اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے منگل کے روز غزہ کی پٹی میں مزید امداد تک رسائی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت کا اعلیٰ ترین سطح پر دو ریاستی حل کو واضح اور بار بار مسترد کرنا، ناقابل قبول ہے۔
گوتریس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پوری آبادی حالیہ تاریخ میں بے پناہ تباہی کا سامنا کر رہی ہے۔
گوتریس کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو دی جانے والی اجتماعی سزا کا کوئی جواز نہیں دیاجا سکتا۔
انہوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ فلسطینی محصور علاقے میں انسانی صورت حال انتہائی ہولناک ہے اور غزہ کے لوگوں کو نہ صرف بے رحم بمباری میں ہلاک یا زخمی کیے جانے کا خطرہ ہے بلکہ ان کے ہیپاٹائٹس، پیچش اور ہیضے جیسے وبائی امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل گوتریس نے ایک بار پھر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی اپیل بھی کی۔
حالیہ دنوں میں نیتن یاہو نے مشرقِ وسطیٰ میں استحکام اور پورے خطے میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے پھیلنے کو روکنے کے لیے فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا ہےکہ “میں دریائے اردن کے مغرب میں تمام علاقے پر مکمل اسرائیلی سیکیورٹی کنٹرول پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔”
واضح رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور دیگر امریکی حکام نے فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
بائیڈن نے جمعے کو کہا تھا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے ممکنہ حل کے بارے میں بات کی جس میں ایک غیر فوجی فلسطینی حکومت شامل ہو سکتی ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا ہےکہ اس بارے میں ان کے انکار کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک ایسی فلسطینی ریایست کے قیام سے بچنا چاہتے ہیں جو اسرائیل کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
اپنے ایک اور بیان میں انہوں نے کہا، “ہمارے یرغمالوں کی رہائی کے بدلے حماس نے جنگ کے خاتمے، غزہ سے ہماری افواج کے انخلا اور تمام قاتلوں اور ریپ کرنے والوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ میں حماس کے شیطان صفت لوگوں کے ہتھیار ڈالنے کی شرائط کو یکسر مسترد کرتا ہوں۔”
واضح رہے کہ حماس نے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1140 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 240 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اس کے نتیجے میں شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔
(اس خبر کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)