اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعے کو کہا کہ انہوں نے فوج کو حکم دے دیا ہے کہ وہ جنوبی غزہ کے انتہائی گنجان آباد شہر میں ایک متوقع اسرائیلی حملے سے قبل رفح سے عام شہریوں کے انخلا کا ایک منصوبہ تیار کریں۔
یہ اعلان سخت بین الاقوامی نکتہ چینی کے بعد سامنے آیا ہے جس میں مصر کی سرحد کے ساتھ واقع شہر میں زمینی فورسز کو داخل کرنے کے اسرائیلی ارادوں پر امریکی تنقید بھی شامل ہے۔
اسرائیل نے رفح پر فضا سے حملے شروع کر دیے ہیں۔ رات بھر سے جمعے تک ہونے والے فضائی حملوں میں رفح کی دو رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جب کہ مرکزی غزہ میں دو اور مقامات پر بمباری کی گئی جن میں سے ایک بمباری سے اس عمارت کو نقصان پہنچا جسے کنڈر گارٹن سے بے گھر فلسطینیوں کے ایک شیلٹر میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
اے پی کے صحافیوں کے مطابق جنہوں نے اسپتال میں آنے والی لاشوں کو دیکھا تھا ،22 لوگ ہلاک ہوئے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ رفح میں حماس کی چار بٹالینز کو چھوڑ دینے سے اسے ختم کرنے کی جنگ کا مقصد حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس کے برعکس، یہ واضح ہے کہ رفح میں شدید سرگرمی جنگ کے علاقوں سے عام شہریوں کے انخلا کی متقاضی ہے۔
دفتر نے کہا کہ، انہوں ( نیتن یاہو ) نے حکم دیا ہے کہ فوج اور سیکیورٹی سے متعلق عہدےدار ایک مشترکہ جنگی منصوبہ تیار کریں جس میں قصبے (رفح ) سے عام شہریوں کا بڑے پیمانے پر انخلا اور حماس کی فورسز کی تباہی، دونوں شامل ہوں۔
یہ کارروائی کئی سطح پر ایک چیلنج ہو گی۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ عام شہری کہاں جا سکتے ہیں۔ اسرائیلی فوجی کارروائی سے بڑے پیمانے پر تباہی ہو چکی ہے، خاص طور پر شمالی غزہ میں اور ہزاروں لوگوں کے پاس واپس جانے کے لیے گھر نہیں ہیں۔
امریکی انتباہ
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل کا جنگ میں طرز عمل انتہائی سخت ہے۔ یہ امریکہ کی جانب سے اپنے قریبی اتحادی کے لیے اب تک کی سخت ترین تنقید ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ موجودہ حالات میں رفح پر حملہ ایک تباہی ہو گا۔
پینٹاگان نے جمعے کو کہا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیل ہم منصب یوو گیلنٹ سے جمعرات کو بات کی۔ گفتگو کے دوران امریکی وزیرِ دفاع نے حماس کے خلاف اسرائیل کی کارروائیوں میں عام شہریوں کے تحفظ کی ضرورت کا اعادہ کیا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے بھی رفح کے بارے میں اسرائیل کو ایک سخت انتباہ جاری کیا۔
انہوں نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ رفح میں اسرائیل کا زمینی حملہ ایسی چیز نہیں ہے جس کی ہم حمایت کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کی جانب سے خطے کے دورے کے بعد رفح کے بارے میں امریکہ کے اعلیٰ عہدے داروں کے تبصروں نے نیتن یاہو کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعے کا سگنل دیا ہے۔
بلنکن جو اسرائیل اور حماس کے درمیان کسی جنگ بندی کی ثالثی کے لیے مصر اور قطر کے ساتھ مل کر کوشش کر رہے تھے، جمعرات کو بغیر کسی معاہدے کے خطے سے واپس آ گئے تھے۔
لیکن انہوں نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اب بھی ایسا کوئی معاہدہ طے پا سکتا ہے جس میں حماس کی قید میں موجود 100 سے زیادہ یرغمالوں میں مزید بہت سوں کی رہائی کے بدلے لڑائی میں ایک وقفہ شامل ہو۔
نیتن یاہو نے ان کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف مکمل فتح چاہتے ہیں۔ اسرائیلی لیڈر کہہ چکے ہیں کہ جنگ کا مقصد حماس کی فوجی صلاحیت کو تباہ کرنا اور تمام یرغمالوں کو گھر واپس لانا ہے۔
بلنکن ابھی شہر ہی میں تھے جب نیتن یاہو نے کہا کہ ان مقاصد کے حصول کے لیے رفح میں ایک کارروائی درکار ہو گی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ کسی منصوبہ بندی کے بغیر اور معمولی سوچ بچار کے ساتھ ایک ایسے علاقے میں جہاں ایک ملین لوگ پناہ لیے ہوئے ہیں، ایسی کوئی کارروائی ایک المیہ ہو گی۔
نیتن یاہو نے یہ کہتے ہوئے عام شہریوں کی اموات پر بین الاقوامی تنقید کو زیادہ تر مسترد کیا ہے کہ حماس رہائشی علاقوں میں آپریٹ کر کے اور روپوش ہو کر عام شہریوں کو خطرے میں ڈالنے کی ذمہ دار ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں جب نیتن یاہو اور دوسرے رہنماؤں نے رفح میں داخل ہونے کا دعویٰ کیا ہے اس تنقید میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کا انتباہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ایٹونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اگر آئی ڈی ایف ،( اسرائیلی ڈیفینس فورس) نے اپنی کارروائی شہر کے اندر تک بڑھا دی تو ایک بہت بڑے المیے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔
جمعے کے روز نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے گوتریس کے ترجمان نے کہا، ہم ایسی کسی جبری نقل مکانی کی کسی بھی صورت حمایت نہیں کریں گے جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو۔
یونیسیف
اقوا م متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے یونی سیف کی سربراہ کیتھرین رسیل نے کہا ہے کہ، ہمیں غزہ کے باقی رہ جانے والے آخری اسپتالوں، پناہ گاہوں، مارکیٹس اور پانی کے سسٹمز کو فعال رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کے بغیر بھوک اور بیماری عروج پر پہنچ جائے گی جو مزید بچوں کی جان لے لے گی۔
اب جب جنگ اپنے پانچویں مہینے میں ہے، اسرائیلی زمینی فورسز ابھی تک رفح کے ذرا ہی شمال میں واقع خان یونس کےشہر پر مرکوز ہیں، لیکن نیتن یاہو بار بار کہہ چکے ہیں کہ اب اگلا نشانہ رفح ہو گا جس سے ہزاروں بے گھر لوگوں میں افراتفری پیدا ہو رہی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ چار ماہ سے زیادہ عرصے کی جنگ کے بعد غزہ میں رفح حماس کا باقی رہ جانے والا آخری مضبوط گڑھ ہے۔
مصر کا انتباہ
مصر نے انتباہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے سرحد پار سے مصر داخل ہونے کی کوئی بھی کوشش اسرائیل اور مصر کے درمیان چالیس سالہ پرانے معاہدے کے لیے خطرہ ہو گی۔ غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی گزرگاہ، جو زیادہ تر بند رہتی ہے، انسانی ہمدردی کی امداد کے داخلے کا اہم ترین راستہ ہے۔
رفح میں لگ بھگ دو لاکھ 80 ہزار لوگ آباد ہیں اور اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں ہونے والی لڑائی سے فرار ہونے کے بعد اس وقت وہاں لگ بھگ 14 لاکھ مزید لوگ اپنے رشتے داروں کے ساتھ شیلٹرز یا خیمہ بستیوں میں رہ رہے ہیں۔
اسرائیل نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے کئی ہزار عسکریت پسندوں کی جانب سے سرحد پار سے اس اچانک حملے کے بعد جنگ کا اعلان کیا تھا جس میں 1200 لوگ ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں مقامی وزارت صحت کے مطابق لگ بھگ 28 ہزار لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے بیشتر عورتیں اور بچے تھے۔ غزہ کے 23 لاکھ لوگوں میں سے تقریباً 80 فیصد بے گھر ہو چکے ہیں اور علاقہ انسانی زندگی کے ایک بحران میں مبتلا ہو گیا ہے جہاں خوراک اور طبی سروسز کی قلت ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے ۔