|
اقوام متحدہ کے سبکدوش ہونے والے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار نے جمعے کو کہا ہےکہ اقوام متحدہ کو غزہ میں لڑنے والی اسرائیلی افواج (آئی ڈی ایف )سے رابطے کے لیے براہ راست ہاٹ لائن کی ضرورت ہے تاکہ بے اعتمادی سے نمٹا جا سکے اور امداد کو محفوظ اور مؤثر طریقے سے پہنچایا جا سکے۔
جیمی میک گولڈرک نے جنیوا میں ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی ہمدردی کے دوسرے اداروں کو رابطہ کار اداروں کے زریعے بات کرنے کے بجائے “ان لوگوں سے بات کرنے کی ضرورت ہے جو گنز چلا رہے ہیں ۔”
گولڈرک نے فلسطینی علاقوں میں تین ماہ کے لیےانسانی امور کے عبوری رابطہ کار کے طور پر تعیناتی کے اختتام پر فلسطینی علاقے کے آخری دورے کے بعد کہا کہ غزہ میں اسرائیلی ڈیفینس فورسز اور انسانی ہمدردی کے گروپس کو ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔
یروشلم سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “اگر ہمیں سیکیورٹی کے کسی سنگین واقعے کا سامنا ہوتا ہے تو ہمارے پاس کوئی ہاٹ لائن نہیں ہے ۔”
انہوں نے کہا کہ ،”آئی ڈی ایف نے اس قسم کے ماحول میں پہلے کبھی انسانی ہمدردی کے منتظمین کے ساتھ کام نہیں کیا ہے۔ وہ نہیں سمجھتے کہ ہم کیسے کام کرتے ہیں، وہ ہماری زبان نہیں سمجھتے اور نہ ہی یہ کہ ہمارا مقصد کیا ہے۔ اور ہم ان کی توقعات کو نہیں سمجھتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ،”وہاں ایک حدتک بے اعتمادی اور غلط فہمی ہے جس سے ہمیں نمٹنا ہو گا۔ ہم ان کے ساتھ مختلف طریقے سے کام کرنا چاہتے ہیں۔”
میک گولڈرک نے کہا کہ ایجنسیاں یکم اپریل کو فلاحی ادارے، ورلڈ سینٹرل کچن (WCK) کے عملے پر ہونے والے مہلک حملے سے پہلے اسرائیل کو نوٹیفکیشن کے ناقص سسٹم کے بارے میں خبردار کر رہی تھیں۔
انہوں نے کہا ، “ہم پہلے دن سے ہی کچھ چیزیں مانگ رہے ہیں۔”
ان کا کہنا تھا،”ہم آئی ڈی ایف کے ساتھ براہ راست ڈیل نہیں کرتے ہیں۔ جبکہ ہمیں ان لوگوں سے بات کرنے کی ضرورت ہے جو گنز چلا رہے ہیں اور ہتھیاروں کو کنٹرول کر رہے ہیں اور ہمیں ایک مفاہمت پیدا کرنی ہوگی۔”
“ڈی کنفلیکشن سسٹم اور نوٹیفکیشن سسٹم ہمارے مقصد کےلیےموزوں نہیں ہیں ۔ ہمارے پاس ہاٹ لائن اور ان سے بات کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔”
میک گولڈرک نے کہا کہ ورلڈ سینٹرل کچن کے اسٹاف پر حملے کے بعد سے، جس میں سات امدادی کارکن ہلاک ہوئے اور بین الاقوامی سطح پر بہت شور برپا ہوا . “میرا نہیں خیال کہ ہماری رابطہ کاری کی صلاحیت میں کوئی قابل ذکر بہتری واقع ہوئی ہے”، اور انسانی ہمدردی کے کارکن خود اپنی سلامتی کے بارے میں خوفزدہ ہیں۔
میک گولڈرک نے اس ہفتے آئی ڈی ایف سدرن کمانڈ کے سربراہ میجر جنرل یارون فنکل مین سے ملاقات کی تاکہ کچھ مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ “ہم نے اس نکتے پر زور دیا کہ ہمارے پاس ایک ایسا سسٹم ہونا چاہیے جس کی مدد سے ہم محفوظ رہ سکیں ۔”
میک گولڈرک نے کہا کہ آنے والے ہفتوں میں، اگر ہمیں غزہ کے تمام حصوں ، لیکن خاص طور پر شمال تک امداد کی ترسیل میں اضافے کا موقع نہیں ملا، تو پھر ہمیں ایک تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔”
غزہ جنگ کا آغاز 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے ایک غیر معمولی حملے سے ہوا تھا جس کے نتیجے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق، 1,170 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے بیشتر عام شہری تھے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جوابی کارروائی سےغزہ میں کم از کم 33,634 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔