|
بھارت نے کہا کہ اس نے “انسانی اسمگلنگ کے ایک بڑے نیٹ ورک” کا پتہ چلایا ہے جو نوجوانوں کو یوکرین کی جنگ میں لڑنے پر مجبور کرنے کے لیے نوکریوں کا جھانسہ دے کر روس لے کر جاتا ہے۔
سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے جمعرات کو دیر گئے کہا،اس اسکینڈل میں اب تک تقریباً 35 مردوں کو روس بھیجا جا چکا ہے۔ یہ تعداد ان 20 مردوں میں اضافہ ہے جن کا ذکر بھارتی وزارت خارجہ نے اس سے قبل کیا تھا۔
ان کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ کم از کم دو افراد جو فوج میں “مددگار” کے طور پر کام کرنے کی امید پر روس گئے تھے، اگلے محاذ پر لڑتے ہوئے ہلاک ہو گئے ہیں۔ روس میں بھارتی سفارت خانے نے ان میں سے ایک کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
سی بی آئی نے ایک بیان میں کہا کہ انسانی اسمگلروں نے، کئی بھارتی ریاستوں میں کام کرتے ہوئے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور مقامی ایجنٹوں کے ذریعے لوگوں کو نشانہ بنایا۔
سی بی آئی کے فوجداری مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کچھ مردوں کو روس لے جانے کے لیے ان کے رعائتی ویزوں کی مفت توسیع کے ساتھ روس کی “مشکوک نجی یونیورسٹیوں” میں داخلے کی پیشکش بھی کی گئی تھی۔
سی بی آئی نے کہا، “اسمگل کیے گئے بھارتی شہریوں کو جنگی تربیت دی گئی اور ان کی مرضی کے خلاف روس-یوکرین جنگی زون میں اگلے محاذ پر تعینات کیا گیا۔” سی بی آئی نے مزید کہا کہ کچھ متاثرین جنگی زون میں “شدید زخمی” بھی ہوئے تھے۔
سی بی آئی نے کہا کہ دارالحکومت نئی دہلی اور مالیاتی مرکز ممبئی سمیت متعدد مقامات پر تلاشی لی جا رہی ہے اور کچھ دستاویزات اور الیکٹرانک ریکارڈ کے ساتھ ساتھ پانچ کروڑ روپے تک کی نقدی پہلے ہی ضبط کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ،”مختلف مقامات پر کچھ مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں بھی لیا گیا ہے۔”
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتیوں کو جنگ میں پھنسائے جانے کے ہر کیس کو ماسکو کے ساتھ سختی سے اٹھایا گیا ہے۔
اس ماہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں، سات مردوں نے بھارتی حکومت سے یہ کہتے ہوئے وطن واپسی کے لیے مدد مانگی تھی کہ انہوں نے سیاحتی ویزے پر روس کا سفر کیا تھا لیکن اب انہیں اس کی فوج میں ملازمت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعے کو کہا، “ہم نے کچھ ویڈیوز دیکھی ہیں اور ان لوگوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔”
روسی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
فروری 2022 میں روس کی یوکرین پر کی جانے والی اس کارروائی میں ،جسے ماسکو نے “خصوصی فوجی آپریشن” قرار دیا، دونوں جانب کے ہزاروں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
نئی دہلی اور ماسکو کے درمیان کئی دہائیوں سے قریبی تعلقات رہے ہیں اور بھارت نے یوکرین کے ساتھ جنگ پر روس کی مذمت کرنے سے انکار کرتے ہوئے دونوں فریقوں پر تنازع کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے ختم کرنے پر زور دیا ہے۔
بھارت نے روس کے سستے تیل کی خریداری میں بھی اضافہ کیا ہے جس نے مغربی دارالحکومتوں کو بہت زیادہ مایوس کیا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔