Sunday, December 29, 2024
ہومWorldاجلاس کا مقصد امداد غزہ بھیجنے کیلئے زیادہ سے زیادہ کشتیوں کا...

اجلاس کا مقصد امداد غزہ بھیجنے کیلئے زیادہ سے زیادہ کشتیوں کا انتظام ہے، قبرصی وزیر خارجہ



  • قبرص میں اجلاس کا مقصد غزہ امدادی سامان پہنچانے کے لیے زیادہ سے زیادہ کشتیاں بھیجنے کا انتظام کرنا تھا۔
  • قبرصی وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ جی سیون کے رکن ملک، یورپی یونین اور اقوام متحدہ امدادی کارروائیوں میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔
  • حقوق انسانی کے ادارے نے کہا ہے کہ امداد پر اسرائیلی پابندیاں بھوک کو جنگ کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کے مترادف ہو سکتی ہیں۔ اسرائیل اس بیان کو مسترد کرتا ہے۔

قبرص کے وزیر خارجہ کانسٹینٹینوز کومبوز نے بتایا کہ قبرص نےجمعرات کے روز ایک میٹنگ کی میزبانی کی۔ جس کا مقصد جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کے لیے ایک سمندری راہداری کے ذریعے، امداد لے جانے والی زیادہ سے زیادہ کشتیاں بھیجنے کا انتظام کرنا ہے۔

36 ملکوں کے نمائندوں، اقوام متحدہ کے اداروں اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے گروپوں نے قبرص کی بندرگاہ لارناکا میں ہونے والی اس میٹنگ میں شرکت کی، جہاں سے اس ماہ کے اوائل میں ابتدائی امداد کے ساتھ ایک جہاز روانہ ہوا تھا اور دوسرا جہاز روانگی کا منتظر ہے۔

اوپن آرمز نے ایک بجرے کے ذریعے بحیرہ روم کو عبور کر کے دو سو ٹن غذائی امداد وہاں پہنچائی جس کی وہاں شدید ضرورت تھی۔ یہ امداد محصور غزہ میں جمعے کو پہنچی۔

اب جب کہ اسرائیل-حماس جنگ کو پانچ مہینے سے زیادہ ہو گئے ہیں، سڑک کے ذریعے امدادی سامان لے جانے والے ٹرکوں کی ناکافی تعداد میں داخلے کی وجہ سے، طویل عرصے سے محصور علاقے میں فضائی اور سمندری راستے سے امداد پہنچانے کی کوششیں کئی گنا بڑھ گئی ہیں، تاہم انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اداروں کے عہدیداروں کا اصرار ہے کہ زمینی راستے سے رسائی سب سے موثر طریقہ ہے۔

کومبوس نے کہا کہ جمعرات کی قبرص میٹنگ کا مقصد بحری راستے سے امداد بھیجے جانے کے لیے فنڈز حاصل کرنا اور اس بات کا جائزہ لینا تھا کہ ہم کام کرنے کی اپنی استعداد کو کس طرح زیادہ سے زیادہ کر سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ قبرص، یورپی یونین کا وہ رکن ملک ہے جو غزہ سے نزدیک ترین ہے۔

انہوں نے توجہ دلائی کہ جی سیون کے رکن ملک، یورپی یونین اور اقوام متحدہ امدادی کارروائیوں میں حصہ بٹانے کے خواہش مند ہیں۔ اور انہوں نے امدادی اداروں اور خیراتی اداروں کی بہت اہم شرکت پر زور دیا۔

اس میٹنگ کے بارے میں جس میں اسرائیلی عہدیدار بھی شرکت کر رہے ہیں کومبوس کا مزید کہنا تھا کہ یہ میٹنگ ان تمام ریاستوں اور اداروں کو مربوط کرنے کے بارے میں ہے جو اس کام میں حصہ لے رہے ہیں تاکہ ہماری کارروائیوں کی رفتار میں ہم آہنگی پیدا ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ مقصد، غزہ بھیجنے کے لیے جتنی زیادہ سے زیادہ ممکن ہو سکے، کشتیاں حاصل کرنا ہے۔

امریکہ کے امداد گروپ ورلڈ سینٹرل کچن نے جو پہلی بار سامان پہنچانے میں اسپینش گروپ اوپن آرمز کے ساتھ شریک تھا غزہ شہر کے جنوب مغرب میں ایک عارضی گھاٹ قائم کیا ہے جہاں امدادی سامان پہنچے گا اور امریکی فوج وہاں ایک بڑا پشتہ بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

دوسرا جہاز جینیفر، لارناکا سے روانگی کا منتظر ہے۔

خوراک کی صورت حال کے بارے میں ایک جائزے کے مطابق جسے اقوام متحدہ بھی درست سمجھتی ہے، غزہ کی کوئی آدھی آبادی، لگ بھگ گیارہ لاکھ لوگ فاقہ کشی کی حد تک بھوک کا شکار ہیں اور علاقے کے شمال میں بطور خاص حالات بہت خراب ہیں۔

اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ امداد پر اسرائیلی پابندیاں بھوک کو جنگ کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کے مترادف ہو سکتی ہیں۔ اسرائیل اس دعوے کو مسترد کرتا ہے۔

اس رپورٹ کے لئے مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں