واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر جو بائیڈن نے تقریباً 1500 قیدیوں کی سزائیں معاف کر دی ہیں۔ انہوں نے 39 افراد کو معافی بھی دی ہے۔ ان کے اس اقدام کو وائٹ ہاؤس نے ملک کی جدید تاریخ میں ایک دن میں سب سے بڑی معافی کا عمل قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں جوبائیڈن نے کہا کہ انہوں نے 39 ایسے افراد کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے کامیاب بحالی اور اپنی کمیونٹیز کو مضبوط اور محفوظ بنانے کے لیے عزم ظاہر کیا ہے۔ ” میں ان تقریباً 1500 افراد کی سزاؤں کو بھی معاف کر رہا ہوں جو طویل قید کی سزائیں بھگت رہے ہیں، جن میں سے بہت سے لوگ اگر آج کے قوانین، پالیسیوں، اور طریقہ کار کے تحت چارج کیے جاتے، تو کم سزائیں پاتے۔”
وائٹ ہاؤس کے مطابق، یہ معافیاں ان افراد کے لیے تھیں جنہیں کووڈ 19 وبا کے دوران گھر پر نظربندی میں رکھا گیا تھا۔
الجزیرہ کے مطابق یہ اعلان اس وقت ہوا ہے جب بائیڈن نے تقریباً دو ہفتے قبل اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو فائر آرمز اور ٹیکس کے الزامات پر معافی دی تھی، جس کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔
ریپبلکنز نے اس فیصلے کو نشانہ بناتے ہوئے صدر بائیڈن پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے اختیارات کو سیاسی تعلقات رکھنے والے افراد کے لیے قانونی فیصلوں سے بچنے کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بائیڈن نے انصاف کا الگ معیار اپنایا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہنٹر بائیڈن کے خلاف مقدمہ سیاسی بنیادوں پر تھا۔
معافی کے اس اقدام نے صدر بائیڈن سے ان مطالبات کو دوبارہ زندہ کر دیا کہ وہ وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے پہلے ہزاروں ان افراد کی سزاؤں کو معاف یا کم کریں، جنہوں نے معافی کی درخواستیں جمع کروائی ہیں۔