Thursday, December 26, 2024
ہومWorldبلنکن سعودی ولی عہد اور مصری صدر سے ملنے کے بعد قطر...

بلنکن سعودی ولی عہد اور مصری صدر سے ملنے کے بعد قطر کے لیے روانہ


32 سالہ فلسطینی رائد البردانی کے مطابق اسرائیل کا مقصد رفح کو تباہ کرنا ہے کیونکہ یہ وہ واحد علاقہ ہے جسے قبضے نے ابھی تک تباہ نہیں کیا۔

بلنکن سعودی ولی عہد اور مصری صدر سے ملنے کے بعد قطر کے لیے روانہ
user

Dw

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے اس دورے کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں سیز فائر اور ’جنگ کے دیرپا خاتمے‘ کی کوشش ہے۔ادھر اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ میں عسکری کارروائیاں جاری ہیں۔ حماس کے زیر انتظام اس فلسطینی علاقے میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شدید حملوں اور لڑائی کے نتیجے میں مزید کم از کم 107 افراد ہلاک ہو گئے۔

سات اکتوبر کو عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے حملوں کے بعد سے حماس کے خاتمے کے لیے جاری اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے سبب اب غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں دس لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کے جمع ہو جانے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے پیر پانچ فروری کو متنبہ کیا تھا کہ اسرائیلی فوج ”ان جگہوں تک پہنچ جائے گی جہاں ہم نے ابھی تک لڑائی نہیں کی ہے … مصر کی سرحد پر حماس کے آخری گڑھ یعنی رفح تک۔‘‘

32 سالہ فلسطینی رائد البردانی متعدد بار اپنا ٹھکانہ کھو چکے ہیں اور اب اپنی بیوی اور چار بچوں کے ساتھ رفح میں رہ رہے ہیں، خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل کا ”مقصد رفح کو تباہ کرنا ہے کیونکہ یہ وہ واحد علاقہ ہے جسے قبضے نے ابھی تک تباہ نہیں کیا۔‘‘ ان کا سوال تھا، ”اگر وہ رفح پر حملہ کریں گے تو ہم کہاں جائیں گے؟‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل تبھی رکے گا جب وہ ”غزہ کے لوگوں کا صفایا‘‘ کر دے گا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے خطے کے اپنے پانچویں دورے کی پہلی منزل ریاض پیر کو پہنچے تھے جہاں انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے ایک روز بعد آج منگل کو انہوں نے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی ملاقات کی۔

مصر کے بعد امریکی وزیر خارجہ قطر کے لیے روانہ ہو گئے ہیں، جہاں سے وہ اسرائیل جائیں گے تاکہ جنوری میں پیرس میں زیر بحث آنے والے ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے لیے حمایت حاصل کی جا سکے۔ یہ بات اہم ہے کہ ابھی تک حماس یا اسرائیل کی جانب سے اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے گئے۔ اسرائیلی دستے فضائی اور بحری مدد سے غزہ کے مرکزی جنوبی شہر خان یونس میں شدید لڑائی میں مصروف ہیں جو غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کا آبائی شہر ہے۔

سات اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے حملے سے متعلق اسرائیل کی سرکاری معلومات کی بنیاد پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں تقریبا 1160 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس کے عسکریت پسندوں نے تقریبا 250 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب بھی 132 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے 28 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ غالباﹰ ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس حملے کے جواب میں اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ پٹی میں عسکری کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں کم از کم 27 ہزار 585 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچوں تھے۔


;



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں