Thursday, December 26, 2024
ہومWorldاقوام متحدہ نے رفح میں خوراک کی تقسیم روک دی

اقوام متحدہ نے رفح میں خوراک کی تقسیم روک دی


  • خوراک کے عالمی ادارے نے اسٹاک ختم ہونے پر رفح میں خوراک کی تقسیم روک دی ہے۔
  • غزہ میں محدود پیمانے پر گرم کھانا اور خوراک کے پیکٹ دیے جا رہے ہیں، ان کا اسٹاک بھی چند دنوں میں ختم ہو جائے گا۔
  • اسرائیلی حملوں کی وجہ سے بیرونی ملکوں سے امداد کی آمد رکی ہوئی ہے اور امدادی کارکن خدشات کے باعث باہر نہیں نکل رہے۔
  • اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں قحط منڈلا رہا ہے اور گیارہ لاکھ فلسطینی بھوکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں خوراک کے ذخیرے کی کمی اور تحفظ کے فقدان کی وجہ سے خوراک کی تقسیم روک دی ہے۔

عالمی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ نے انسانی امداد غزہ میں لانے کے لیے ساحل پر جو عارضی بندرگاہ قائم کی ہے، گزشتہ دو دنوں کے دوران وہاں سے بھی امدادی سامان کا کوئی ٹرک نہیں آیا۔

اقوام متحدہ نے یہ تو نہیں بتایا کہ رفح پر 6 مئی کو اسرائیلی فوج کے بڑے حملے کے بعد سے وہاں کتنے فلسطینی مقیم ہیں، لیکن ایک اندازے کے مطابق ان افراد کی تعداد اب بھی لاکھوں میں ہے۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی ترجمان عبیر عطیفہ نے انتباہ کیا ہے کہ اگر خوراک اور انسانی امداد کے سامان کی بڑے پیمانے پر غزہ میں فراہمی شروع نہ ہوئی تو غزہ میں امدادی پروگرام بند ہو جائے گا۔

رفح میں فلسطینی بچے اور بڑے خوراک کی تقسیم شروع ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ خوراک نے کہا ہے کہ اسٹاک ختم ہونے کے باعث رفح میں خوراک کی تقیسم روک دی گئی ہے۔ 19 مئی 2024

ان کا کہنا تھا کہ خوراک کی تقسیم بند ہونے سے قحط جیسی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔

عالمی ادارے کی جانب سے یہ انتباہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر نے عدالت سے اسرائیلی اور حماس کے اعلیٰ رہنماؤں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔ جب کہ فرانس سمیت یورپ کے تین ممالک نے بھی پراسیکیوٹر کی اس درخواست کی حمایت کی ہے، اہم بات یہ ہے کہ فرانس کو اسرائیل کے اہم اتحادی ملک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

پراسیکیوٹر کریم خان نے وزیراعظم نتین یاہو، وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور حماس کے لیڈروں اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور محمد دیاف پر جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگ کے ایک حربے کے طور پر قحط کی صورت حال پیدا کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

اسرائیل نے اقوام متحدہ، عالمی امدادی اداروں اور امریکہ سمیت دنیا کے اکثر ملکوں کی اپیلوں کو نظرانداز کرتے ہوئے 6 مئی کو رفح پر فضائی اور زمینی حملے شروع کر دیے تھے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ حماس کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنے کے اپنے عزم پر قائم ہے اور باقی ماندہ عسکریت پسند اب رفح میں چھپے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب غزہ کی پٹی کے شمالی علاقوں میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں سے بچنے کے لیے تقریباً 15 لاکھ فلسطینیوں نے رفح میں پناہ لے رکھی تھی۔

غزہ میں محدود مقدار میں گرم کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔ تاہم عالمی ادارے نے کہا ہے کہ خوراک کی آمد رکی ہوئی ہے اور اس کے پاس موجود اسٹاک چند دنوں میں ختم ہو جائے گا۔ 19 مئی 2024

غزہ میں محدود مقدار میں گرم کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔ تاہم عالمی ادارے نے کہا ہے کہ خوراک کی آمد رکی ہوئی ہے اور اس کے پاس موجود اسٹاک چند دنوں میں ختم ہو جائے گا۔ 19 مئی 2024

انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ رفح پر اسرائیلی حملوں سے علاقے میں انسانی امداد کا بحران بڑھ گیا ہے کیونکہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی کو مصر سے ملانے والی سرحدی کراسنگ پر قبضہ کر لیا ہے، جو امداد داخل ہونے کا ایک بڑا ذریعہ تھا۔ تب سے رفح کراسنگ کے راستے خوراک لانے والے قافلوں کی آمد بند ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 10 مئی تک اسرائیل کی قریبی سرحدی گزرگاہ کرم شالوم سے صرف تین درجن امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے امدادی سامان کی آمد بند ہے، کیونکہ لڑائی کی وجہ سے امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت مشکل ہو چکی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کو خوراک اور امداد فراہم کرنے والے مرکزی عالمی ادارے یواین آر ڈبلیو اے نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں رفح میں خوراک کی تقسیم روکنے کا اعلان کیا ہے، تاہم اس پوسٹ میں بندش کی وجہ نہیں بتائی گئی۔

ترجمان عطیفہ نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ خوراک نے اپنا اسٹاک ختم ہونے کے بعد رفح میں خوراک کی تقسیم روک دی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وسطی غزہ میں گرم کھانے اور کھانوں کے پیکٹوں کی محدود تقسیم جاری ہے، لیکن اس کا اسٹاک بھی چند دن میں ختم ہو جائے گا۔

غزہ کے قصبے خان یونس میں فلسطینی خوراک کی تقسیم شروع ہونے کے انتظار میں ایک لمبی قطار میں کھڑے ہیں۔ 14 مئی 2024

غزہ کے قصبے خان یونس میں فلسطینی خوراک کی تقسیم شروع ہونے کے انتظار میں ایک لمبی قطار میں کھڑے ہیں۔ 14 مئی 2024

انہوں نے بتایا کہ جمعے کے روز امریکہ کی قائم کردہ عارضی بندرگاہ سے 10 ٹرکوں میں امدادی سامان آیا تھا جسے وسطی غزہ کے گودام میں رکھ دیا گیا ہے۔ہفتے کے روز مزید 11 ٹرک آئے جن میں سے چھ ٹرکوں کا سامان فلسطینیوں نے راستے میں ہی لوٹ لیا اور صرف پانچ ٹرک گودام تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد سے کوئی نئی رسد نہیں آئی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں گیارہ لاکھ افراد کو، جو کل تعداد کا تقریباً نصف ہیں، خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور یہ علاقہ قحط کے دہانے پر کھڑا ہے۔

وسطی اور شمالی غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حملوں سے بچنے کے لیے تقریباٍ 13 لاکھ فلسطینیوں نے رفح میں پناہ لی تھی۔ اور اب جب کہ اسرائیل رفح میں فوجی کارروائیاں کر رہا ہے۔ وہاں سے 8 لاکھ سے زیادہ لوگ بھاگ کر دوبارہ غزہ میں آ گئے ہیں اور جگہ جگہ اپنے خیمے لگا رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شمالی غزہ میں بہت سے لوگ اقوام متحدہ کے اسکولوں میں پناہ لے رہے ہیں، جنہیں جنگ کے دوران فضائی اور زمینی حملوں سے پہلے ہی بہت نقصان پہنچ چکا ہے۔

(اس رپورٹ کے لیے تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں