Tuesday, December 24, 2024
ہومWorldاسرائیل کا غزہ کے انسانی ہمدردی کے نامزد علاقے سے انخلا کا...

اسرائیل کا غزہ کے انسانی ہمدردی کے نامزد علاقے سے انخلا کا دوسرا حکم


  • اسرائیل نے خان یونس کے مضافات میں نامزد کردہ انسانی ہمدردی کے علاقے کو خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔
  • اسرائیل کے مطابق اںخلا کا حکم وہاں سے ایک راکٹ فائر ہونے کے بعد دیا گیا ہے۔
  • ایک ہفتے کے دوران محفوظ علاقے سے آبادی کے انخلا کا یہ دوسرا حکم ہے۔
  • اس سے قبل انخلا کے بعد اسرائیلی حملوں میں 70 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے تھے۔
  • غزہ کی پٹی کی کل 23 لاکھ کی آبادی میں سے کم از کم 18 لاکھ فلسطینی عارضی خیمہ بستیوں میں رہ رہے ہیں۔

ویب ڈیسک _ اسرائیل کی فوج نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی کے ایک گنجان آباد علاقے کے ایک حصے کو خالی کرنے کا حکم دیا ہے جسے انسانی ہمدردی کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ خان یونس اور مواسی کے کچھ حصوں میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنا چاہتی ہے۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں پناہ کی تلاش میں بھٹکنے والے فلسطینی خیموں سے بنائے گئے ایک عارضی کیمپ میں رہ رہے ہیں۔

انخلا کا حکم ایک راکٹ فائر ہونے کے ردِعمل میں سامنے آیا ہے جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے مذکورہ علاقے سے داٖغا گیا تھا۔

ایک ہفتے کے دوران ان علاقوں کو خالی کرانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے، جنہیں اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے مختلف حصوں سے پناہ کی تلاش میں نکلنے والوں کے لیے ایک محفوظ مقام کے طور پر نامزد کیا تھا۔

حماس کے خلاف اسرائیل کے جاری فضائی اور فوجی حملوں کے باعث فلسطینی اپنی جانیں بچانے کے لیے محفوظ مقامات کی تلاش میں در بدر بھٹک رہے ہیں اور متعدد بار اپنے عارضی ٹھکانے تبدیل کر چکے ہیں۔

خان یونس کے ایک علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد دھوئیں کے بادل بلند ہو رہے ہیں۔ 22 جولائی 2024

پیر کے روز ہی محفوظ مقام کے طور پر نامزد ایک علاقے کو خالی کرنے کے حکم کے بعد اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے گرد فضائی حملے کیے جس کے بارے میں غزہ کی وزارتِ صحت نے ناصر اسپتال کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ کم ازکم 70 لوگ مارے گئے۔

ساٹھ مربع کلو میٹر کے علاقے کے ایک حصے کو اسرائیل نے انسانی ہمدردی کا زون قرار دے کر کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کے آپریشن سے بچنے کے لیے فلسطینی وہاں پناہ لے سکتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ اس علاقے کا زیادہ تر حصہ خیمہ بستیوں سے بھرا ہوا ہے جہاں صفائی ستھرائی کا بندوبست اور طبی سہولتیں میسر نہیں۔ وہاں رہنے والوں کی خوراک تک رسائی انتہائی محدود ہے۔

اسرائیل کے اندازوں کے مطابق اس علاقے میں تقریباً 18 لاکھ فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے، جو غزہ کی پٹی کی 23 لاکھ کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق نو ماہ سے جاری اس جنگ میں اب تک 39100 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم وزارتِ صحت کی گنتی میں یہ نہیں بتایا جاتا کہ ہلاک ہونے والوں میں عسکریت پسندوں اور عام شہریوں کی الگ الگ تعداد کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ نے فروری میں بتایا تھا کہ 17000 بچے ایسے ہیں جو اپنے والدین سے محروم ہو کر بے سہارا ہو چکے ہیں۔ فروری کے بعد سے اس تعداد میں مزید اضافہ ہو چکا ہے۔

غزہ جنگ کی ابتدا، گزشتہ سال سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی حصے پر حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے اچانک اور ایک بڑے حملے سے ہوئی تھی، جس میں میڈیا رپورٹس کے مطابق 1500 کے لگ بھگ عسکریت پسندوں نے حصہ لیا تھا۔ اس حملے میں زمینی کارروائی کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں راکٹ بھی داغے گئے تھے۔

حماس کے حملے میں اسرائیل کے مطابق 1200 کے لگ بھگ افراد مارے گئے تھے جب کہ عسکریت پسند واپس جاتے ہوئے 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔

نومبر میں ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی کے دوران فلسطینی قیدیوں کے ساتھ تبادلے میں حماس نے تقریباً ایک سو یرغمال چھوڑ دیے تھے جب کہ اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 115 یرغمال حماس کے قبضے میں ہیں اور خیال ہے کہ ان میں سے ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ سے لی گئی ہیں۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں