Friday, December 27, 2024
ہومWorldایردوان کا روس اور نیٹو کے درمیان کسی براہ راست تصادم کے...

ایردوان کا روس اور نیٹو کے درمیان کسی براہ راست تصادم کے امکان کے خلاف انتباہ



  • صدر ایردوان نے نیٹو روس تنازعہ کے امکان کے خلاف خبردار کیا ہے۔
  • مغربی فوجی اتحاد اب “یوکرین کے تنازعے میں پوری طرح سے ملوث ہے”۔ کریملن کے ترجمان
  • ایردوان نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ شنگھائی تعاون تنظیم نیٹو کا متبادل ہے۔
  • انقرہ نے یوکرین کو ڈرون بھیجے ہیں لیکن ماسکو پر مغربی قیادت کی پابندیوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔

ترکیہ کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق صدر رجب طیب ایردوان نے جمعرات کو کہا ہے کہ روس اور نیٹو کے درمیان براہ راست تصادم کا کوئی بھی امکان “پریشان کن” ہے۔

ایردوان کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیٹو کے رہنما واشنگٹن میں جمع ہیں اور کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روس اتحاد کی جانب سے، بقول ان کے”انتہائی سنگین خطرے” کو روکنے کے لیے جوابی اقدامات کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

نیٹو سربراہی اجلاس کے لیے واشنگٹن میں موجود ایردوان نے کہا کہ نیٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم کا امکان بلاشبہ تشویشناک ہے اور کوئی بھی ایسا قدم جو اس نتیجے کی طرف لے جا سکتا ہے، اس سے گریز کیا جانا چاہیے۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے یہ بات بدھ کو نیٹو کے اتحادیوں کے اعلامیے کے ایک دن بعد کہی جنہوں نے یوکرین کو F-16 جیٹ طیاروں کی منتقلی شروع کر دی ہے اور اتحاد کی حتمی رکنیت کے بارے میں کیف سے وعدوں میں پیش رفت کی ہے۔

سربراہی اجلاس کی رات، روس نے یوکرین پر میزائلوں کا ایک بیراج فائر کیا تھا، جس سے درجنوں افراد ہلاک ہوئے، ہدف میں کیف بھی شامل تھا جہاں بچوں کے اسپتال کو بھاری نقصان پہنچا۔

پیسکوف نے روسی خبر رساں ایجنسیوں کی طرف سے شائع ہونے والے تبصروں میں کہا کہ مغربی فوجی اتحاد اب “یوکرین کے تنازعے میں پوری طرح سے ملوث ہے۔”

نیٹو کے رکن ترکیہ نے 2022 میں یوکرین پر ماسکو کے بڑے پیمانے پر حملے کے بعد سے بحیرہ اسود کے اپنے دونوں ہمسایہ ممالک روس اور یوکرین کے ساتھ تعلقات میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

انقرہ نے یوکرین کو ڈرون بھیجے ہیں لیکن ماسکو پر مغربی قیادت کی پابندیوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔

پچھلے سال، ایردوان جب صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین بلاشبہ نیٹو کی رکنیت کا مستحق ہے۔

گہرے ہوتے تنازعات
جمعرات کے روز، ایردوان نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اثر و رسوخ کے کو بھی کم اہم قرار دینے کی کوشش کی جو ایک علاقائی بلاک ہے جسے ماسکو اور بیجنگ نے امریکی غلبے کے جواب کے طور پر فروغ دیا ہے۔

ایردوان نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ شنگھائی تعاون تنظیم نیٹو کا متبادل ہے۔

ترکی 2012 سے شنگھائی تعاون تنظیم کا ڈائیلاگ پارٹنر ہے اور جولائی میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے ایردوان نے ماضی میں کہا تھا کہ وہ مکمل رکنیت چاہتے ہیں۔

ترکیہ کی حزب اختلاف کی CHP پارٹی کے قانون ساز نامک تان نے جو واشنگٹن میں انقرہ کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، X پر ایک پوسٹ میں لکھا، “ہم واحد نیٹو ملک تھے جس نے گزشتہ ہفتے 24ویں SCO سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی۔”

انہوں نے مزید کہا،”کیا یہ تضاد نہیں ہے؟”

منگل کو واشنگٹن کے لیے پرواز سے قبل ایردوان نے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جنگ میں نیٹو کی مزید شمولیت پر زور دیا۔

ایردوان پہلے ہی بقول ان کے اسرائیل کے لبنان پر حملہ کرنے کے منصوبوں پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ جمعرات کو انہوں نے جنگ کے پھیلاؤ کے بارے میں اپنے انتباہ کی تجدید کی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی دھمکیوں اور تنازع کو پھیلانے کی کوششوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

ورنہ، ان کے الفاظ میں”ہمارے خطے کو گہرے تنازعات یہاں تک کہ جنگ کے خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔”

یہ رپورٹ اے ایف پی کے مواد پر مبنی ہے۔





Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں