اے ایف پی کے جرنلسٹس اور عملے کے دیگر ارکان نے بدھ کے روز پیرس اور اے ایف پی کے گلوبل نیٹ ورک کے بیورو میں اکھٹے ہو کر اپنے ان ساتھیوں کے لیے مظاہرہ کیا جو 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے نتیجے میں جاری جنگ کی وجہ سے وہاں سے نکل نہیں پا رہے۔
اس مظاہرے کا اہتمام اے ایف پی کی انتظامیہ نے یونینز اور صحافیوں کی ایسوسی ایشن (ایس ڈی جے) کے ساتھ مل کر کیا تھا۔
اے ایف پی کے گلوبل نیوز ڈائریکٹر فل چیٹ وِنڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اے ایف پی نیوز روم غزہ میں ہمارے ساتھیوں کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اظہار کرتا ہے جو انتہائی سنگین حالات میں اور مسلسل بمباری کے خوف کے باوجود وہاں کام کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ، ہم ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور اپنے کام کو بہترین صلاحیتوں کے مطابق کرنے کے عزم کو سراہتے ہیں۔
چیٹ ونڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے اردگرد کی صورت حال کے بارے میں رپورٹنگ کر رہے ہیں، بلکہ انہیں اپنے خاندانوں کے لیے خوراک اور پناہ گاہ کی تلاش بھی کرنی پڑ رہی ہے کیونکہ غزہ میں انسانی صورت حال دن بدن مزید مایوس کن ہوتی جا رہی ہے۔
غزہ میں اے ایف پی کے ملازمین میں صحافی محمود حمص، یحییٰ حسونہ، بلال الصباغ، محمد عابد، سعید خطیب، عادل زانون، مائی یاغی، ٹیکنیشن احمد عیسیٰ اور آفس منیجر موہناد شاہوان شامل ہیں۔ اس ٹیم میں فری لانس ویڈیو گرافر یوسف حسونہ اور ایڈمنسٹریٹر ظہیر ابوعتیلہ بھی شامل ہیں۔
گلوبل نیوزڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیلی حکام سے اپنے اس مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں کام کرنے والے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے اور انہیں تحفظ اور سلامتی کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دینے کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہاکہ غزہ میں ہمارے بہت سے ساتھی ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔
اپنے اس بیان میں انہوں نے کہا کہ تمام صحافیوں کو آزادی کے ساتھ غزہ کی پٹی سے نکلنے اور داخل ہونے کی اجازت دی جانی بھی ضروری ہے۔ ہمارے عملے کے کچھ ارکان اور ان کے خاندان کے افراد کو حقیقی صدمے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے دوستوں اور خاندان کے افراد کو کھو دیا ہے، اور اپنے گھر تباہ ہوتے ہوئے دیکھے ہیں۔ ضرورت اس کی ہے کہ وہ تحفظ حاصل کر سکیں۔
صحافیوں کی تنظیم ایس ڈی جے کے صدر ایمانوئل ڈوپارک نے کہا کہ ہم ہر صبح اور دن بھر اس لیے ڈرے رہتے ہیں کہ غزہ سے بدترین خبریں سننے کو ملیں گی۔یہ امر صحافیوں اور ساتھیوں کے طور پر ہمارے لیے ناقابل برداشت ہے۔
نومبر کے اوائل میں اسرائیلی فوج کے حملے میں اے ایف پی کے غزہ بیورو کو بری طرح نقصان پہنچا تھا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر غزہ میں میڈیا کارکنوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں ۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے مطابق 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے بعد سے علاقے میں اسرائیلی کارروائیوں میں کم از کم 81 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 18 کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب وہ اپنی صحافتی ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے۔
اسرائیل کی سپریم کورٹ نے 9 جنوری کو بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے غزہ تک آزادانہ رسائی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
یہ لڑائی حماس کے عسکریت پسندوں کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں شروع ہوئی، جو کہ 1948 میں اسرائیل کے قیام کے بعد سے بدترین حملہ تھا۔ اسرائیلی اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ کے مطابق، اس حملے میں تقریباً 1140 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
غزہ کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے بدھ کو کہا کہ اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی جوابی کارروائیوں میں 24448 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں 70 فی صد سے زیادہ خواتین، بچے اور نوعمر افراد تھے۔
(اس رپورٹ کے لیے مواد اے ایف پی سے حاصل کیا گیا ہے)