خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس کےمطابق جمعے کے روز غزہ کی پٹی میں لڑائی جاری رہی، صحت کے عہدے داروں نے علاقے میں رات بھر کے دوران 105 لوگوں کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے ۔ نیوز سروس نے حماس کے پریس آفس کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فضائی حملوں اور گولہ باری میں جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کو نشانہ بنایا گیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے جمعے کو خبر دی کہ اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ میں رفح کے بیرونی مضافات پر گولہ باری کی جہاں خان یونس پر اسرائیل کی ایک سب سے بڑی کارروائی کے آغاز کے بعد سے ہزاروں لوگ بھاگ کرپہنچے ہیں۔
جنیوا میں جمعے کے روز ایک نیوز بریفنگ میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امو ر کے رابطہ دفتر کے ترجمان جینس لائیرکی نے خان یونس میں بڑھتی ہوئی لڑائیوں اور اس کے نتیجے میں پناہ کے لیےر فح جانےوالے لوگوں کی تعداد میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
لائیرکی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حالیہ دنوں میں ہزاروں فلسطینیوں نے جنوب میں رفح کی طرف انخلا جاری رکھا ہے جہاں پہلے ہی غزہ کی 23 ملین آبادی میں سے نصف نے پناہ لئے ہوئے ہے ۔
لائیرکی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ،” ان میں سے بیشتر عارضی پناہ گاہوں ، خیموں یا کھلے مقامات پر رہ رہے ہیں ۔ رفح مایوسی کا ایک’پریشر ککر‘ ہے اور جو کچھ آئندہ ہونے والا ہے ہم اس سے خوفزدہ ہیں۔ “
لائریکی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارو ں اور ان کے صحت سے متعلق پارٹنرز کو سب سے زیادہ خوف بیماری کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کافی خوراک، پینے کا صاف پانی یا شیلٹر دستیاب نہیں ہے۔
اسی نیوز بریفنگ میں فلسطینی علاقوں کے لیے عالمی ادارہ صحت کے نمائندے رک پیپر کورن نے کہا کہ ، غزہ میں کم از کم 8000 ایسے شدید زخمی یا بیمار لوگ موجود ہیں جنہیں طبی علاج کے لیے مصر یا کسی اور جگہ بھیجے جانے کی ضرورت ہے۔
لگ بھگ چار ماہ سے جاری اس جنگ میں غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق 26 ہزار 900 فلسطینی مارے جا چکے ہیں جب کہ سات اکتوبر کے حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباّ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
کل جمعرات کو ایک اہم پیش رفت میں بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کے چار افراد پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا، جن پر الزام ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر تشدد میں ملوث تھے۔
صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو ایک انتظامی حکم نامہ جاری کیا جس کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے میں بدسلوکی کرنے والے اسرائیلی آباد کاروں کو سزا دینا ہے۔ فلسطینی اس علاقے کو اپنے مستقبل کی ایک ریاست کے طور پر دیکھتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ حکم نامہ ان افراد کے خلاف مالیاتی اور ویزا کی پابندیوں کا ایک نظام قائم کرتا ہے جو فلسطینیوں پر حملہ کرتے ہیں یا انہیں ڈراتے دھمکاتے ہیں یا ان کی املاک پر قبضہ کرتے ہیں۔
قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ آج کے اقدامات کا مقصد اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے یکساں طور پر امن اور سلامتی کا فروغ ہے۔
محکمہ خارجہ کی یہ پابندیاں جو مذکورہ چار افراد کے امریکہ میں اثاثے منجمد ،اور امریکیوں کو عمومی طور پر ان سے لین دین سے روکتی ہیں، 7 اکتوبر کو فلسطینی گروپ حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے ردعمل میں حماس کے زیر اقتدار غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے بعد کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
وی او اے نیوز