ ہوائی جہاز نے سمندر کیوں عبور کیا۔
یہ حادثہ رواں ماہ یوکرین کے ڈرون حملوں کے بعد ہوا ہے جب اس نے چیچنیا کو نشانہ بنایا۔ جہاز کی پرواز کے راستے پر قریب ترین روسی ہوائی اڈہ بدھ کی صبح بند کر دیا گیا تھا۔
حادثے کی تحقیقات سے واقف آذربائیجانی ذرائع میں سے ایک نے رائٹرز کو بتایا کہ ابتدائی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جہاز روس کے ائیر ڈیفنس سسٹم پینسٹر ایس سے ٹکرا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق گروزنی پہنچنے پر جنگ کے “الیکٹرانک وارفئیر سسٹمز” سے جہاز کی مواصلاتی صلاحیت مفلوج ہوگئی تھی۔
ایک ذریعہ نے کہا کہ کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کر رہا کہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔
جائے وقوعہ کی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی اور رائٹرز کی طرف سے تصدیق کی گئی ویڈیوز ظاہر کرتی ہیں کہ جہاز کے دم والے تباہ شدہ حصے کو گولیوں کے لگنے سے نقصان پہنچا۔
ایوی ایشن سیکیورٹی فرم “آسپری فلائٹ سولوشنز” نے بدھ کے روز ائیر لائنز کو ایک انتباہ میں کہا تھا کہ ملبے کی فوٹیج اور جنوب مغربی روس میں فضائی حدود کے ارد گرد کے حالات اس امکان کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جہاز پر کسی قسم کا طیارہ شکن فائر کیا گیا۔
برسلز میں نیٹو نے اس حادثے کے متاثرین سے اظہارِ ہمدردی کیا ہے اور حادثے کی مکمل چھان بین کے لیے کہا ہے۔
قازقستان کی سینٹ کے چئیرمین نے جمعرات کے روز کہا کہ طیارے کے گرنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔
(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)