|
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے غزہ جنگ سے متعلق تشکیل دی گئی جنگی کابینہ تحلیل کر دی ہے۔
غزہ جنگ کے آغاز پر نیتن یاہو نے چھ ارکان پر مشتمل جنگی کابینہ تشکیل دی تھی جس کے ایک رکن نے گزشتہ ہفتے کابینہ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
جنگی کابینہ کے رکن بینی گینتز کی علیحدگی کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ وزیرِ اعظم کابینہ تحلیل کر دیں گے۔ تاہم پیر کو اسرائیلی حکام نے بتایا کہ نیتن یاہو نے جنگی کابینہ کو ختم کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق نیتن یاہو غزہ جنگ سے متعلق مشاورت اب چند وزیروں سے ہی کریں گے جن میں وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ اور اسٹرٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر شامل ہیں۔ دونوں ہی وزیر جنگی کابینہ کا حصہ تھے۔
ایک ہفتے قبل کابینہ کے رکن اور سابق جنرل بینی گینتز نے کابینہ سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ نیتن یاہو کے پاس غزہ جنگ سے متعلق کوئی مؤثر حکمتِ عملی نہیں ہے۔
گینتز گزشتہ برس اکتوبر میں نیتن یاہو کی اتحادی حکومت میں شامل ہوئے تھے اور انہوں نے ہی جنگی کابینہ کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا۔
غزہ جنگ جوں جوں طویل ہوتی جا رہی ہے، نیتن یاہو کی حکومت پر عالمی دباؤ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے حکام اور امدادی تنظیموں کے مطابق تباہ حال غزہ کی ایک بڑی آبادی بے گھر ہے اور خوراک اور طبی سہولیات کی فراہمی میں قلت سے انسانی بحران بدتر ہو رہا ہے۔
غزہ میں انسانی بنیاد پر امداد کی ترسیل کے لیے اتوار کو اسرائیلی فوج نے جنگ کے دوران دن کے اوقات میں گیارہ گھنٹے کے ‘تکنیکی وقفے’ کا اعلان کیا تھا۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق پیر کے روز بعض مقامات پر فریقین کے درمیان لڑائی کے باوجود جنگی وقفہ برقرار دکھائی دے رہا ہے۔
اسرائیل نے اتوار کو ان 11 فوجیوں کے نام جاری کیے تھے جو حالیہ عرصے کے دوران حماس کے خلاف لڑتے ہوئے ہلاک ہوئے تھے۔ جس کے بعد غزہ جنگ کے دوران اب تک مارے جانے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 308 ہو گئی ہے۔
اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 37 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
(اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے لی گئی ہیں۔)