|
اردن نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ وہ 11 جون کو ایک ہنگامی سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا تاکہ غزہ کی جنگ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ردعمل کو مربوط کیا جا سکے۔
مصر اور اقوام متحدہ کے ساتھ مشترکہ طور پر منعقد کیے جانے والے اجلاس میں امدادی ایجنسیوں اور ڈونر حکومتوں کے سربراہ شرکت کریں گے ۔
اردن نے ایک بیان میں کہا کہ اس کا مقصد غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کے بحران پر بین الاقوامی برادری کے ردعمل کو تقویت دینے کے طریقوں کی نشاندہی کرنا ہے۔
بیان کے مطابق اجلاس “آپریشنل اور لاجسٹک ضروریات” کو بھی پورا کرے گا اور اس میں غزہ کے بحران کےایک اجتماعی مربوط ردعمل پر زور دیا جائے گا۔
بیان میں غزہ کے شہریوں کو درپیش مصائب کا ذکر کرتے ہوئےکہا گیا کہ “غزہ میں جاری جنگ، قحط، بڑے پیمانے پر ٹراما، اور تباہی کی غیر معمولی سطح کے ساتھ ساتھ خوراک، پانی، پناہ گاہوں یا ادویات تک رسائی کے فقدان کے ساتھ، پوری آبادی کے لیے شدید مصائب کا باعث بن رہی ہے۔”
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک فرانسیسی چینل کے ساتھ انٹرویو میں اس بیانیے کو “یہود مخالف بہتان” کے طور پر مسترد کیا کہ اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور بھوکا مار رہا ہے۔
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی جارحیت میں اب تک ہلاک ہونے والے شہریوں اور عسکریت پسندوں کا تناسب کسی شہری جنگ میں دیکھی گئی سب سے کم شرح ہے۔
مئی کے اوائل میں جب سے اسرائیل نے جنوبی شہر رفح پر اپنی جارحانہ کارروائی شروع کی ہے اور مصر کے ساتھ اس شہر کی سرحدی گزرگاہ کے فلسطینی حصے کا کنٹرول سنبھالا ہے ، اس کے بعد سے امداد کی ترسیل کی رفتار کم ہو گئی ہے۔
بدھ کے روز اسرائیل نے کہا تھاکہ اس کی افواج نے غزہ-مصر کی سرحد کے ساتھ 14 کلومیٹر طویل فلاڈیلفی راہداری پر قبضہ کر لیا تھا جہاں اس کا الزام ہے کہ ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی جا رہی تھی۔
دوسری طرف مصر نے، جو اس تنازعے میں دیرینہ ثالث ہے، ابھی تک اسرائیلی قبضے پر سرکاری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم، ماضی میں مصری حکام نے کہا تھا کہ راہداری پر اسرائیلی قبضہ مصر اور اسرائیل کے 1979 کے امن معاہدے کی خلاف ورزی ہوگا۔
غزہ میں جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب گزشتہ سال سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیلی جنوبی علاقوں پر حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباً 1200 لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے عسکریت پسند 250 کے قریب افراد کو یرغمال بناکر غزہ لے گئے تھے۔
اسرائیل نے آٹھ اکتوبر سے غزہ پر جوابی حملے جاری رکھے ہیں اور حماس کو تباہ کرنے کا بار بار عزم کیا ہے۔
حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 36,000 سے زائد فلسطینی اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔