|
آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے جمعہ کو کہا کہ حکومت اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو فنڈنگ دوبارہ شروع کرے گی، جو غزہ میں فلسطینیوں کے لیے اہم انسانی امداد فراہم کر رہی ہے۔
جنوری میں، آسٹریلیا اس وقت UNRWA کی فنڈنگ معطل کرنے میں کئی اور مغربی ملکوں کے ساتھ شامل ہو گیا تھا جب اسرائیلی انٹیلی جینس نے کہا تھا کہ ادارے کے درجنوں کارکن حماس کے عسکریت پسندوں کے 7 اکتوبر کے حملے سے منسلک ہیں۔
اسی اثنا میں غزہ میں اسرائیل کے ساتھ تنازع سے فرار ہونے والے متعدد فلسطینیوں کے ویزے منسوخ کرنے پر آسٹریلیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ آسٹریلیا گرینز پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام “انسانیت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔”
جمعہ کو کینبرا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ UNRWA “دہشت گرد تنظیم نہیں ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی غزہ کے فاقہ کشی کے دہانے پر لوگوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے اہم ہے۔
اس ماہ کے شروع میں، کینیڈا اور یورپی یونین نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ UNRWA کے لیے فنڈنگ دوبارہ شروع کریں گے۔ امریکہ نے جو ایجنسی کا سب سے بڑا عطیہ دہندہ ہے، اپنی فنڈنگ کا تعطل جاری رکھا ہے۔
وونگ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد UNWRA پر الزامات کی تحقیقات سے مطمئن ہیں۔
انہوں نے کہا، “ان الزامات کی نوعیت فوری اور مناسب ردعمل کی طلب گار تھی۔ ایجنسیوں اور آسٹریلوی حکومت کے وکلاء کی جانب سے اس وقت دستیاب بہترین مشورہ یہ ہے کہ UNRWA ایک دہشت گرد تنظیم نہیں ہے، اور یہ کہ موجودہ اضافی انتظامات آسٹریلیا کے ٹیکس دہندگان کی مالی اعانت کو خاطر خواہ تحفظ فراہم کرتے ہیں۔”
فلسطینیوں کے لیے ویزوں کا معاملہ کیا ہے؟
ایجنسی کے لیے امداد کی بحالی ایک ایسےاس وقت سامنے آئی ہے جب آسٹریلیا کی جانب سے, تنازع سے فرار ہونے والے فلسطینیوں کے ویزے منسوخ کیے جانے پر تنقید کی جا رہی ہے۔
محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا نے 7 اکتوبر سے 6 فروری کے درمیان آسٹریلیا سے کنکشنز رکھنے والے فلسطینیوں کے لیے 2,273 عارضی ویزے جاری کیے تھے۔
اسی عرصے کے دوران اسرائیلی شہریت کا اعلان کرنے والے 2400 سے زیادہ لوگوں کو وزیٹر ویزے بھی دیے گئے۔
یہ ویزا حاصل کرنے والوں کو آسٹریلیا میں کام کرنے یا تعلیم یا حکومت کی مالی امداد سے چلنے والی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کی اجازت نہیں ہوتی، تاہم ایمرجینسی نوعیت کے صحت کے معاملات میں علاج سے انکار نہیں کیا جاتا۔
پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے حق میں مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں کینبرا حکومت نے بہت سے فلسطینیوں کے آسٹریلیا کے ویزے اچانک منسوخ کر دیے ہیں۔ حکومت نے ’رازداری پر مبنی وجوہات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بتانے سے انکار کردیا کہ کتنے ویزے متاثر ہوئے ہیں۔
حزب مخالف کے گرینز کا کیا کہنا ہے؟
آسٹریلیا کی بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی لیبر حکومت نے اپنے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سیکیورٹی کے جاری چیکس پر مبنی تھے۔
وزیر داخلہ کلیئر اونیل کے ترجمان نے کہا کہ “حالات بدل جانے کی صورت میں آسٹریلیا کی حکومت کسی بھی جاری کردہ ویزے کو منسوخ کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔”
لیکن آسٹریلیا کی گرینز پارٹی کے رہنما ایڈم بینڈٹ نے جمعہ کو آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا کہ ویزے کے درخواست دہندگان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔
“لیبر جو کہہ رہی ہے وہ یہ ہے کہ لوگوں کے ویزے منسوخ کیے جا رہے ہیں کیونکہ لیبر نہیں جانتی کہ غزہ پر لیبر کا حمایت یافتہ حملہ کب تک چلے گا، اور اس کے مطابق، وہ انہیں ملک میں داخلے سے انکار کر رہے ہیں۔ بینڈٹ نے کہا کہ یہ انتہائی غیر انسانی سلوک ہے۔
گزشتہ اکتوبر میں اسرائیل پر حماس کے عسکریت پسندوں کے ایک ہلاکت خیز حملے کے بعد آسٹریلیا نے کہا تھا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
کینبرا دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے جس میں اسرائیل اور مستقبل کی فلسطینی ریاست بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر ایک دوسرے کے ساتھ موجود ہوں۔
وائس آف امریکہ کے فل مرسر کی رپورٹ۔