Sunday, December 29, 2024
ہومWorldامریکہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے: حماس

امریکہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے: حماس



  • حماس کے ایک سیئنر رہنما سامی ابو زہری نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ ختم کرانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
  • جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ بلنکن پر سے خطے کے دورے پر ہیں۔
  • بلنکن اس دورے میں اسرائیل، اردن، قطر اور مصر بھی جائیں گے اور 31 مارچ کو بائیڈن کی جانب سے جنگ بندی کی مرحلہ وار تجویز پر حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
  • پیر کے روز اسرائیلی ٹینک شمالی غزہ کے گنجان آباد محلوں میں مزید اندر تک پیش قدمی کر رہے تھے۔

ویب ڈیسک۔۔۔ حماس کے ایک سینئر عہدے دار نے پیر کے روز امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔

حماس کی جانب سے یہ مطالبہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے پیر سے خطے کے دورے پر ہیں۔

بلنکن اپنے اس دورے میں مصر اور اسرائیل جا رہے ہیں۔ ان کے دورے کا ایک مقصد یہ یقینی بنانا بھی ہے کہ جنگ کا دائرہ لبنان تک نہ پھیلے، جس کی سرحدیں اسرائیل سے ملتی ہیں اور اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے لبنان کا عسکری گروپ حزب اللہ حماس کی حمایت میں اسرائیل پر راکٹ اور میزائل داغتا رہتا ہے اور جواباً اسرائیلی فوجی طیارے لبنان کے اندر جا کر اس کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

حماس کے سینئر عہدیدار سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ ہم امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں جنگ روکنے کے لیے وہاں کے قابضین پر دباؤ ڈالے، ان کا کہنا تھا جنگ کے خاتمے سے متعلق حماس کسی بھی پیش رفت پر مثبت انداز میں آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔

7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے یہ خطے میں امریکی وزیر خارجہ کا آٹھواں دورہ ہے، جس کے دوران وہ قطر اور اردن بھی جائیں گے۔

جنوبی اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کے لگ بھگ یرغمال بنا لیے گئے تھے۔اور اس کے بعد اسرائیل کی جوائی کارروائی میں جو ابھی تک جاری ہے، غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک 37000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جو اس جنگ زدہ خطے کی لڑائیوں کا سب سے طویل اور خوبی باب ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے مطابق، وزیر خارجہ بلنکن پیر کو اسرائیل جانے سے پہلے قاہرہ میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کریں گے جس کے بعد وہ اسرائیل میں ،وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے ملیں گے۔

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ پیر کہ صبح اسرائیلی ٹینک علاقے کے شمال میں زیادہ اندر تک جانے کے لیے پیش قدمی کر رہے تھے۔ غزہ کا شمالی حصہ سب سے زیادہ گنجان آباد ہے اور حیال کیا جاتا ہے کہ وہاں عسکریت پسندوں نے اپنے گڑھ بنا رکھے ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے، جنہیں ٹینکوں کی مدد حاصل ہے، 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے دوران غزہ کی پوری سرحدی پٹی پر قابض ہو چکی ہے جو جنوبی غزہ کی مصر کے ساتھ سرحدی گزرگاہ سے بحیرہ روم کے ساحل تک پھیلی ہوئی ہے۔ اسرائیلی فورسز کے حملوں سے علاقے کی 24 لاکھ کے لگ بھگ کی آبادی میں سے تقریباً 10 لاکھ بےگھر افراد، جنہوں نے رفح میں پناہ لے رکھی تھی، اب وہاں سے محفوظ علاقوں کی طرف چلے گئے ہیں۔

بلنکن اپنا یہ موجود دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں جب 31 مئی کو امریکی صدر جو بائیڈن نے دشمنی کے مستقل خاتمے سے متعلق اسرائیل کی جانب سے تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کا خاکہ پیش کیا تھا، جس میں اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کی تعمیر نو کا خاکہ پیش کیاگیا ہے۔

(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں