(24 نیوز ) فلسطین پر دہشتگردانہ حملے کے باعث برطانیہ میں اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کی مہم زور پکڑنے لگی۔
برطانیہ میں مسلمان عام طور پر اشیائے خورو نوش کی خریداری سے پہلے ان کی پیکنگ پر حلال لکھا ہوا دیکھنا لازمی سمجھتے ہیں مگر اس رمضان کے آغاز پر مسلمانوں نے مارکیٹوں میں شاپنگ سے پہلے یہ بھی یقینی بنانا چاہا ہے کہ وہ جو بھی چیز خرید رہے ہیں وہ کس ملک سے تیار ہو کر یا پیک ہو کر آئی ہے،یہ اہتمام برطانیہ کے مسلمانوں نےپہلی بار زیادہ جوش و جذبے سے کیاہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق یہاں مقیم مسلمان رمضان المبارک کے دوران عام طور پر افطاری کے لئے پھل اور مٹھائیاں استعمال کرتے ہیں، ان پھلوں میں کھجوروں کو بطور خاص شامل رکھا جاتا ہے بلکہ کہنا چاہیے کہ افطاری کے اہم ترین لوازمے کے طور پر کہ کھجور کا افطاری کے لئے استعمال سنت نبویﷺ ہے، اس لئے سحر و افطار میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سے وابستگی کا ثواب بھی حاصل کرتے ہیں۔
اس سال رمضان شروع ہوتے ہی کھجوروں کی خریداری تو بڑھ گئی مگر اس احتیاط کے ساتھ کہ یہ کھجوریں کس ملک سے برطانیہ آئی ہیں، واضح رہے اسرائیل ان ملکوں میں شامل ہے جہاں سے کھجوریں در آمد ہو تی ہیں، اسرائیل سے آئی ہوئی کھجوروں کا بائیکاٹ برطانوی مسلمانوں نے اپنے لئے لازمی قرار دے رکھا ہے، اسرائیل سے کھجوروں کی درآمد سالانہ بنیادوں پر تیس ہزار ٹن کی جاتی ہے، جس کی مالیت تقریبا10ملین ڈالر ہے،اس مرتبہ ان اسرائیلی کھجوروں سمیت بہت ساری دوسری چیزوں کی طرح ایک نئی پیش رفت ہے۔دنیا بھر کی طرح برطانیہ میں بھی غزہ میں اسرائیلی جنگ میں اکتیس ہزار فلسطینیوں کی شہادت اور 23 لاکھ کو بے گھر کرنے کے خلاف اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں : “صحت کارڈ” پر مفت علاج کی سہولت بحال