Sunday, December 22, 2024
ہومWorldبحیرۂ احمر میں امریکی طیارہ ’فرینڈلی فائر‘ کی زد میں آگیا، پائلٹ...

بحیرۂ احمر میں امریکی طیارہ ’فرینڈلی فائر‘ کی زد میں آگیا، پائلٹ محفوظ


  • امریکی فوج کے مطابق بحیرۂ احمر میں موجود طیارہ بردار بحری بیڑے میں شامل ایک طیارے کی غلطی سے ہونے والے فائر کی زد میں آیا۔
  • طیارے میں دو پائلٹ سوار تھے جو طیارے سے بر وقت نکل گئے تھے۔
  • دونوں پائلٹ محفوظ ہیں اور ایک کو معمولی زخم آئے ہیں۔
  • امریکہ اور اس کے اتحادی یمن کے حوثی باغیوں کے حملوں روکنے کے لیے بحیرۂ احمر میں آپریشنز کرتے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک – امریکہ کی فوج کے مطابق بحیرۂ احمر میں ایک طیارہ پر اپنی ہی فورسز نے فائر کردیا تاہم واقعے میں طیارے میں موجود دونوں پائلٹ محفوظ رہے ہیں۔

اتوار کو ’فرینڈلی فائر‘ کی زد میں آنے والے طیارے کے پائلٹ بحفاظت اس میں سے نکلنے میں کامیاب رہے جن میں سے ایک کو معمولی زخم آئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق طیارے کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے وقت امریکی فوج یمن میں حوثی باغیوں پر فضائی حملے کر رہی تھی تاہم امریکی سینٹرل کمانڈ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی ہے کہ یہ حملے کس خاص مشن کے تحت جاری تھے۔

فائرنگ کی زد میں آنے والے ایف اے 18 طیارے نے بحیرۂ احمر میں موجود یو ایس ایس ہینری ایس ٹرومین طیارہ بردار بحری بیڑے سے پرواز بھری تھی جس کے بعد وہ اسی بحری بیڑے میں شامل یو ایس ایس گیٹسبرگ میزائل کروز سے غلطی سے کیے گئے فائر کی زد میں آگیا۔

ایف اے 18 طیارے میں دو پائلٹ سوار ہوتے ہیں۔ فرینڈلی فائر میں گرنے والا طیارہ ورجینیا کے نیوی ایئر اسٹیشن اوشیانا کے اسکوارڈرن 11 میں شامل تھا۔

تاحال یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ گیٹسبرگ نے اپنے ہی طیارے کو دشمن طیارہ سمجھ کر کیوں نشانہ بنایا جب کہ یہ ریڈار اور ریڈیو کمیونیکیشن سے منسلک رہتا ہے۔

تاہم سینٹر کمانڈ کا کہنا ہے کہ بحری بیڑے نے اور طیارے نے اس سے قبل حوثی باغیوں کے کئی ڈرونز اور ایک اینٹی شپ کروز میزائل کو مار گرایا تھا۔

سینٹرل کمانڈ کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب امریکی جنگی طیاروں نے یمن کے دار الحکومت صنعا میں حوثیوں کے میزائل کے ذخیرے اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سے متعلق تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ تاہم ان حملوں کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔

حوثیوں نے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ کے بعد سے لگ بھگ 100 تجارتی جہازوں کو میزائل اور ڈرونز کے ذریعے نشانہ بنایا ہے۔ نشانہ بنائے گئے بحری جہازوں کا اس تنازع سے براہِ راست تعلق نہیں تھا اور ان میں سے بعض کی منزل ایران تھی۔

سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور حماس نے 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اسرائیل کی جوابی کارروائی میں مقامی حکام کے مطابق اب تک 45 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ان اعداد و شمار میں عام شہریوں اور جنگجوؤں کے درمیان فرق نہیں کیا گیا ہے۔

غزہ میں جاری لڑائی کے بعد یمن کے حوثی باغیوں نے عالمی تجارت کے لیے اہم بحری گزرگاہ بحیرۂ احمر پر حملے شروع کردیے تھے۔

بحیرۂ احمر کے عالمی تجارتی راستے کی حفاظت کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادی یمن کے حوثیوں کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

اس خبر کی معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئ ہیں۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں