حالیہ برسوں میں غیر ملکی سیاحوں کی جانب سے مقدس مذہبی مقامات پر برہنہ تصویریں بنانے کے واقعات پیش آئے تھے، جن کے بعد مقامی شہریوں اور سیاحوں کے مابین حالات کشیدہ بھی ہو گئے تھے۔
اس ٹیکس کا اطلاق بالی میں آنے والے غیر ملکی سیاحوں پر ہو گا۔ اس مد میں حاصل ہونے والی رقم جزیرے کی تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے خرچ کی جائے گا۔بالی کے حکام کے مطابق اس جزیرے پر آنے والے تمام سیاحوں سے ڈیڑھ لاکھ روپیہ جو تقریبا دس ڈالر کے برابر ہے، ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ اس ٹیکس کا مقصد ‘خداؤں کے جزیرے‘ کے نام سے مشہور بالی کی ثقافتی ورثے کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
یہ جزیرہ سالانہ لاکھوں غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اور کووڈ وبا کے ختم ہونے کے بعد سے سیاحوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سیاحوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر مقامی باشندے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بالی کی معیشت میں ٹورازم انڈسٹری ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ بالی کے قائم مقام گورنر سانگ مہندرا جیا نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوے کہا، ”اس ٹیکس کا مقصد بالی میں ثقافت اور ماحولیات کا تحفظ ہے۔‘‘
حال ہی میں جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق یہ سیاحتی ٹیکس ”لو بالی‘‘ نامی ایک آن لائن پورٹل کے ذریعے الیکٹرانک طور پر ادا کیا جا سکتا ہے اور اس پورے عمل میں ایک منٹ سے بھی کم وقت درکار ہو گا۔ اس کا اطلاق صرف بیرون ملک سے یا انڈونیشیا کے دیگر حصوں سے بالی میں داخل ہونے والے غیر ملکی سیاحوں پر ہو گا۔ تاہم انڈونیشی شہریوں سے ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال جنوری اور نومبر کے درمیان تقریباً 4.8 ملین سیاحوں نے بالی کا دورہ کیا۔ کووڈ 19 کی وبا کے دوران اس جزیرے کا سیاحتی شعبے شدید متاثر ہوا تھا تاہم اب آہستہ آہستہ سیاحوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ جزیرے کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے سیاحوں کےخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
حالیہ برسوں میں غیر ملکی سیاحوں کی جانب سے مقدس مذہبی مقامات پر برہنہ تصویریں بنانے کے واقعات پیش آئے تھے، جن کے بعد مقامی شہریوں اور سیاحوں کے مابین حالات کشیدہ بھی ہو گئے تھے۔ گزشتہ سال بالی کی مقامی حکومت نے غیر ملکی سیاحوں کے لیے ایک کتابچہ بھی شائع کیا تھا، جس میں تمام ضوابط و اصول درج کیے گئے تھے۔
;