|
ویب ڈیسک _ ایران میں صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے اور ووٹرز چار امیدواروں میں سے اپنے پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق پولنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوا جو شام چھ بجے تک جاری رہے گا۔ ایران میں صدارتی انتخابات کے دوران ووٹنگ کے وقت میں عموماً اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
ایرانی وزیرِ داخلہ احمد وحیدی کے مطابق صدارتی الیکشن کے لیے ملک بھر میں 60 ہزار ووٹنگ اسٹیشنز اور 90 ہزار ووٹنگ پوائنٹس بنائے گئے ہیں جب کہ تارکینِ وطن کے لیے ملک سے باہر 300 ووٹنگ اسٹیشنز قائم کیے ہیں۔
ایران کی وزارتِ داخلہ کے مطابق مجموعی طور پر چھ کروڑ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔
ایران میں صدارتی انتخاب آئندہ برس ہونا تھے۔ تاہم گزشتہ ماہ صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت سے خالی ہونے والے عہدے پر انتخاب ہو رہا ہے۔
ابتدائی طور پر چھ امیدوار صدارتی انتخاب کی دوڑ میں تھے۔ تاہم الیکشن سے ایک روز قبل دو امیدواروں نے مقابلے سے دست بردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اب چار امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے جن میں سے تین امیدوار سخت گیر مؤقف رکھنے والے ہیں جب کہ ایک امیدوار اعتدال پسند اور غیر معروف ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف، انتہائی قدامت پسند نظریات کے حامل اور جوہری مذاکرات کا حصہ رہنے والے سعید جلیلی، اصلاح پسند رکنِ اسمبلی مسعود پزشکیان اور مذہبی رہنما مصطفیٰ پور محمدی شامل ہیں۔
ایران میں حالیہ عرصے کے دوران ووٹنگ ٹرن آؤٹ بہت کم رہا ہے جس کی بظاہر وجہ نوجوان افراد کو درپیش سیاسی اور سماجی پابندیاں ہیں۔
جمعے کو ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں زیادہ ووٹنگ ٹرن آؤٹ انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا استحکام، طاقت، وقار اور عزت عوام کی شمولیت سے ہے۔
پچاس فیصد ووٹ لینا ضروری
ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد روایتی طریقے سے ووٹنگ پرچیوں کی گنتی کا عمل شروع ہو گا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حتمی نتیجے کا اعلان دو روز بعد کیا جائے گا۔
اگر کوئی بھی امیدوار 50 فی صد ووٹ حاصل نہ کر سکا تو پہلے اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں کے درمیان ایک ہفتے بعد الیکشن کا دوسرا دور ہو گا۔
ایران میں مذہبی رہنماؤں کی حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ حالیہ انتخابات میں کم ووٹنگ ٹرن آؤٹ ظاہر کرتا ہے کہ ایران میں موجود نظام کی قانونی حیثیت عملاً ختم ہو گئی ہے۔
ایران کے 2021 کے صدارتی انتخابات میں 48 فی صد ووٹرز نے حقِ رائے دہی استعمال کیا تھا جس کے نتیجے میں ابراہیم رئیسی ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
ایران کے نئے صدر کو کئی مقامی و عالمی چیلنجز کا سامنا ہو گا۔ تاہم ایران کے نیوکلیئر پروگرام یا مشرقِ وسطیٰ میں ملیشیا گروہوں کی حمایت سے متعلق پالیسی میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔