Monday, December 23, 2024
ہومWorldایران کے صدر ابراہیم رئیسی کون ہیں؟

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کون ہیں؟


  • ابراہیم رئیسی 1960 میں مشہد میں پیدا ہوئے۔
  • ابراہیم رئیسیی کو ایران کے رہبرِ اعلٰی آیت اللہ علی خامنہ ای کا جانشین سمجھا جاتا ہے۔
  • ابراہیم رئیسی نے ایرانی عدلیہ میں مختلف عہدوں پر کام کیا۔
  • قدامت پسند نظریات کے حامل ابراہیم رئیسی پر یہ الزام بھی لگتا رہے ہے کہ اُنہوں نے کم عمر افراد کو پھانسی کی سزائیں سنائیں۔

ایران کی وزارتِ خارجہ کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی سمیت دیگر اعلٰی حکام کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کے بعد تلاش کا عمل جاری ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر کو یہ حادثہ اتوار کو تبریز شہر کے قریب پہاڑی علاقے میں پیش آیا، جہاں خراب موسم، دھند اور بارش کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔

قدامت پسند نظریات کے حامل ابراہیم رئیسی

قدامت پسند نظریات کے حامل تریسٹھ سالہ ابراہیم رئیسی 2021 میں ایران کے صدر بننے سے قبل چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے۔ اس سے قبل وہ تین دہائیوں تک ملک کے قانونی نظام سے منسلک رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی وہ کئی اہم ذمے داریاں ادا کر چکے ہیں۔

ابراہیم رئیسی کو ایران کے سپریم لیڈر کا قریبی معتمد تصور کیا جاتا ہے جس کی بنا پر اُنہیں خامنہ ای کے جانشین کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔

ابراہیم رئیسی سن 1960 میں ایران کے شہر مشہد میں پیدا ہوئے۔ شیعہ گھرانے میں پیدا ہونے والے ابراہیم رئیسی نے قم شہر کے ایک مدرسے سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

عدلیہ میں کردار

سن 1979 میں ایران میں آنے والے انقلاب اور شاہِ ایران کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں اُنہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ابراہیم رئیسی کو انقلاب کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی قربت بھی حاصل رہی جو 1981 میں ایران کے صدر بنے تھے۔

محص 25 برس کی عمر میں ابراہیم رئیسی ایران کی عدلیہ میں بطور پراسیکیوٹر مقرر ہوئے اور تہران کے ڈپٹی پراسیکیوٹر کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

ابراہیم رئیسی نے 2017 کے صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا تاہم حسن روحانی نے اُنہیں شکست دے دی تھی۔ وہ 38 فی صد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

امریکی الزامات اور پابندیاں

سال 2019 میں اس وقت امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابراہیم رئیسی پر اس وجہ سے پابندی عائد کر دی تھی کہ ان کی انتظامی نگرانی میں ایسے افراد کو بھی پھانسی دے دی گئی تھی جو جرم کے ارتکاب کے وقت کم عمر تھے۔ اسی طرح اس وقت ایران میں قیدیوں کے ساتھ ایذا رسانی اور دیگر سخت سزاؤں کا بھی چلن عام تھا۔

جیوڈیشری کے سربراہ کی حیثیت سے رئیسی ایسے نظام کے نگران تھے جس پر قیدیوں اور سرگرم کارکنوں کے خاندان طویل عرصے سے تنقید کرتے آ رہے ہیں کہ وہ دوہری شہریت والوں کو اور ان افراد کو ہدف بناتا ہے جن کا مغرب کے ساتھ تعلق ہو اور وہ ان کو مذاکرات میں اپنی شرائط منوانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں