|
ایک ایجنسی نے پیر کو اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ چینی ہیکرز نے سافٹ ویئر سروس فراہم کرنے والی ایک تھرڈ پارٹی کے ذریعے امریکی محکمہ خزانہ کے کئی ورک اسٹیشنوں اور بعض دستاویزات تک رسائی حاصل کی ہے۔
محکمے نے اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی کہ ہیکرز کی رسائی کتنے ورک اسٹیشنز تک ہوئی یا انہوں نے کس نوعیت کی دستاویزات حاصل کیں۔
محکمے نے قانون سازوں کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ ہیکنگ کے اس بڑے واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اس وقت ایسے شواہد موجود نہیں ہیں کہ ہیکرز کو اب بھی محکمے کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے۔
محکمہ خزانہ کے ایک ترجمان نے اپنے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ محکمہ اپنے سسٹمز اور اپنے پاس موجود ڈیٹا کے خلاف تمام خطرات کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے اور گزشتہ چار برسوں کے دوران اس نے سائبر حملوں کے خلاف اپنے دفاع کو نمایاں طور پر مضبوط بنایا ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے مالیاتی نظام کو خطرناک عناصر سے محفوظ رکھنے کے لیے سرکاری اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
بیجنگ میں چین کی وزارت دفاع کی ایک ترجمان نے امریکی الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس سے پہلے بھی ایسے الزامات جن کے ثبوت نہیں ہوتے، مسترد کرتے رہے ہیں۔
ترجمان ماؤ ننگ کا مزید کہنا تھا کہ چین ہر طرح کی ہیکنگ کی مسلسل مخالفت کرتا ہے اور ہم سیاسی مقاصد کے لیے چین کے خلاف غلط معلومات پھیلانے کے اور بھی زیادہ خلاف ہیں۔
یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر منظر عام پر آیا ہے جب امریکی حکام انٹرنیٹ پر جاسوسی کے ایک بڑے واقعے کی وجہ سے، جسے سالٹ ٹائفون کا نام دیا گیا ہے دباؤ میں ہیں۔ اس سائبر حملے میں بیجنگ میں حکام کو غیر معلوم تعداد میں امریکیوں کی ٹیلی فون پر بات چیت اور پرائیویٹ ٹیکسٹ پیغامات تک رسائی مل گئی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر عہدے دار نے جمعے کے روز کہا تھا کہ ہیکنگ سے متاثرہ کمپنیوں کی تعداد اب بڑھ کر 9 ہو گئی ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے بتایا کہ اسے ہیکنگ کے تازہ ترین واقعے کا علم 8 دسمبر کو ہوا جب سافٹ ویئر سروسز فراہم کرنے والی ایک تھرڈ پارٹی بیانڈ ٹرسٹ (BeyondTrust) نے بتایا کہ ہیکرز نے ان کا ایک کوڈ چوری کر لیا ہے جسے کمپنی کے ملازمین کلاؤڈ سسٹم میں محفوظ ڈیٹا کی تکنیکی سروسز کے لیے استعمال کرتے تھے۔
اس کوڈ کے ذریعے ہیکرز کئی کارکنوں کے ورک اسٹیشنز تک ریموٹ رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
محکمہ خزانہ کی ایک اسسٹنٹ سیکرٹری ادتی ہردیکر نے پیر کو سینیٹ کی بینکنگ کمیٹی کو ایک خط میں بتایا ہے کہ ہیک ہونے والی کمپنی سے محکمہ خزانہ کے کمپیوٹر سسٹم کی رسائی روک دی گئی ہے اور اس بارے میں شواہد موجود نہیں ہیں کہ ہیکرز کو اب بھی محکمے کے ورک اسٹیشنز تک رسائی حاصل ہے۔
محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ وہ ایف بی آئی، سائبر سیکیورٹی، انفرا اسٹرکچر سیکیورٹی اور دیگر کے ساتھ مل کر ہیکنگ کے اثرات کی تحقیقات کر رہا ہے جس کا الزام اس نے چینی ریاست کی سرپرستی میں کام کرنے والے مجرموں پر لگایا۔ لیکن اس کی تفصیل نہیں بتائی۔
امریکہ سمیت کئی ممالک حالیہ برسوں میں یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ چینی حکومت کی سرپرستی میں کی جانے والی ہیکنگ کی کارروائیوں میں ان کی حکومتوں، فورسز اور کاروباروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ستمبر میں، امریکی محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ اس نے سائبر حملے کے ایک نیٹ ورک کو بے اثر کر دیا ہے جس نے دنیا بھر میں دو لاکھ آلات کو متاثر کیا تھا۔ محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ یہ سائبر حملہ چینی حکومت کے حمایت یافتہ ہیکرز نے کیا تھا۔
فروری میں بھی امریکی حکام نے وولٹ ٹائفون نامی ایک ہیکنگ نیٹ ورک کو غیر مؤثر کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
سال 2023 میں ایک بڑی ٹیک کمپنی مائیکروسافٹ نے کہا تھا کہ چینی ہیکرز نے خفیہ معلومات حاصل کرنے کے لیے کئی امریکی سرکاری ایجنسیوں کے ای میل اکاؤنٹس پر حملے کیے۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات اے پی اور اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)