چیٹ جی پی ٹی کی ریسیپی عربی شورمہ، چکن، انڈین گریلڈ پنیر، مڈل ایسٹ زعتر ہربس اور سفید تل کی چٹنی کے کمبی نیشن سے تیار پیزا کی صارفین تعریف کرتے نہیں تھک رہے ہیں
دنیا اب اتنی آگے پہنچ چکی ہے کہ چند لمحوں میں ہی کئی کام ہو جاتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے سہارے کوئی بھی چیز آسانی سے تلاش کر سکتے ہیں اور کسی مسئلہ کا حل ڈھونڈ سکتے ہیں۔ اسی طرح اب آرٹیفیشیل انٹیلی جنس (اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت بھی آ چکی ہے، جس نے چیزیں اور بھی آسان کر دی ہیں اور وقت کی بھی کافی بچت کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معروف کمپنیاں اب مصنوعی ذہانت کو تیزی سے اپنا رہی ہیں۔
سوشل میڈیا کو استعمال کرنے سے لے کر ٹرین بُک کرنے یا پھر دیگر کسی بھی کام کے لیے اے آئی کا استعمال ہونے لگا ہے۔ یہاں تک کہ اب اے آئی کے سہارے کھانا بھی بن رہا ہے۔ جی ہاں! کئی ریستوران میں اے آئی کی مدد سے پکوان تیار کیے جا رہے ہیں۔ فیمس فوڈ سے لے کر نئے نئے کھانے تیار کرنے کے لیے اے آئی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اے آئی کی مدد سے تیار کھانا بھی اتنا ہی لذیذ ہوتا ہے جتنا انسانی ہاتھوں سے بنا کھانا؟
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اسپارتک ارُتیونیان دبئی میں ڈیلیوری چین ڈوڈو پیزا کے مینو ڈیولپمنٹ ہیڈ ہیں۔ انہوں نے چیٹ جی پی ٹی سے دبئی کی سب سے بہترین پیزا ریسیپی تیار کرنے کے لیے مدد مانگی تھی۔ پھر اے آئی نے وہ ریسیپی بتائی جس کے بعد پیزا تیار کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صارفین کے درمیان کافی پسند کیا گیا ہے اور آج بھی ان کے مینو کا حصہ ہے۔ اسپارتک نے چیٹ جی پی ٹی کو پیزا کی ایسی ریسیپی تیار کرنے کے لیے کہا تھا جس میں ان کے شہر کے ثقافتی تنوع مبنی ہو۔ پھر چیٹ جی پی ٹی نے ایسے ٹاپنگز کا مشورہ دیا جو عربی شورمہ چکن، انڈین گرلڈ پنیر، مڈل ایسٹ زعتر ہربس اور سفید تل کی چٹنی کا کمبی نیشن تھا۔ اس ملاپ کے ساتھ جب پیزا تیار ہوا تو صارفین اس کی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔
ایک ایسی ہی مثال ڈیلاس ویلویٹ ٹاکوز میں کام کرنے والے وینیسیو ولیس کی ہے، جنہوں نے اے آئی کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے ٹاکوز بنانے کی ریسیپی طلب کی تھی۔ انہوں نے کہا، ’’کچھ الگ طرح کے کمبی نیشن سامنے آئے۔ مجھے بھروسہ نہیں تھا کہ ریڈ کری، ناریل ٹوفو اور اناناس سے کچھ لذیذ بن پائے گا۔ آخر میں ولیس نے پران اور اسٹیک ٹاکوز ریسپی کو منتخب کیا جو لوگوں کو خوب پسند آئی۔‘‘