|
ایرانی میڈیا نے منگل کو بتایا کہ ایران نے ایک مذہبی رہنما اور خاتون کے درمیان لازمی حجاب نہ پہننے پر تکرار کی ویڈیو ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کو دینے کے شبہ میں چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایران کے شیعہ علما کے مرکز، قم کے ایک کلینک میں ایک سی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے اور اسے لندن میں قائم نیوز چینل ،ایران انٹرنیشنل نے بھی نشر کیا ہے، جسے تہران کے حکام نے”دشمن میڈیا” قرار دیا ہے۔
ویڈیو میں، قم کے ایک کلینک میں ایک خاتون اپنے بچے کے ساتھ، حجاب کے بغیر قطار میں اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے مبینہ طور پر ایک مذہبی رہنما سے اپنی تصویر کھینچنے پر تکرار کرتی ہیں۔
ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد کے برسوں سے خواتین کے لیے عوامی مقامات پر حجاب پہننا لازمی ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم کے ڈپٹی پراسیکیوٹر روح اللہ مسلم حقانی نے کہا کہ ” ویڈیو کو شائع کرنے اور ( ایران کے) دشمن بین الاقوامی نیٹ ورک کو بھیجنے والوں میں سے چار اہم افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، “جو بات ہمارے لیے واضح ہے اور ہمیں یقین ہے، وہ یہ ہے کہ اس کی منصوبہ بندی معاشرے میں تقسیم اور بغاوت پیدا کرنے کے لیے کی گئی تھی۔
ستمبر 2022 میں ایرانی خاتون مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد سے لازمی ڈریس کوڈ پر ایک بار پھر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ مہسا امینی کو ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان کی موت نے ملک گیر مظاہروں کو جنم دیا جن کے لیے حکام نے مغربی حکومتوں اور فارسی زبان کے غیر ملکی میڈیا کی اشتعال انگیزی کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔
اس رپورٹ کا مواد اےایف پی سے لیا گیا ہے۔