|
ویب ڈیسک — امریکہ نے یوکرین کو ‘اینٹی پرسنل’ مائنز فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
ایک اعلٰی امریکی عہدے دار نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ یوکرین کو یہ مائنز فراہم کرے گا، تاہم یہ یوکرین کے اُن کے علاقوں میں استعمال ہو سکیں گی جہاں یوکرینی شہری نہیں رہتے۔
یہ بارودی سرنگیں انسانوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
امریکی عہدے دار کے مطابق یہ مشرق کی جانب روسی افواج کی پیش قدمی روکنے کے لیے فراہم کی گئی ہیں۔
عہدے دار کا کہنا تھا کہ یہ مائنز بیٹری کے ذریعے آپریٹ کی جاتی ہیں جن کی میعاد کچھ گھنٹے یا کچھ ہفتے تک ہوتی ہے۔ اس مدت کے بعد یہ بارودی سرنگ ناکارہ ہو جاتی ہے۔
یوکرین میں امریکی سفارت خانہ بند
دریں اثنا امریکہ نے فضائی حملے کے خدشے پر یوکرین کے دارالحکومت کیف میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا ہے۔
سفارت خانے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سفارت خانے کو ممکنہ فضائی حملے کی اطلاع ملی ہے۔
بیان کے مطابق سفارت خانے کے عملے کو شیلٹرز میں پناہ لینے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ کیف میں موجود امریکی شہریوں کو بھی ہدایات دی گئی ہیں کہ کسی بھی فضائی حملے کے الرٹ کی صورت میں شیلٹرز میں جانے کے لیے تیار رہیں۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب منگل کو یوکرین نے امریکی ساختہ لانگ رینج میزائلوں سے روس کے اندر حملہ کیا تھا۔
امریکی صدر نے حال ہی میں یوکرین کو امریکی ساختہ (اے ٹی سی ایم ایس) لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔
منگل کو روسی حکام نے تصدیق کی تھی کہ یوکرین کی جانب سے داغے گئے چھ میزائلوں میں سے پانچ کو راستے میں ہی مار گرایا گیا تھا۔
روسی حکام کا کہنا تھا کہ یہ میزائل برائنسک کے علاقے میں فوجی تنصیب کی جانب داغے گئے جن میں سے ایک میزائل کا ملبہ فوجی تنصیب کے پاس گرا ہے جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یوکرینی حکام نے بتایا تھا کہ ان میزائلوں کے ذریعے روس میں 110 کلو میٹر اندر اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا گیا۔
روس امریکہ اور مغربی ممالک کو خبردار کرتا رہا ہے کہ اگر اُن کے میزائل روس کے خلاف استعمال ہوئے تو یہ ان ممالک کی جانب سے روس پر براہِ راست حملہ تصور ہو گا۔
روسی صدر پوٹن نے منگل کو جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے اُصول تبدیل کرنے کی بھی منظوری دی تھی۔
اس کے بعد روس جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق فیصلہ لے سکے گا۔ یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے مختلف مواقع پر روسی صدر جوہری حملے کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔
امریکہ نے روسی اقدام کے جواب میں کہا ہے کہ وہ اپنی جوہری پوزیشن میں کوئی ردوبدل نہیں کرے گا۔
منگل کو وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کو روس کے جوہری حملے کے لیے اپنی حد کم کرنے پر کوئی تعجب نہیں ہوا اور امریکہ روسی اقدام کے جواب میں اپنی جوہری پوزیشن کو ایڈجسٹ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔